۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
ڈاکٹر طاہرالقادری

حوزہ/ ایمان کا تقاضا ہے کہ امام عالیٰ مقام، اہلبیت رسول ﷺ کیساتھ محبت اور مودت رکھی جائے اور انکے ساتھ بغض رکھنے والوں کے ساتھ بغض رکھا جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے منہاج القرآن علماء کونسل کے زیراہتمام مرکزی سیکرٹریٹ لاہور میں منعقدہ ’’شہادت امام حسین علیہ السلام اور اتحاد امت کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کربلا میں شہادت امام عالی مقام کو نفس انسانی کے قتل کے دائرے میں نہیں دیکھا جا سکتا بلکہ نواسۃ رسول امام علی مقام کو شہید کر کے رسول پاک ﷺ کو اذیت پہنچائی گئی، آج بعض نا سمجھ کربلا میں نفوس قدسیہ کی شہادت کو نفس انسانی کے قتل کے شرعی پیمانے میں تول رہے ہیں جو نقص عقل ہے، یزید نے اپنے تین سالہ دور اقتدار میں پہلے سال امام عالی مقام اور حضور اکرم ﷺ کی عترت پاک کو شہید کیا، دوسرے سال مدینہ شریف کی حرمت کو پامال کر کے 10 ہزار لوگوں کو قتل کیا، مکہ معظمہ پر حملہ کیا، غلاف کعبہ کو جلایا، سیدنا امام حسین کو اذیت پہنچانا رسول اکرم ﷺ کو اذیت پہنچانا ہے اور رسول اکرم ﷺ کو اذیت پہنچانا کفر ہے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ قرآن کریم میں رسول اکرم ﷺ کو اذیت پہنچانے والوں کیلئے سخت اور دردناک عذاب کی سزا ہے، رسول اکرم ﷺ کو اذیت پہنچانے والے اپنے فعل کے ارتکاب سے کافر ہو گئے، ایسے بدبخت جنہوں نے عترت رسول ﷺ کو قتل کیا، حضور اکرم ﷺ کی جان کو اذیت دی وہ لاکھ بار بھی توبہ کر لیں ان کی توبہ قبول نہیں ہو گی، ایمان کا تقاضا ہے کہ امام عالیٰ مقام، اہلبیت رسول ﷺ کیساتھ محبت اور مودت رکھی جائے اور انکے ساتھ بغض رکھنے والوں کے ساتھ بغض رکھا جائے۔ آج ایسا زوال کا دور ہے کہ مسلمہ حقائق کو ثابت کرنے کیلئے بھی دلائل درکار ہیں، شہادت امام حسین علیہ السلام اور واقعہ کربلا کے حوالے سے بے بنیاد شکوک و شبہات پیدا کرکے سچائی کو دھندلا نے اور لوگوں کا اہلبیت اطہار سے محبت کا رشتہ کمزور کرنے کی ناپاک کوشش کی جا رہی ہے، مگر حق کو یزید کمزور کر سکا اور نہ ہی یزیدی فکر حق کو کمزور کر سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ فرمان رسول ﷺ ہے کہ قیامت کے دن حوض کوثر پر قرآن اور میری عترت اکٹھے ہونگے، یزید سے وفا اور اہلبیت اطہار سے جفا کرنیوالے روز محشر رسوا ہونگے معرکہ کربلا دو فلسفوں کا ٹکراؤ ہے، ایک طبقہ کہتا ہے کہ طاقت ہی حق ہے اس کا ساتھ دو جبکہ دوسرا طبقہ کہتا ہے کہ حق ہی طاقت ہے اس کا ساتھ دو۔ طاقت کو حق ماننا یزیدیت اور حق کو طاقت ماننا حسینیت ہے، معرکہ کربلا انسانیت اور بربریت، امانت اور خیانت، عدل اور ظلم، صبر اور جبر، وفاء اور جفا، مساوات ایمانی اور مطلق العنانی کے درمیان جنگ تھی، یزید ظلم و جبر، آمریت، سفاکیت، خیانت، مطلق العنانیت اور کرپشن کا بانی تھا، حضرت امام حسین علیہ السلام نے اس نظام ظلم و جبر کیخلاف حق کا علم بلند کیا، یزید کے نظام جبر اور ملوکیت کے تحت تین طبقات وجود میں آئے، ایک طبقہ اپنے ذاتی چھوٹے چھوٹے مفادات کی خاطر یزیدی نظام کا تابعدار اور مددگار بن گیا، دوسرا طبقہ عامۃ المسلمین کا تھا، یہ کمزور لوگ تھے جنہوں نے رخصت، خاموشی اور مصلحت کا راستہ اپنا لیا، یہ طبقہ یزیدی نظام جبر کا حامی تھا نہ اس نظام ظلم کیخلاف باہر نکلا، اس طبقے نے خاموشی اور عافیت کا راستہ اپنایا۔

طاہرالقادری نے کہا کہ تیسرے طبقے کا عنوان امام حسین علیہ السلام تھا اور اس نے راہ عزیمت کو اختیار کیا، اس طبقے نے پیغمبرانہ سنت اور خلفائے راشدین کے طریق اور طرز حیات کو زندہ کیا، یہ طبقہ شہید ہو گیا مگر اسلام کے آفاقی اصولوں کو ہمیشہ کیلئے زندہ کر گیا، 14 سوسال گزر جانے کے بعد آج بھی یہی دو فلسفے اور تین طبقے ہیں جن کے درمیان حق اور باطل کی جنگ اور جدوجہد جاری ہے۔ کانفرنس میں مولانا عبد الخبیر آزاد، مفتی خلیل احمد قادری، علامہ ضیاء اللہ شاہ بخاری امیر متحدہ جمیعت اہل حدیث پاکستان، علامہ کاظم رضا نقوی پرنسپل جامع القرآن و اہل بیت، پیر زادہ برہان الدین احمد عثمانی سیکرٹری جنرل علماء مشائخ رابطہ کونسل جماعت اسلامی، علامہ مفتی امداد اللہ خان قادری صدر منہاج القرآن علما کونسل، علامہ میر آصف اکبر قادری سیکرٹری جنرل منہاج القرآن علما کونسل سمیت علماء و مشاءخ کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ’’شہادت امام حسین علیہ کانفرنس میں پاکستان سمیت دنیا بھر سے لاکھوں لوگوں نے آن لائن شرکت کی۔ معروف قرآء حضرات نے تلاوت قرآن مجید اور ثناء خوان مصطفی ﷺ نے اور بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں گلہائے عقیدت اور منقبت پیش کیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .