۲۸ فروردین ۱۴۰۳ |۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 16, 2024
علامہ نیاز نقوی

حوزہ/ وفاق المدارس کے مرکزی نائب صدر کا کہنا تھا کہ عالمی امن کیلئے مذہب کا احترام ایک بنیادی شرط ہے جس کی مغرب کی طرف سے مسلسل خلاف ورزی کی جا رہی ہے، ہماری مسیحی مذہبی رہنماوں سے اپیل ہے کہ وہ مغربی ممالک کے حکمرانوں اور عوام کو سمجھائیں کہ سرور کائنات خاتم الانبیا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، حضرت عیسیٰ اور حضرت موسیٰ سمیت تمام انبیاعلیہم السلام سے افضل ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ قاضی نیاز حسین نقوی نے واضح کیا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں جسارت کسی طور برداشت نہیں کی جا سکتی۔ فرانسیسی صدر میکرون کے بیانات مذہبی احترام کے بین الاقوامی ضابطوں کی کھلی خلاف ورزی ہے جس کا عالمی اداروں کو نوٹس لینا چاہئے۔ وقفے وقفے سے مغرب کا اسلامی مقدسات کی توہین ایک وطیرہ بن چکا ہے، جو کسی قیمت پر برداشت نہیں کیا جا سکتا ۔

میڈیا سیل کی طرف سے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ آزادیء اظہار رائے کے نام پر دینی مقدسات کی توہین ناقابلِ معافی جرم ہے جس کے مرتکب اللہ کے عذاب اور امت مسلمہ سے نہیں بچ سکیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے باشعور طبقات کو تنقید اور توہین کے فرق کو تسلیم کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا ہوں گی ورنہ کسی مذہب کا احترام باقی نہ رہے گا اور مذہب سے متعلق تنازعات کے نتیجہ میں پیدا ہونیوالی صورتحال کنٹرول کرنا کسی کے بس میں نہ ہو گی۔

علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ عالمی امن کیلئے مذہب کا احترام ایک بنیادی شرط ہے جس کی مغرب کی طرف سے مسلسل خلاف ورزی کی جا رہی ہے، ہماری مسیحی مذہبی رہنماوں سے اپیل ہے کہ وہ مغربی ممالک کے حکمرانوں اور عوام کو سمجھائیں کہ سرور کائنات خاتم الانبیا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، حضرت عیسیٰ اور حضرت موسیٰ سمیت تمام انبیاعلیہم السلام سے افضل ہیں۔ اس لئے گستاخیوں سے باز رہیں۔ اور مذاہب کا احترام سیکھیں، تاکہ دنیا میں رواداری کی روایات کو جاری رکھا جا سکے ورنہ بدامنی کو روکنا ممکن نہیں ہوگا۔

انہوں نے اسلامی ممالک کے حکمرانوں اور دینی سیاسی طبقات سے بھی اپیل کی کہ ملی حمیت اور غیرت کا ثبوت دیتے ہوئے مغرب کی طرف سے آئے روز کے گستاخانہ واقعات کیخلاف فیصلہ کن اقدامات کریں تاکہ آئندہ کسی کو اسلامی مقدسات کی توہین کی جرات نہ ہو۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .