۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
قائم‌مقام رئیس دانشگاه ادیان و مذاهب

حوزہ / ملت اسلامیہ اور انقلاب ایران نے دفاع مقدس کے توسط سے  نہ صرف مسلح دشمن کو اپنے مذموم مقاصد کے حصول میں  ناکام بنا دیا،بلکہ ہماری اسلامی سرزمین سے دشمن کو پسپا کرکے ، حتمی فتح کے لئے میدان فراہم کر دیا اور دشمن سمیت اس کے مغرور حامیوں اور نوکروں پر یہ واضح کردیا کہ اسلامی ایران پر حملہ کرنے کے وہم و گمان کو ہمیشہ کے لئے اپنے منحوس دماغوں سے مٹا دے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، حجت الاسلام و المسلمین مصطفی جعفر طیاری نے ہفتہ دفاع مقدس کے موقع پر اپنی ایک یادداشت میں ، دشمن کے خلاف قوم کی مؤثر مزاحمت و مقاومت اور بالآخر اس عالمی سازش و مہم میں فتح کا جائزہ لیا۔

انہوں نے اس یادداشت میں کہا ہے:

ملت اسلامیہ اور انقلابی ایران نے دفاع مقدس کے توسط ، نہ صرف مسلح دشمن کو اپنے مذموم مقاصد کے حصول میں  ناکام بنا دیا،بلکہ ہماری اسلامی سرزمین سے دشمن کو پسپا کرکے ، حتمی فتح کے لئے میدان فراہم کر دیا اور دشمن سمیت اس کے مغرور حامیوں اور نوکروں پر یہ واضح کردیا کہ اسلامی ایران پر حملہ کرنے کے وہم و گمان کو ہمیشہ کے لئے اپنے منحوس دماغوں سے مٹا دے۔
 انقلاب اسلامی کی فتح کے چند روز بعد ، استکبار جہاں نے  منافقین ، نوکروں اور مزدوروں ، داخلی اور خارجی دشمنوں کے ذریعے  متعدد سازشیں کیں ، جیسے کردستان ، آذربائیجان ، خوزستان ، فوجی بغاوت ، وغیرہ کا آغاز کیا، تاکہ انقلاب اسلامی کو متأثر کیا جا سکے ، لیکن اپنے مذموم مقاصد کے حصول سے مایوس ہونے کے بعد ،دشمن نے صدام کے توسط بڑے پیمانے پر ایران پر حملے کا سوچا۔ یہ اس وقت تھا جب ایران عسکری طاقت کے لحاظ سے ، ہتھیار یا کسی اور طرح سے اس کا مقابلہ کرنے کو تیار نہیں تھا۔ لیکن دشمن نہ صرف مکمل طور پر تیار تھا ، بلکہ مغرب سے لیکر مشرق تک ، دشمن اور دوست سمیت سب نے ہر ممکن اور ہر جہت سے صدام کی مدد کی اور اس سے لیس کیا ۔ اس وقت ، استکبار جہاں نے اسلامی ایران کا بائیکاٹ کیا اور پابندی عائد کر دی اور خاردار تار جیسے بنیادی سامان کو بھی ایران میں داخل ہونے سے روکا۔
ایسے حالات میں ، جمہوریہ اسلامیہ ایران کی انقلابی قوم نے استکبار جہاں سمیت عالم  کفر و نفاق کے خلاف تنہا استقامت کی۔ دفاع مقدس میں مجاہدین اسلام کی فتح و کامرانی کا راز مزاحمت و مقاومت تھیں۔
مزاحمت و مقاومت کے اس تسلسل میں تین اہم اور بنیادی عوامل نے ایک ناقابل فراموش کردار ادا کیا:
1۔ خدا پر بھروسہ 
2۔ مختلف طبقات کے اتحاد و وحدت 
3۔ الہی قیادت کی اطاعت۔

ان تینوں عوامل کی بدولت ہی ملت اسلامیہ ایران نے اپنے دشمن کو مختلف میدانوں میں ناقابل تلافی شکست دے دی  اور آخری مرحلے میں اسلامیہ ایران نے حتمی فتح حاصل کی۔

اب بھی ، مسائل کو حل کرنے اور دشمنوں پر فتح و کامرانی حاصل کرنے اور اس کی سازشوں کو ناکام بنانے کا واحد راستہ صرف اور صرف مزاحمت و مقاومت کا راستہ ہے۔ گذشتہ برسوں کے دوران ، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای دامت برکاتہ نے ، مزاحمت و مقاومت سے متمسک رہنے کی ہدایت اور تاکید کی ہے۔لہذا ، خدا پر بھروسہ کرتے ہوئے ، مختلف طبقات کے اتحاد و وحدت سے اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کی پیروی کرنے سے ، تمام مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے ، خاص طور پر معاشی میدان میں دشمن کی جامع پابندیاں غیر موثر ہیں پس ہمیں دفاع مقدس سے مزاحمت و مقاومت کا درس سیکھنا چاہیے۔ مزاحمت و مقاومت کے ذریعے ہی انقلاب اسلامی کی بیمہ کی جاسکتی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .