حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آیۃ اللہ العظمی مکارم شیرازی نے مدرسہ امام سجاد(ع) قم میں انجمن نقد وہابیت کے اراکین سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا: تکفیری وہابیت کا خطرہ صرف شیعوں ہی تک محدود نہیں ہے بلکہ وہابیت کی پیداوار داعش پوری بشریت کے لیے خطرہ ہے۔ خوش آئند امر یہ ہے کہ داعش کے خلاف بہت سارے مراکز سرگرم عمل ہیں لیکن مسلمانوں کو بھی بیدار کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اب یہ واضح ہو چکا ہے کہ یہ صرف شیعہ اور اہل بیت(ع) کے پیرو کاروں کے ہی دشمن نہیں ہیں۔
انہوں نے وہابی علماء کے بے علم ہونے کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا: ہماری مدینہ منورہ میں وہابی علماء کے ساتھ بحث ہوئی ہے۔ وہ کسی سوال کا جواب نہیں دے سکے اور خاموش رہے۔
اس مرجع تقلید نے وہابیت کے استدلال کرنے کے طریقہ کار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: وہ صرف ان آیات قرآن کریم سے استدلال کرتے ہیں جو ان کے اہداف کے مطابق ہوں اور ان کے علاوہ دوسری آیات کو چھوڑ دیتے ہیں۔
آیت اللہ مکارم شیرازی نے کہا: وہابی کہتے ہیں کہ شیعیان اہلبیت علیھم السلام تحریف قرآن کے قائل ہیں جبکہ ان کا یہ دعویٰ بے بنیاد اور بے ہودہ ہے۔ عدم تحریف قرآن کے متعلق ہمارا نظریہ، ہماری تفاسیر اور دیگر کتابوں میں واضح ہے، ہم جس قدر استدلال کرتے ہیں اور ان کے سوالوں کے جواب دیتے ہیں وہ پھر بھی ضد کرتے ہیں اور انہیں باطل اور بے بنیاد باتوں کو دہراتے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ دوسروں کو ان کی حقیقت سے آگاہ کیا جائے۔
دینی علوم کے اس نامور استاد نے کہا: آج دنیا پر حقایق روشن ہوگئے ہیں اور وہابیت کی افکار سے مقابلہ بھی پہلے کی نسبت آسان ہوگیا ہے۔ کیونکہ داعش نے ان تمام جرائم کے ذریعہ سب پر واضح کردیا ہے کہ تکفیر کا نتیجہ کیا ہے!!۔
آیت اللہ مکارم شیرازی نے کہا: وہابیت کی عمر کا اختتام نزدیک ہے۔ اگر تیل کی دولت اور امریکہ کی حمایت نہ ہوتی تو وہابیت صفحہ ہستی سے مٹ چکی ہوتی۔ واقعا وہابی اپنی عمر کے اختتام کے بہت نزدیک ہے اور یہ کہنا غلط ہے کہ وہابیت نے ترقی کی ہے۔
انہوں نے کہا: علماء کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ لوگوں کے عقائد اور مکتب اہل بیت علیہم السلام کی حفاظت کریں۔
انہوں نے کہا: وہابیوں کی ایک عادت یہ ہے کہ وہ بہت زیادہ جھوٹ بولتے ہیں۔ جھوٹ کے ذریعہ دنیا کے اذہان اور افکار کو مکتب اہل بیت علیہم السلام کے پیروکاروں سے متنفر کرنا چاہتے ہیں۔لہذا اس مورد میں مکمل ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
آیت اللہ مکارم شیرازی نے انجمن نقد وہابیت کے اراکین کو خطاب کرکے کہا: آپ نے بہت عمدہ کام کا بیڑا اٹھایا ہے۔ دوسرے افراد بھی آپ سے تعاون کریں گے کیونکہ انہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ وہابیت کا نتیجہ داعش ہے کہ جس نے وحشیانہ جرائم کا ارتکاب کیا ہے اور یہ ایسا مضبوط پوائنٹ ہے کہ جس سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے آخر میں کہا: تکفیریوں سے ثقافتی جنگ ان سے فوجی جنگ پر مقدم ہے کیونکہ اگر تکفیریوں کے افکار نابود ہو جائیں گے تو ان سے فوجی جنگ بھی آسان ہو جائے گی۔ البتہ آج تکفیری مختلف میدانوں میں شدید ناتوانی کا شکار ہیں۔