۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
ناصر رفیعی
 جاہلانہ تقلید قرآنی دستور کے خلاف ہے

حوزہ / حرم حضرت معصومہ قم(سلام اللہ علیہا)  کے خطیب نے کہا: انسان کی زندگی میں تقلید آگاہانہ بھی ہوسکتی ہے اور جاہلانہ بھی۔ آگاہانہ تقلید قابل ستائش اور جاہلانہ تقلید ناپسندیدہ اور قابل مذمت عمل ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حجۃ الاسلام والمسلمین رفیعی نے حرم حضرت فاطمہ معصومہ قم (سلام اللہ علیہا) میں قرآن کے ہفتہ وار درس میں سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۱۷۰ اور ۱۷۱  کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا: قرآنی آیات کے مطابق ایسے اجداد کہ جنہوں نے کفر اور شرک کا رستہ اختیار کیا ان کی پیروی کرنا درست اور پسندیدہ کام نہیں ہے اور یہ راستہ انسان کو گمراہی پر باقی رکھتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: انسان کی زندگی میں تقلید آگاہی اور جہالت کے ہمراہ ہو سکتی ہے۔ آگاہی کے ساتھ  تقلید قابل ستائش اور جاہلانہ تقلید ناپسندیدہ اور قابل نفرت امر ہے۔

حرم حضرت فاطمہ معصومہ قم (سلام اللہ علیہا) کے خطیب نے کہا: جو کسی علم اور فن سے واقف نہ ہو اسے اس علم اور فن کے استاد کے پاس جانا چاہئے۔ پس جس طرح مریض ڈاکٹر اور  بلڈنگ بنانے والا انجینئر  کا مقلد ہوتا ہے اسی طرح فقہ، اصول اور  علم دین نہ جانے والوں کو علماء دین کے پاس جانا چاہئے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین رفیعی نے کہا: جہالت سب انسانوں کی نسبت ہمہ گیر ہے۔ تمام انسان سب علوم نہیں جانتے۔ بشریت کا علم بہت محدود ہے اور وہ جہالت کہ جس کی بنیاد نہ جاننے پر ہو، قرآن کریم اور دینی تعلیمات میں اس کی مذمت نہیں کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا: جہالت کے دو معنی ہیں: اول وہ جہالت کہ جو نہ جاننے کے معنی میں ہے۔ اس جہالت کی مذمت نہیں کی گئی ہے اور دوسری جہالت جو نہ سمجھنے کے معنی میں ہے وہ عقل کے مقابلے میں ہے اور اس کی مذمت کی گئی ہے۔

دینی علوم کے اس استاد نے کہا: وہ جہالت جو انسان کو اس طرح پر آمادہ کر دے کہ وہ خدا کو چھوڑ کر بت پرستی کرنے لگے تو اس جہالت کی بہت مذمت کی گئی ہے۔ یہ جہالت انسان کو تباہی کی طرف لے جاتی ہے۔

حجۃ الاسلام رفیعی نے کہا: جاہل فراد ہمیشہ مردہ ہیں چاہے وہ ظاہری طور پر زندہ ہی کیوں نہ ہوں اور علماء ہمیشہ زندہ ہیں چاہے وہ اس دنیا سے جا ہی کیوں نہ چکے ہوں۔

حرم حضرت فاطمہ معصومہ قم (سلام اللہ علیہا) کے خطیب نے کہا: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت ہے کہ جاہل افراد اپنی جہالت کی وجہ سے عقل کے مقام مقابلے میں آجاتے ہیں۔ وہ امور زندگی میں بے جا غصہ کرتے رہتے ہیں البتہ برائیوں اور ظلم کے متعلق غصہ جہالت کی علامت نہیں ہے۔

انہوں نے آخر میں کہا: بے ہودہ امر، بے فائدہ باتیں کرنا، بے محل پیسہ خرچ کرنا، لوگوں کے اصرار افشاں کرنا، تمام انسانوں اور دشمنوں پر اعتماد کرنا، دوست اور دشمن کو نہ پہچاننا اور عدم بصیرت جاہل انسانوں کی نشانیو ں میں سے ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .