۲۸ فروردین ۱۴۰۳ |۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 16, 2024
کتاب زینت کربلا

حوزہ/کتاب زینت کربلا،سوانح جناب زینبؑ دختر علی مرتضیؑ جسکے مؤلف سید آغا اشہر لکھنوی اس کتاب کا تعارف و تبصرہ مولانا محمد عباس مسعود حیدرآبادی نے کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سوانح جناب حضرت زینب (س) پر مشتمل سید آغا اشہر لکھنوی کی کتاب "زینت کربلا" منظر عام پر آگئی ہے۔

اس کتاب پہ تبصرہ کرتے ہوئے مولانا محمد عباس مسعود حیدرآبادی نے کہا کہ اس کائینات رنگ و بو میں سب کچھ ہوتا اور عورت کا وجود نہ ہوتا تو دنیا بے رنگ ہوتی ہماری زندگی کا سوز  و ساز اور شرف و وقار سب  عورت کے وجود سے ہے۔ ایسا نمایاں کردار وہی عورت پیش کرسکتی ہے اور وہی عورت ماں کا روپ لیکر مجسم رحمت بن سکتی ہے جو دینی تعلیم سے آراستہ ہو اب زمانہ آگیا ہے کہ خواتین اسلام معاشرتی تمدنی اور سیاسی ذمہ داریوں کا احساس کریں اور ہر قربانی کیلئے تیار ہوجائیں ۔خواتین کی تربیت کیلئے تاریخ اسلام کی آفاقی شخصیات  کا ذکر لازمی ہے اس لیے کہ تاریخ ماضی کا آئینہ اور ہر دور  کیلئے  ایک  روشن چراغ ہے ۔تاریخ کی انہی آفاقی شخصیات میں عالم اسلام کی نامور ہستی اور تاریخ کربلا کی رکن رکین حضرت زینب کی سیرت طیبہ ہے  اور حضرت زینب کی سیرت کا مطالعہ ہر عورت خصوصا مسلمان عورت کیلئے لازمی ہے۔آج اگر چہ  ہر طرف تعلیم نسواں کا چرچہ ہے مگر ہماری ماں بہنیں اسلامی اور معاشرتی تعلیمات سے دور ہیں سید النساء  حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے اسوہ کاملہ سے بے خبر اور ثانی زہرا زینب کبری علیہا  السلام  کی پاکیزہ سیرت سے ناواقف ہیں ۔جبکہ یہی  وہ مخدرات ہیں جن کیلئے علامہ اقبال نے کہا تھا:

آتش مارا بہ جان خود زند

 جوہر او خاک را آدم کند 

در ضمیرش ممکنات زندگی

از تب و تابش ثبات زندگی

ارج ما از ارجمنی ہای او

 ما ہمہ از نقشبندی ہای او

دوسری طرف  انصاف کی بات یہ ہے کہ اردو زبان میں  اس باعظمت بی بی پر بہت کم لکھا گیا ہے۔اسی کمی کو پورا کرنے کی غرض سے  مشہور شاعر، ادیب اور تاریخ داں جناب سید آغا اشہر لکھنوی نے سالہا سال کوششوں  کے بعد جناب زینب کبری کے سوانح حیات اور آپ کی سیرت کے  اخلاقی تعلیمات پر "زینت کربلا" نامی شاندار کتاب لکھی  ۔آپ کو تاریخی کتابیں لکھنے پر خاص مہارت حاصل ہے اسی لیے نواب نصیر حسین خیال نے آپ کے بارے میں فرمایا تھا کہ"اشہر کو سوانح لکھنے کا ڈھب یاد ہے"اس سے پہلے آنے "حیات رشید " نامی کتاب لکھی جو کافی مشہور ہوئی آپ ایک اور مشہور کتاب "تذکرۃ الذاکرین" بھی ہے ۔
 جس وقت آپ نے زینت کربلا لکھنے کا آغاز کیا اس  وقت تک اردو زبان میں اس موضوع پر بس ایک دو کتابیں موجود تھیں اسی لیے مصنف نے اس عنوان پر قلم اٹھانے کی ٹھانی جناب عزیز لکھنوی اور مولانا ناصر حسین سے مشورے لیے اور اس کتاب کی تکمیل میں مولانا سید محمد نواب سے مدد لی اور جب کتاب مکمل کرلی تو اسے مولانا سید محمد سعید عبقاتی صاحب کو دکھایا اور آپ کی اس کتاب پر اس دور کے جید علماء نے تقریظیں لکھی ہیں میں انہی تقاریظ کی روشنی میں اس کتاب کی چند خصوصیات لکھ رہا ہوں تاکہ آپ میں اس کتاب کے مطالعہ کا شوق پیدا ہو۔
انھوں نے کہا کہ زینت کربلا ایک جامع اور دلچسپ کتاب ہے جو ۱۹۴۴  عیسوی میں زیور طبع سے آراستہ ہوئی اس کتاب کی نمایاں خصوصیات یہ ہیں کہ  یہ کتاب صرف جناب زینب کی سیرت کی کتاب نہیں بلکہ نصف نسواں کیلئے بہترین اخلاقی دستور العمل اور زبان و ادب کے لحاظ سے ایک ادبی شاہکار بھی ہے ۔اس کتاب میں واقعات کو ترتیب و تسلسل کے ساتھ بیان کیا گیا ۔معتبر حوالے دیے گئے ۔صرف چند ناگزیر عربی فقرات اور اشعار کے علاوہ  عربی عبارتوں کے ذکر سے گریز کیا گیا اورصرف ترجمہ پر اکتفا کیا گیا ہے ۔اس کتاب کی زبان اتنی سادہ ، سلیس اور روان ہے کہ جسے ارباب علم و فہم ہی نہیں بلکہ اوسط درجہ کی تعلیم یافتہ خواتین وحضرات بھی پڑھ سکتے ہیں۔اس کتاب مین ایک باب "مرثیہ اور حضرت زینب" کے عنوان سے ہے جس پتہ چلتا ہے کہ مصنف نے میر انیس کے کلام کا کس دقت نظر سے مطالعہ فرمایا ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .