۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
مولانا سید حیدر عباس رضوی

حوزہ/ لکھنؤ سرفرزاگنج کے طہ ہال میں کتاب''عزاداری،مراجع عظام اور بزرگان قوم'' کی رسم اجرا عمل میں آئی۔یہ کتاب ''کتابخانۂ علم ودانش'' کے ذریعہ دیدہ زیب طباعت کے ساتھ منظر عام پر آئی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق لکھنؤ،فصل عزا کی آمد آمد پر ہر سو فضا سوگوار ہے۔مراجع عظام اور حفظان صحت سے متعلق داخلی اور عالمی اداروں کی تاکید کے پیش نظر موجودہ دور میں جدید ذارئع ابلاغ کے ذریعہ پیغامات کربلا کی ترویج کے لئے کوشش کی جانی چاہئے۔مذکورہ خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مولانا سید حیدر عباس رضوی نے بیان کیا کہ صاحبان قلم اپنے رشحات قلم سے پیغامات کربلا عام کرتے رہیں۔

اس تقریب رونمائی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا سید سعید الحسن نقوی نے کتاب کے محاسن کا تذکرہ کیا اور ساتھ ہی اضافہ کیا کہ ان سخت حالات میں بھی اس کتاب کا منظر عام پر آنا اس بات کی دلیل ہے کہ حالات کتنے ہی سنگین کیوں نہ ہوں عزاداری کی راہیں مسدود نہیں ہوتی ہیں ۔ ساتھ ہی موصوف نے بیان کیا کہ امام حسین علیہ السلام کا غم کسی رسم کا محتاج نہیں ہے۔اصل مقصد کربلا کا تذکرہ کرتے ہوئے مولانا سید سعید الحسن نے اضافہ کیا کہ بابائے قوم ماہاتما گاندھی اور نیلسن منڈیلا نے کربلا کو اپنے لئے آئیڈیل بنایا تو ظالم جماعت کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکنے پڑے۔ہم سب کے لئے یہ پیغام ہے کہ ہمیں ظالمین اور استعماری و استکباری طاقتوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے رہنا چاہئے اور عزاداری سید الشہداء علیہ السلام کا اہتمام مظلومین عالم کی حمایت اور ظالمین سے بیزاری کے لئے ہونا چاہئے۔

قابل ذکر ہے کہ آج سرفرزاگنج کے طہ ہال میں کتاب''عزاداری،مراجع عظام اور بزرگان قوم'' کی رسم اجرا عمل میں آئی۔یہ کتاب ''کتابخانۂ علم ودانش'' کے ذریعہ دیدہ زیب طباعت کے ساتھ منظر عام پر آئی ہے۔جس میں بزرگ مراجع عظام اور فقہاء کرام کی روش عزاداری اور اہمیت عزاداری پر مشتمل ان کے اقوال موجودہیں ۔ساتھ ہی اس مختصر ومفید کتاب کو بر صغیر کے ممتازعلماء ، دانشور اور شعراء کے نثر ونظم نے رونق بخشی ہے۔ کورونا پروٹوکول کی رعایت کرتے ہوئے چند علماء کی موجودگی میں یہ رسم اجرا عمل میں آئی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .