۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
مولانا سید رضا حیدر زیدی

حوزہ/ حالات ایسے ہیں کہ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ عنقریب حجت خدا منجی عالم بشریت کا ظہور ہونے والا ہے تمام مقدمات اس کے فراہم ہو رہے ہیں۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دور حاضر میں جب کرونا نے دنیا کے اکثر حصہ کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔ بعض ذہنوں میں سوال اٹھ رہے ہیں کی روایات میں اس سلسلہ میں کیا بیان ہوا ہے۔ انہیں سوالات کے جوابات دیتے ہوے حوزہ علمیہ غفرانمآب لکھنو کے مدیر محترم حجت الاسلام والمسلمین عالیجناب مولانا سید رضا حیدر زیدی نے بیان جاری کرتے ہوے کہا کہ قدموں کی آہٹ بتا رہی ہے کہ کوئی آرہا ہے۔ حالات ایسے ہیں کہ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ عنقریب حجت خدا منجی عالم بشریت امام مہدی عج کا ظہور ہونے والا ہے تمام مقدمات اس کے فراہم ہو رہے ہیں۔

مولانا نے کہا کہ کورونا وائرس دنیا میں تباہی مچا رہا ہے، خوف و حراس کا عالم ہے۔ لوگوں کے ذہنوں میں سوال اٹھتا ہے کہ کیا اس بیماری کا کوئی ذکر روایات میں آیا ہے؟ اس نام سے تو نہیں آیا ہے مگر اشارۃ، کنایۃ اس بیماری کا ذکر روایات میں آیا ہے۔  

مندرجہ زیل  روایت کو  چوتھی صدی کے  مشہور و معروف عالم دین   نعمانی (رہ) نے  اپنی معتبر  ومشہور و معروف کتاب الغیبۃ  میں صفحہ نمبر 290 پر ذکر کیا ہے اور انہیں کے حوالے سے علامہ مجلسی (رہ) نے بحارالانوار، جلد 52 صفحہ نمبر 129 میں اس روایت کو نقل کیا ہے،

اس کے راوی ابوبصیر  ہیں  آپ  حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے سوال کرتے ہیں  "ہماری جان آپ پر قربان   ہمارے مولا حضرت قائم  امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کب ظہور فرمائیں گے؟
امام نے فرمایا : اے ابا محمد ہم اہلبیت وقت کو معین نہیں کرتے، اور نبی صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا ہے وقت معین کرنے والے جھوٹے ہیں۔ اے ابا محمد ظہور سے پہلے پانچ علامتیں ظاہر ہوں گی۔ 
١-  ماہ رمضان المبارک کے مہینے میں ایک آواز دی جائے گی،
٢-  سفیانی کا خروج 
٣- خراسانی کا خروج
٤- نفس زکیہ کا قتل
٥-  بیداء میں زمین کا دھنس جانا ہے۔  ( مکہ و مدینہ کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے)
۔ پھر امام نے فرمایا:
 اے ابا محمد ان پانچوں علامت سے پہلے  سفید طاعون اور سرخ طاعون کا آنا ضروری ہے۔
 راوی کہتا ہے  : میری جان آپ پر قربان ہو  یہ سفید طاعون  اور   سرخ طاعون  کیا ہے؟ 
امام علیہ السلام نے فرمایا: سفید طاعون موت جاذف ہے  اور سرخ طاعون  تلوار سے  یعنی وہ موت جو تلوار  و دیگر اسلحہ کے ذریعہ ہوتی ہے، جس میں خون بہتا ہے۔
امام نے فرمایا : ظہور سے پہلے پانچ علامتیں ظاہر ہونگی، اور ان  پانچ علامتوں کے ظاہر ہونے سے پہلے لوگ مریں گے طاعون ابیض اور طاعون احمر، کے ذریعے سے  طاعون احمر یعنی تلوار سے، خون بہے گا لوگوں کا، اور طاعون ابیض ایسی موت جو جاذف ہو۔ یہ جاذف کیا ہے؟ شائد اسی جاذف سے اشارہ ہے کورونا وائرس کی طرف۔ ہم نے جب لغت میں جاذف کے معنی دیکھے  تو اس کے دو معنی ملے  ١- "قطع کر دینا، کاٹ دینا یعنی ایسی موت جو سب کچھ کاٹ کر  رکھ دیگی۔
٢-  اور ایک دوسرا معنی جو لغت میں ملا ہے وہ پرندے کا بہت تیز اڑنا یہ جاذف کہلاتا ہے۔  امام نے فرمایا الطاعون الابیض یعنی الموت الجاذف۔ 

جاذف اس  پرندہ کو کہتے ہیں جو بہت تیزی سے اڑتا ہے۔ گویا بڑی تیزی سے موت آئے گی۔ 
روایت میں موت کی سرعت کا استعارہ پرندوں کی پرواز سے لیا گیا ہے۔

مولانا نے اس روایت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس چمگادڑوں اور دیگر جانوروں کے ذریعہ انسانوں تک منتقل ہوا ہے اور یہ تباہی پھیلا رہا ہے۔ ہو سکتا ہے یقینی نہیں ہے صرف تطبیق کی جا رہی ہے، گمان کیا جا رہا ہے۔ کہ طاعون الابیض موت الجاذف سے مراد یہی کورونا وائرس ہو۔ بہرحال جو بھی ہو ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ اب وہ آنے والا جو دنیا کو عدل و انصاف سے پر کر دے گا جس طرح دنیا ظلم وجور سے لبریز ہے۔

آخر میں مولانا سید رضا حیدر زیدی نے مومنین و مومنات کو توبہ و استغفار، دعا و مناجات اور عمل صالح کی دعوت دی تا کہ ایمان و عمل صالح کے ذریعہ آنے والا کا استقبال کیا جاے۔ نیز کرونا سے حفاظت کے سلسلہ میں ڈاکٹرس اور حکومت کے احکامات پر عمل کریں تا کہ خود بھی محفوظ رہیں اور دوسرے بھی محفوظ رہیں۔ 

تبصرہ ارسال

You are replying to: .