حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ ملک کے پسماندہ علاقوں کی تعلیم اور ترقی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اپنے حقوق کے لئے گنداخہ اور اوستامحمد کے نوجوانوں کا تین سو پچاس کلو میٹر طویل پیدل مارچ کرکے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ پہنچنا ان کے عزم اور حوصلے کی دلیل ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت کو بلوچستان کی پسماندگی کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے اس وقت بھی ملک میں سینکڑوں سکول بند پڑے ہیں۔ بند اسکولوں کی تالا بندی ختم کرتے ہوئے ان اسکولوں میں تعلیم اور تربیت کا بہتر انتظام کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ عوام آج بھی اپنے حقوق کے حصول کے لیے لانگ مارچ کرنے اور طویل جدوجہد کرنے پر مجبور ہیں حالانکہ ریاست مدینہ کے ذمہ داران کو چاہیے کہ وہ عوام کو ان کے حقوق ان کی دہلیز پر پہنچا ئیں۔انہوں نے کہا کہ نصیر آباد میں بند اسکولوں کے کھولنے کے لیے نوجوانوں کی طرف سے پیدل مارچ کا فیصلہ ہمارے تعلیمی شعبے کی زبوں حالی اور حکمران طبقے کی عدم توجہ اور لاپرواہی پر دلیل ہے جب اراکین پارلیمنٹ کے اپنے بچے اچھے اعلی مہنگے اور غیر سرکاری تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کریں گے اور غریب کے بچے کے لیے اسکول میں ٹیچر پنکھے اور طلبہ کے بیٹھنے کے لیے ٹاٹ کی سہولت اور پینے کے لئے پانی کی سہولت میسر نہیں ہوگی تو پھر عوام اپنے حقوق کے لیے پیدل مارچ پر مجبور ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بلوچستان کے بنجر علاقے کو آباد کرنے کے لیے کچھی کینال کے نام سے جس پروجیکٹ کا آغاز کیا تھا وہ اپنی مدت میں مکمل نہ ہو سکا لہذا اسے فی الفورمکمل کیاجائے کچھی کینال بلوچستان کے پسماندہ علاقے علاقےکو سرسبز بناتے ہوئے نصیر آباد ڈویژن کے ایک وسیع علاقے میں زرعی انقلاب کا سبب بنے گا۔