حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یوپی میں غازی پور کی مساجد میں لاؤڈ اسپیکر سے اذان دینے پر پابندی لگائے جانے کے معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ نے سخت رخ اختیا ر کر لیا ہے۔ اذان پر پابندی معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ نے یوگی حکومت سے جواب طلب کر لیا ہے۔ غازی پور سے رکن پارلیمنٹ افضال انصاری کی طرف سے داخل عرضی پر سماعت کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس گووند ماتھر نے اس پورے معاملے میں یوپی حکومت کو اپنا موقف واضح کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ یو پی حکومت نے اپنا جواب داخل کرنے کے لئے عدالت سے مہلت مانگی ہے۔
ہائی کورٹ نے اذان پر روک لگائے جانے کے معاملے میں یوپی حکومت کو چار مئی تک اپنا جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔ یو پی حکومت کے چیف اسٹینڈنگ کونسل کی طرف سے عدالت میں کہا گیا ہے کہ ریاستی حکومت کو تمام معاملات سے آگاہ کر دیا گیا ہے اور اس معاملے میں جلد ہی حکومت کی طرف سے جواب داخل کر دیا جائے گا۔ اپنی عرضی میں افضال انصاری نے غازی پور کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے زبانی طور سے مسجدوں میں لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان دینے پر پابندی لگا دی ہے ۔ افضال انصاری نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ ڈی ایم غازی پور نے یہ حکم تحریری طور پر نہیں ،بلکہ انہوں نے اپنے ماتحت پولیس افسران کو زبانی ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے علاقوں کی مسجدوں میں لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان دینے سے روکیں ۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ جن مساجد میں لاؤڈ اسپیکر سے اذان ہو رہی ہے وہاں کے مؤذن اور امام کے خلاف فرضی مقدمے درج کئے جا رہے ہیں۔
افضال انصاری نے اپنی عرضی میں یہ بھی کہا ہے کہ غازی پور کی جن مساجد میں لاؤڈ اسپیکر سے اذان ہو رہی ہے، مقامی انتظامیہ کی طرف سے ان کے خلاف نیشنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت کار روائی کرنے کی دھمکی دی جا رہی ہے۔ افضال انصاری نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ اس طرح کی کار روائی سے آئین میں دئیے گئے اقلیتوں کے بنیادی حقو ق کی پامالی ہو رہی ہے۔ افضال انصاری نے ہائی کورٹ سے اس معاملے میں مداخلت کرنے اور قصور وار اعلیٰ افسران کے خلاف کار روائی کرنے کی اپیل کی ہے۔1