۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
حسن روحانی

حوزہ/ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے ایران کے دفاعی شعبہ کے ریسرچ سینٹر کے سربراہ اور ایران کے ممتاز سائنسداں شہید محسن فخری زادہ کے بہیمانہ اور بزدلانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اور عالمی سامراجی طاقتیں شہید محسن فخری زادہ کے قتل میں ملوث ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے ایران کے دفاعی شعبہ کے ریسرچ سینٹر کے سربراہ اور ایران کے ممتاز سائنسداں شہید محسن فخری زادہ کے بہیمانہ اور بزدلانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اور عالمی سامراجی طاقتیں شہید محسن فخری زادہ کے قتل میں ملوث ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے ایران کے دفاعی شعبہ کے ریسرچ سینٹر کے سربراہ اور ایران کے ممتاز سائنسداں شہید محسن فخری زادہ کے بہیمانہ اور بزدلانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اور عالمی سامراجی طاقتیں شہید محسن فخری زادہ کے قتل میں ملوث ہیں۔

صدر حسن روحانی نے اپنے پیغام میں ایران کے خلاف اسرائیل اور عالمی سامراجی طاقتوں کی گھناؤنی سازشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ غاصب صہیونی حکومت کے ایجنٹوں نے ایران کے ایک عظيم سائنسداں اور دانشور کو اپنی بربریت کا نشانہ بنایا ہے ایرانی سرزمین کے ایک اور فرزند کو عالمی سامراج نے ہم سے چھین لیا ہے ایرانی قوم اپنے عزیز کے عظيم غم میں ایک بار پھر ڈوب گئي ہے۔

صدر حسن روحانی نے اپنے پیغام میں کہا کہ ایران کے دشمنوں کو جان لینا چاہیے کہ شہید محسن فخری زادہ جیسے سائنسدانوں کو چھیننے کے باوجود وہ ایران کی علمی پیشرفت اور ترقی کو متوقف نہیں کرسکتے اور ایران علمی پیشرفت اور ترقی کے میدان میں اپنا سفر جاری رکھےگا۔

صدر حسن روحانی نے شہید فخری زادہ کی شہادت پر ایرانی عوام ، ایران کے علمی حلقوں اور شہید فخری زادہ کے شاگردوں اور اہلخانہ کو تعزیت اور تسلیت پیش کی ۔ واضح رہے کہ کل بروز جمعہ سہ پہر کو ایران کے صوبہ البرز کے آبسرد شہر میں غیر ملکی ایجنٹوں اور دہشت گردوں نے حملہ کرکے شہید فخری زادہ کو زخمی کردیا تھا جنھیں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے درجہ شہادت پرفائز ہوگئے۔ شہید فخری اپنے وطن بہشہر سے تہران آرہے تھے شہید فخری زادہ کے دو محافظ بھی شدید زخمی ہیں جن کا اسپتال میں علاج جاری ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .