حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین مرتضی اکبری نے گزشتہ روز شہر خوئی میں مسجد سید الشہداء(علیہ السلام) میں طلاب دینی کے درمیان گفتگو کرتے ہوئے کہا: صدر اسلام اور جب دین مبین اسلام اپنی ابتدائی ایام میں تھا مسلمان تعداد کے اعتبار سے مشرکین سے بہت کم تھے اور مشرکین کی تعداد مسلمانوں سے چند برابر تھی۔ مشرکین بغیر کسی روک ٹوک کے مسلمانوں کو شکنجے دیتے اور بعض کو اسلام کے جرم میں تپتی دھوپ میں زمین پر لٹا دیتے، ان کے سینے پر گرم پتھر رکھتے تاکہ وہ اسلام کو ترک کر دیں۔ وہ مسلمان ان شکنجوں کے نتیجے میں شہید تو ہو جاتے لیکن کفار کے سامنے سرتسلیم خم نہ کرتے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس زمانے میں مسلمانوں کا ایمان بہت مضبوط تھا۔
انہوں نے مزید کہا: اب آخری زمانے میں دنیا کی چند ارب آبادی میں مسلمانوں کی تعداد قابل توجہ ہے لیکن روایات کے مطابق حقیقی مسلمان اس زمانے میں بھی امتحان الہی کی وجہ سے منافقین اور کمزور ایمان والے مسلمانوں سے جدا ہوں گے اور حقیقی مسلمانوں کی تعداد بہت کم ہوگی۔
شہر خوئی میں مدرسہ علمیہ امام خمینی(رحمۃ اللہ علیہ) کے پرنسپل نے کہا: موجودہ دور میں مسلمان ہونے کا دعوی کرنا بہت آسان ہے لیکن حقیقی ایمان کا پتا امتحان الہی اور مشکلات میں گرفتار ہونے کے وقت چلتا ہے اور یہاں پر حقیقی اور غیر حقیقی مسلمان کے درمیان فرق معلوم ہوتا ہے۔
حجت الاسلام مرتضی اکبری نے کہا: امام عصر(عج) کے اصحاب ہر امتحان میں کامیاب اور سربلند ہوں گے۔ ہم سب کی کوشش ہونی چاہیے کہ امام عصر(عج)ہمارے اعمال سے راضی ہوں تاکہ ہم حضرت کے سامنے سربلند ہوں۔