۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
تصاویر/ دیدار طلاب حوزه علمیه امام رضا(ع) تهران با آیت الله نوری همدانی
موجودہ حالات میں غیر ضروری سفر جائز نہیں ہے

حوزہ /آیت اللہ نوری ہمدانی نے کچھ مقلدین کے جانب سے موجودہ حالات میں غیر ضروری سفر  کرنے کے متعلق پوچھے گئے شرعی سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا: ایسا سفر کہ جو اس بیماری کے منتقل ہونے کا باعث بنے اور اپنے اور دوسروں کے لئے نقصان کا موجب ہو جائز نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کچھ مقلدین نے آیت اللہ نوری ہمدانی سے موجودہ حالات میں غیر ضروری سفر  کرنے کے متعلق ان کا فتویٰ پوچھا جس کو ذیل میں سوال و جواب کی صورت میں ذکر کیا گیا ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

عالیجناب مرجع تقلید حضرت آیت اللہ العظمی نوری ہمدانی (دامت برکاتہ )

کرونا وائرس کے پھیلنے کے باعث ڈاکٹروں، اسپیشلسٹس اور میڈیکل عملے نے پبلک مقامات میں لوگوں کے جمع ہونے سے سختی سے منع کیا ہے اور لوگوں کو غیر ضروری سفر کرنے سے روکا ہے اور تاکید کی ہے کہ چونکہ یہ وائرس بہت جلدی پھیلتا ہے لہٰذا ایام نوروز میں میل ملاپ سے اجتناب کیا جائے۔

اس صورت حال کے پیش نظر جنابعالی سے دو سوالوں کا حکم شرعی دریافت کیا جاتا ہے :

۱)۔  ماہرین اور اسپیشلسٹ کے نظریہ کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسے غیر ضروری سفر (کہ جس میں انسان کی اپنی یا دوسروں کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کا احتمال ہو)  کا کیا حکم ہے؟

۲)۔ صلہ رحمی کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا ڈاکٹروں کی ہدایت کے مطابق ٹیلیفون یا ایس ایم ایس کے ذریعہ احوال پرسی کی جاسکتی ہے یا ثواب حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے کے یہاں جانا ضروری ہے؟

آپ کی سلامتی اور خوشبختی کی آرزو کے ساتھ

 مقلدین کا ایک گروہ

جواب استفتاء ( آیت اللہ نوری ہمدانی کا جواب):

۱)۔  جیسا کہ پہلے کہا جاچکا ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ائمہ طاہرین علیہم السلام سے توسل کرنا، دعا پڑھنا اور قرآن کریم کی تلاوت کرنا بہت زیادہ موثر ہے اور انہیں انجام دینا چاہئے اور ڈاکٹروں اور اسپیشلسٹس کی ہدایات پر عمل کرنا بھی ضروری ہے اور ایسا سفر کہ جو کرونا وائرس کے منتقل ہونے کا باعث بنے اور خود اور دوسروں کے لئے نقصان کا موجب ہو، جائز نہیں ہے۔ لوگوں کو میری نصیحت ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں۔

۲)۔ مذکورہ صورت حال میں کسی کے پاس جاکر احوال پرسی کرنا ضروری نہیں ہے بلکہ ٹیلیفون اور کسی دوسرے وسیلہ کے ذریعہ بھی احوال دریافت کیے جاسکتے ہیں اور خلوص و محبت کا اظہار کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح مادی امداد کے لیے بھی غیرحضوری وسائل سے استفادہ کیا جائے۔

حسین  نوری ہمدانی

تبصرہ ارسال

You are replying to: .