۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
امام زمانہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حوزہ نیوز ایجنسی| 

١ـ «رسول اسلام صلی‌الله علیه و آله و سلم»:
المَهدِی طاووسُ أَهلِ الجَنَّةِ.
امام مھدی (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) اہل جنت کے طاووس (مور) ہیں
(الشِّهاب‌ فی‌الحِکَمِ و الآداب، ص ١٦)

٢ـ «رسول خدا صلی‌الله علیه و آله و سلم»:
افضلُ اَعمالٍ اُمّتی اِنتظارُ الفَرَج.
میری امت کا سب سے افضل عمل امام مھدی علیہ السلام کے ظہور کا انتظار ہے۔
(الشِّهاب فی‌الحِکَم و الآداب، ص ١٦)

٣ـ حضرت مهدی علیہ السلام :
اَكثِروا الدُّعاءَ بِتَعجِیل الفَرَجِ فَاِنَّ ذلِكَ فَرَجُكُم.
میرے ظہور کی زیادہ سے زیادہ دعا کرو کیوں کہ اس میں تمہاری نجات ہے
(کمال‌الدین، ج ٢، ص ٤٨٥)

٤ـ «حضرت  امیرالمؤمنین علیه‌السلام»:
اِنتَظِروا الفَرَجَ وَلا تَیأسُوا مِن رَوحِ الله.
(امام مھدی علیہ السلام کے) ظہور کا انتظار کرو اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو
 (بحار، ج ١٥، ص ١٢٣)

٥ـ «امام جعفرصادق علیه‌السلام»:
مَن ماتَ مِنكُم وَ هُوَ مُنتظِرٌ لِهذا الأََمرِ كان كَمَن هوُ مَعَ القائِمِ فی فُسطاطِه.
تم میں سے جو امام مھدی علیہ السلام کے ظہور کے انتظار میں مر جاے تو گویا وہ آپ کے خیمہ میں آپ کے ساتھ ہے
(بحار، ج ٥٢، ص ١٢٦)

٦ـ «رسول اسلام صلی‌الله علیه و آله و سلم»:
مَن اَنكَرَ القائِمَ مِن وُلدی أَثناءَ غَیبَتِهِ ماتَ میتَةً جاهِلیةً.
میری نسل کے قائم کا جو انکی غیبت میں انکار کرے گا تو وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔ 
(منتخب‌الاثر، ص ٢٢٩)

٧ـ «امام جعفرصادق علیه‌السلام»:
لَو لَمْ یبْقَ منَ الدُّنیا اِلاَّ یومٌ واحِدٌ لَطَوّلَ اللهُ ذلِكَ الیومَ حَتّی یخرُجَ قائمُنا أَهْلَ البَیت.
اگر دنیا کے ختم ہونے میں ایک دن بھی باقی بچے گا تو اللہ تعالی اسے اتنا طولانی کر دے گا کہ ہم اہلبیت کے قائم ظہور فرما لیں۔  (منتخب‌الاثر، ص ٢٥٤)

٨ـ «حضرت مهدی(عج)»:
فَاِنّا یحیطُ عِلمُنا بِأَنبائِكُم و لایعزُبُ عَنّا شَیءٌ مِن اَخباركُم.
ہم تمہارے حالات سے مکمل با خبر ہیں اور تمہاری کوی بات مجھ سے پوشیدہ نہیں ہے۔ (بحار، ج ٥٣، ص ١٧٥)

٩ـ «حضرت مهدی علیہ السلام »:
اِنّی اَمانٌ لِأَهلِ اِلأرضِ كما أَنَّ النُّجومَ اَمانٌ لِأَهلِ السّماء.
بے شک میں اہل زمین کے لئے باعث امن و امان ہوں جس طرح ستارے اہل آسمان کے لئے باعث امن و امان ہیں۔ 
(بحار، ج ٧٨، ص ٣٨)

١٠ـ «امام جعفرصادق علیه‌السلام»:
المُنتَظِرُ لِلثّانی عَشَر كَالشّاهِرِ سَیفَهُ بَینَ یدَی رُسولِ الله صلی‌الله علیه و آله یذُبُّ عَنهُ.
جو بارہویں امام کا انتظار کر رہا ہے گویا وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کی رکاب میں جہاد کر رہا ہے اور آپ کی پاسبانی کر رہا ہے۔  (کمال‌الدین، ص ٦٤٧)

١١ـ حضرت مهدی علیہ السلام :
إنّا غَیرُ مُهمِلینَ لِمُراعاتِكُم ولا ناسین لِذِكرِكُم و لَولا ذلِكَ لَنَزلَ بِكُم اللّأْواءُ وَاصطَلَكُمُ الأَعداءُ.
ہم تم پر شفقت و مہربانی میں کوتاہی نہیں کرتے اور نہ ہی تمھیں بھولے ہیں و گرنہ تم کو بلائیں گھیر لیتی اور دشمن تمہیں نیست و نابود کر دیتا۔ 
(بحار، ج ٥٣، ص ٧٢)

١٢ـ حضرت مهدی علیہ السلام :
اَنَا خاتِمُ الأوصیاءِ وَ بی ‌یدفَعُ اللهُ البَلاءَ عَن اَهلی و شیعَتی.
میں آخری وصی ہوں اور میرے ذریعہ اللہ میرے اہلبیت اور شیعوں سے بلاوں کو دور کرتا ہے۔  
 (غیبت شیخ طوسی، ص ٢٤٦)

١٣ـ «رسول اسلام صلی‌الله علیه و آله و سلم»:
یخرُجُ المَهدی و علی رَأسِه غَمامَةٌ فیها مُنادٍ ینادی «هذا المَهدی خَلیفةُ اللهِ فَاتَّبِعوهُ»
جب امام مھدی ظہور فرمائیں گے تو آپ کے سر پر ایک بادل ہو گا جس پر منادی ندا دے گا یہ اللہ کے خلیفہ امام مھدی علیہ السلام ہیں انکی اتباع کرو۔  (بحار، ج ٥١، ص ٨١)

١٤ـ «امام جعفرصادق علیه‌السلام»:
قَبْلَ قیامِ القائمِ(علیه‌السلام) خَمسُ علاماتٍ مَحْتُوماتٍ. اَلیمانی وَ السُّفیانی و الصَّیحَةُ وَ قَتلُ النَّفسِ الزَّكِیةِ وَ الخَسفُ بِالبَیداء.
امام مھدی علیہ السلام کے ظہور سے پہلے ان پانچ علامتوں کا واقع ہونا حتمی ہے۔ یمانی کا ظہور، سفیانی کا ظہور، آسمانی فریاد، نفس ذکیہ کا قتل اور بیدا (مکہ و مدینہ کے درمیان) میں زمین کا دھنسنا۔
 (الزام‌الناصب، ج٢، ص ١٣٦ ـ بحار، ج ٥٢، ص ٢٠٤)

١٥ـ «امام محمدباقر علیه‌السلام»:
وَ قَتلُ غلامٍ مِن آلِ مُحمّدٍ عَلیهِمُ السلامُ بَینَ الرُّكنِ و المَقامِ اِسمُهُ محمدُبنُ الحَسَنِ «اَلنَّفسُ الزّكیةِ».
(امام مھدی علیہ السلام کے ظہور کی علامتوں میں سے ایک محمد بن حسن نفس ذکیہ نامی آل محمد کے ایک جوان کا رکن اور مقام ابراہیم کے درمیان قتل ہے۔ 
 (بحار، ج ٥٢، ص ١٩٢)

١٦ـ «امام جعفرصادق علیه‌السلام»:
لَیسَ بَینَ قِیامِ قائِمِ آلِ مُحمدٍ علیهم السلام وَ بینَ قَتلِ النّفسِ الزّكِیةِ الاّ خَمسَ عَشَرَةَ لیلةً.
قائم آل محمد کے قیام اور نفس ذکیہ کے قتل کے درمیان پندرہ راتوں کا فاصلہ ہوگا۔ 
(بحار، ج ٥٢، ص ٢٠٣)

١٧ـ «امام جعفرصادق علیه‌السلام»:
قُداّمُ القائِمِ مَوتَتان: مَوتٌ احمرُ وَ موتٌ اَبیضُ حتّی یذَهَبَ مِن كُلِّ سبعةٍ خمسةٌ! اَلموتُ الأحَمرُ السَیفُ و المَوتُ اَلأَبْیضُ الطَاّعونُ.
حضرت قائم علیہ السلام کے ظہور سے پہلے دو طرح کی موت آے گی، ایک سرخ موت دوسری سفید موت کہ ہر سات آدمیوں میں سے پانچ آدمی مریں گے۔ سرخ موت تلوار اور اسلحہ کی موت، سفید موت ایسی بیماری و وبا جو ہر جگہ پھیلی ہو گی۔ 
 (كمال‌الدین، ص ٦٥٥)

١٨ـ «امام جعفرصادق علیه‌السلام»:
لایقومُ حتّی یقتَلَ الثُّلثُ و یموتُ الثُّلثُ و یبقَی الثُّلث!
(امام مھدی علیہ السلام کا) ظہور نہیں ہوگا یہاں تک کہ اس سے پہلے ایک تہای لوگ قتل ہو جائیں گے اور ایک تہای مر جائیں گے صرف ایک تہای بچیں گے۔  
(بشارت‌الاسلام، ص ١٧٥)

١٩ـ «امام جعفرصادق (علیه‌السلام)»:
كَذَبً الوَقّاتون، إنّا اَهلُ بَیتٍ لانُوَقِّتُ.
وہ لوگ جھوٹے ہیں جو ظہور کا وقت معین کرتے ہیں۔ ہم اہلبیت ظہور کا وقت معین نہیں کرتے۔ (بحار، ج ٥٢، ص ١١٨)

٢٠ـ «امام محمدباقر علیه‌السلام»:
اذا خَرَجَ أَسنَدَ ظَهْرهُ اِلَی الكَعبةِ وَ اجتَمع له ثلاثُمِأَةٍ وَ ثَلاثَةَ عَشَرَ رجَلاً. فَأَوَّلُ ما ینطِقُ بِهِ هذِهِ الإیة «بَقِیةُ‌الله خیرٌلكُم اِنْ كُنتُم مؤمنین.»
جب امام مھدی علیہ السلام ظہور فرمائیں گے تو خانہ کعبہ پر تکیہ فرمائیں گے اور آپ کے تین سو تیرہ اصحاب آپ کی خدمت میں ہوں گے اور آپ سب سے پہلے اس آیت کی تلاوت فرمائیں گے «بَقِیةُ‌اللهِ خیرٌلکُم اِنْ کُنتُم مُؤمنین». (اِعلام الوری، ص ٤٣٣)

٢١ـ «امام علی‌رضا علیه‌السلام»:
علامَتُهُ أَن یكوُنَ شَیخَ السِّنِّ شَابَّ المَنظَرِ حتّی أَنَّ النّاظِرَ اِلَیهِ یحسَبُهُ اِبنَ اَربعینَ سنةً.
آپ کی مخصوص علامت یہ ہوگی کہ آپ پیری میں بھی جوان دکھیں گے یعنی جو بھی دیکھے گا وہ آپ کو چالیس برس کا سمجھے گا۔ (اِعلامُ الوَری، ص ٤٣٥)

٢٢ـ «امام جعفرصادق علیه‌السلام»:
لایبقی مُؤمنٌ مَیتٌ اِلاّ دَخَلتْ عَلیهِ الفَرحةُ فی ‌قَبرِه.
جب آپ ظہور فرمائیں گے تو وہ تمام مومنین جو اس دنیا سے گذر گئے ہوں گے ان سب کی قبر میں خوشی و مسرت چھا جاے گی۔  (بحار، ج ٥٢، ص ٣٢٨)

٢٣ـ «پیامبرگرامی اسلام صلی‌الله علیه و آله و سلم»:
مِن ذُُرَّیتی اَلمهدی اِذا خَرجَ نَزَل عیسَی بنُ مریمَ(علیه‌السلام) لِنُصرتِهِ فَقَدَّمَهُ وَ صلّی خَلفَهُ.
میری نسل کے (امام) مھدی (علیہ السلام) جب ظہور فرمائیں گے تو انکی نصرت کے لئے عیسی بن مریم (علیہ السلام) نازل ہوں گے وہ آپ کو آگے بڑھا کر آپ کی اقتدا میں نماز پڑھیں گے۔ (امالی صدوق، ص ١٨١)

٢٤ـ «رسول اسلام صلی‌الله علیه و آله و سلم»:
اَلمهدی(ع) یكسِرُ الصلیبَ وَ عِندَهُ عیسی(علیه‌السلام).
(ظہور کے بعد) امام مھدی علیہ السلام عیسی بن مریم (علیہ السلام) کے سامنے صلیب کو توڑیں گے۔ (اثباة‌الهداة، ج ٣، ص ٦٥٠)

٢٥ـ «امام محمدباقر علیه‌السلام»:
(فی روایةٍ) اَوّلُ مایبدأُ القائمُ علیه السلام بِأنطاكِیةَ فَیستَخرِجُ مِنَها التَّوریةَ مِن غارٍ فیه عصا موسی و خاتَم سلیمان(ع).
(ایک روایت میں ہے) ظہور کے بعد سب سے پہلے آپ انطاکیہ شہر کی ایک غار سے اصلی توریت کو نکالیں گے نیز عصاے موسی اور جناب سلیمان کی انگشتری بھی وہیں ہو گی اسے بھی نکالیں گے۔ (بحار، ج ٥٢، ص ٣٩٠).

٢٦ـ «رسول اسلام صلی‌الله علیه و آله و سلم»:
یظْهَرُ علی یدَیهِ «تابوتُ السَّكینَةٍ » مِن بُحَیرَةِ طَبَرَیة، یحمَلُ فَیوضَعُ بَینَ یدَیهِ ببَیتِ المَقدِسِ فاذا نَظَرَتْ اِلَیه الیهودُ اَسلَمَت اِلاّ قلیلاً مِنهم.
تابوت سکینہ آپ کے ذریعہ دریاے طبریہ (فلسطین) سے باہر نکالا جاے گا اور بیت المقدس میں آپ کے سامنے رکھا جاے گا۔  جب یہودی اس منظر کو دیکھیں گے تو کچھ تھوڑے کے علاوہ سب مسلمان ہو جائیں گے۔ (الملاحم و الفتن، ص ٥٧)

٢٧ـ «امام جعفرصادق علیه‌السلام»:
یقومُ بأمرٍ جَدیدٍ و سُنَّةٍ جَدیدةٍ و قَضاءٍ جَدید عَلَی العَرَبِ شَدید.
آپ جدید حکم، جدید سنت اور جدید انداز کے فیصلے فرمائیں گے جو اہل عرب کے لئے سخت ہو گا۔ (کیوں کہ عرب غیر اسلامی احکام، بدعات اور اپنے فیصلوں کو ہی صحیح سمجھتے ہوں گے۔)
(غیبت نعمانی، ص ١٢٢)

٢٨ـ «امام جعفرصادق علیه‌السلام»:
اذا قامَ القائمُ لایبقی اَرضٌ اِلاّ نُودِی فیها شَهادَةُ «اَن لااله اِلاّ اللهُ و أَنّ مُحمداً رسولُ الله صلی الله علیه و آله و سلم.».
جب حضرت قائم علیہ السلام ظہور فرمائیں گے تو زمین کا کوی حصہ ایسا نہ ہو گا جہاں پر  "لا اله الاالله محمد رسول‌الله (صلی‌الله علیه و آله)" کی صدا بلند نہ ہو۔  (بحار،‌ ج ٥٢، ص ٣٤٠)

٢٩ـ «امام محمدباقر علیه‌السلام»:
كَأنّی بِأَصحابِ القائم ِ(علیه‌السلام) وَ قَد اَحاطوا بِما بَینَ الخافِقینَ فَلَیس مِن شَیءٍ اِلاّ وَ هُوَ مُطیعٌ لَهمُ.
گویا میں حضرت قائم علیہ السلام کے اصحاب کو دیکھ رہا ہوں جنکا مشرق و مغرب پر غلبہ ہے اور کوی چیز ایسی نہیں ہے جو انکی مطیع و فرمانبردار نہ ہو۔ 
 (کمال‌الدین، ج ٢، ص ٦٧٣)

٣٠ـ «امام جعفرصادق علیه‌السلام»:
هُوَ المُفرِّجُ الكُرَبِ عَن شیعَتِه بَعد ضَنكٍ شَدیدٍ وَ بَلاءٍ طَویل.
فقط وہی (امام مھدی علیہ السلام) ہیں جو اپنے شیعوں کو شدید تنگی اور طولانی بلا سے نجات دیں گے۔  (الزام‌الناصب، ص ١٣٨)

٣١ـ «امام زین‌العابدین علیه‌السلام»:
اِذا قامَ قائمُنا أَذهَبَ اللهُ عَزَّوجلّ عَن شیعَتِناَ العاهَةَ وَ جَعَلَ قُلوبَهُم كَزُبَرِ الحَدیدِ وَ جَعلَ قُوّةَ الرَّجلِ مِنُهم قُوَّةَ اَربعینَ رَجُلاً.
جب ہمارے قائم ظہور فرمائیں گے تو اللہ ہمارے شیعوں کو آفتوں سے نجات دے گا، انکے دلوں کو (استقامت کے لئے) مضبوط لوہے جیسا بنا دے گا کہ ان میں سے ہر ایک مرد کی طاقت چالیس مردوں کی طاقت کے برابر ہوگی۔  (بحار، ج ٥٢، ص ٣١٧)

٣٢ـ «امام جعفرصادق علیه‌السلام»:
فلا یبقی فی الأَرضِ خَرابٌ اِلاّ و عُمِّرَ.
(امام مھدی علیہ السلام کی) حکومت میں کوی ویران زمین نہیں بچے گی کہ جو آباد نہ ہو گئی ہو۔ 
 (بشارة‌الاسلام، ص ٩٩)

٣٣ـ «امام جعفر صادق علیه‌السلام»:
لایدَعُ بِدعةً اِلاّ اَزالَها وَ لاسُنَّةً اِلاّ اَقامها.
کوی بدعت ایسی نہ ہو گی کہ جسے آپ ختم نہ کر دیں اور کوی سنت ایسی نہ ہو گی کہ جسے آپ قائم نہ فرما دیں۔ (بشارة‌الاسلام، ص ٢٣٥)

٣٤ـ «امام جعفرصادق علیه‌السلام»:
المَهدی سَمِحٌ بِالمالِ شدیدٌ عَلی العُمّالِ رحیمٌ بِالمَساكینِ.
حضرت امام مھدی علیہ السلام کثرت سے مال و دولت عطا فرمائیں گے، اپنے کارندوں پر سخت اور مسکینوں پر بہت مہربان ہوں گے۔  (الملاحم و الفتن، ص ١٣٧)

٣٥ـ «امام جعفرصادق علیه‌السلام»:
دارُمُلكِهِ الكوفةُ و مَجلِسُ حُكمِهِ جامِعُها وَ بیتُ سَكَنِهِ و بَیتُ مالِهِ مسجدُ السَّهلةِ.
آپ کی حکومت کا پاے تخت کوفہ، احکام اور قضاوت کی جگہ مسجد کوفہ اور آپ مسجد سہلہ میں قیام فرمائیں گے۔ 
(بحار، ج ٥٣، ص ١١)

٣٦ـ «امام جعفرصادق علیه‌السلام»:
اذا قامَ قائمُ آلِ محمدٍ (علیهم‌السلام) بَنی فی‌ظَهرِ الكوفَةِ مَسجداً لَهُ اَلفُ بابٍ وَ اتَّصلَت بیوتُ الكوفَةِ بِنهرِ كَربلاء.

جب حضرت قائم آل محمد علیہ السلام ظہور فرمائیں گے تو آپ پشت کوفہ (نجف اشرف) میں ایک مسجد تعمیر فرمائیں گے کہ جس میں ہزار دروازے ہوں گے، اور شہر کوفہ کے گھر کربلا کی نہر فرات سے متصل ہوں گے۔ 
(بحار، ج ٥٢، ص ٣٣٧)

٣٧ـ «امام جعفر صادق علیه‌السلام»:
اذا فَتَحَ جَیشُهُ بلادَ الرّوم یسلِمُ الرومُ علی یدِه فَیبنی لَهُم مَسجداً.
جب آپ کا لشکر ملک روم کو فتح کر لے گا تو اہل روم آپ کے سبب اسلام قبول کریں گے اور آپ انکے لئے مساجد تعمیر فرمائیں گے۔  (بشارة‌الاسلام، ص ٢٥١)

٣٨ـ «امام محمد باقر علیه ‌السلام»:
هوَ وَ اللهِ المُضطَرُّ فی‌كتابِ اللهِ وَ هُوَ قَولُ اللهِ «أَمَّن یجیبُ المُضطَرَّ اذا دعاهُ وَ یكَشِفُ السُّوءَ وَ یحعَلُكُمْ خُلفاءَ الأَرض».
خدا کی قسم آپ کو کتاب خدا میں مضطر کہا گیا ہے جیسا کہ خدا نے فرمایا «اَمَّن یجیب ‌المضطر اذ ادعاه و یکشف السؤ...»
 (بحار، ج ٥٢، ص ٣٤١)

٣٩ـ «امام محمدباقر علیه‌السلام»:
مَن قَرأَ المُسبِّحاتِ كلَّها قَبلَ أن ینامَ لَمْ یمُتْ حَتّی یدرِكَ القائمَ صَلواتُ الله علَیه و إنْ ماتَ كانَ فی ‌جِوار رسولِ الله صلی‌الله علیه و آله و سلم.
جو بھی ہر رات کو سونے سے پہلے مسبحات (پانچ سوره‌ حدید، حشر، صف، جمعه اور تغابن) کی تلاوت کرے گا اسے اس وقت تک موت نہیں آے جب تک کہ وہ حضرت قائم علیہ السلام کا ادراک نہ کر لے اور اگر مر گیا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ کے جوار میں ہو گا۔  (تفسیر صافی، ج ٥، ص ١٤١)

٤٠ـ «امام محمدباقر علیه‌السلام»:
فَیاطوبی لِمَن أَدْرَكَهُ وَ كانَ مِن أنصارِهِ، وَ الوَیلُ كُلُّ الوَیلُ لِمَن خالَفَهُ وَ خالَفَ أَمرَهُ وَ كانَ مِن اعدائِه.
خوشبخت ہے وہ انسان جو آپ کا ادراک کر لے، اور آپ کے انصار میں ہو اور بدبخت ہے وہ انسان جو آپ اور آپ کے حکم کی مخالف کرے اور آپ کے دشمنوں میں سے ہو۔  (بحار، ج ٥٢، ص ٣٤٨)

 مترجم : سید علی ھاشم عابدی

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .