۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
ایم ڈبلیو ایم پاکستان

حوزہ/وزارت مذہبی امور کے زیر اہتمام زیارت پالیسی سے متعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما علامہ محمد اقبال بہشتی نے کہا ہے کہ کسی ایسی حکومتی پالیسی کی حمایت نہیں کی جائے گی جس سے زائرین کی سفری یا دستاویزاتی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہو۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وزارت مذہبی امور کے زیر اہتمام زیارت پالیسی سے متعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما علامہ محمد اقبال بہشتی نے کہا ہے کہ کسی ایسی حکومتی پالیسی کی حمایت نہیں کی جائے گی جس سے زائرین کی سفری یا دستاویزاتی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہو۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سے ایران اور عراق جانے والے زائرین پہلے ہی تشویش ناک صورت حال سے دوچار ہیں۔متعلقہ حکام اس معاملے پر خاطرخواہ توجہ نہیں دے رہے۔زائرین کے حوالے سے حکومت کی یہ سردمہری پوری قوم کے لیے اضطراب کا باعث ہے۔ اجلاس میں ایم ڈبلیوایم کے رہنما نے اپنا موقف نکات کی صورت میں پیش کرتے ہوئے مزیدکہا کہ زائرین کے ٹٰیکسز میں قطعاََ اضافہ نہ کیا جائے۔پاکستانی ہونے کی حیثیت سے شہری پہلے ہی بے شمار قسم کے ٹیکسز کے بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں۔زائرین اب کسی بھی اضافی بوجھ کے متحمل نہیں رہے۔پاکستانی زائرین دوسرے ممالک میں ملک کے روشن تشخص کو اجاگر کرتے ہیں انہیں زیادہ سے زیادہ سہولیات ملنی چاہیئے۔۔نظم و ضبط کے نام پر زائرین کی تعداد سے مشروط کوئی قانون یا نکتہ قابل قبول نہیں ہو گا۔اس ضمن میں وزارت مذہبی امور کی سفارشات کا مقصد زائرین کوغیر ضروری قوانین کے تابع کرنے کی بجائے زائرین کی مشکلات کا ازالہ ہونا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں سیاحت کا موجودہ قانون ہی لاگو رہنا چاہیے۔زائرین پالیسی کو حج پالیسی کے ساتھ نتھی نہ کیا جائے کیونکہ یہ دونوں مسائل انتظامی اور افرادی اعتبار سے مختلف ہیں۔ایران و عراق میں پاکستانی سفارتخانوں کے عملے کا پاکستانی زائرین کے ساتھ غیرذمہ دارنہ طرز عمل پر متعلقہ وزارت کی طرف سے باز پرس ہونی چاہیے اور انہیں زائرین کے مسائل کے حل کے لیے ذمہ دارانہ کردار ادا کرنے کا پابند بنایا جائے۔بلوچستان میں داخل ہونے کے لیے این او سی کی شرط سمجھ سے بالاتر اور غیر منصفانہ ہے اس کا فوری طور پر خاتمہ ازحد ضروری ہے۔تفتان میں امیگریشن کے عمل میں آسانی پیدا کرنے اور تیزی لانے کی ضرورت ہے۔محرم صفر کے ایام میں عملے کی تعداد میں ممکنہ حد تک اضافہ اور خواتین کی تعیناتی کی جائے۔کوئٹہ سے تفتان کے سفر کو آسان اور محفوظ بنانے کے لیے سفری سہولیات میں بہتری لائی جائے۔

انکا کہنا تھا کہ کوئٹہ اور تفتان میں زائرین کو غیر ضروری قیام پر مجبور کرنے کو سوائے زیادتی کے کوئی اورنام نہیں دیا جا سکتا۔اس زیادتی کا اب ازالہ ہو جانا چاہیے۔زائرین کی لوٹ مار میں مصروف کوئٹہ اور تفتان میں موجود”مخصوص مافیا“ کو کنٹرول کیا جائے۔کراچی اور سندھ کے لیے گوادر اور پسنی کا سرحدی راستہ کھولا جائے۔ہوائی سفر کرنے والے زائرین کی جملہ مشکلات کا حل نکالا جائے۔محرم اور صفر کے دوران پی آئی اے زائرین کے لیے خصوصی پروازوں کا انتظام کرکے آسانیاں پیدا کی جاسکتی ہیں۔یا درہے کہ اس سے قبل وفاقی وزارت مذہبی امور کی جانب سے بلائے گئے اجلاس میں شیعہ قافلہ سالاروں کو مدعو نہ کرنے پر مجلس وحدت مسلمین نے احتجاجاََ بائیکاٹ کر دیا جس پر مذکورہ اجلاس دوبارہ بلایا گیا۔وزارت کی طرف سے ان امور پر سنجیدگی سے غور کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .