حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انسانی علوم و اقدار کو پھیلانے والی مشہور و معروف " المصطفیٰ انٹر نیشل یونیورسٹی" پر امریکہ کے صدر ٹرمپ کی جانب سے ظالمانہ پابندی عائد پر حجۃ الاسلام مولانا ظہور مہدی مولائی نے سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس علمی روشنی اور رشد و ترقی کے دور میں نہایت افسوس اور حیرت کی بات ہے کہ امریکہ کی جانب سے اسلامی جمہوری ایران پر ایک طویل مدت سے مختلف و متعدد قسم کی لگائی گئی پابندیوں سے امریکی بوکھلائے ہوئےصدر ٹرمپ کا پیٹ نہیں بھرا اور اس نے اب اپنی واقعی پستی (جہل دوستی اور علم دشمنی) کو بھی اس طرح ظاہر کر دیا کہ ایک لایعنی بہانے کے تحت دنیا بھر میں دینی و انسانی علوم و اقدار کو پھیلانے والی مشہور و معروف " المصطفیٰ انٹر نیشل یونیورسٹی" پر ظالمانہ پابندی عائد کردی ہے۔
مولانا موصوف نے کہا کہ بلاشبہ امریکی صدر کا یہ پست اقدام ، سارے عالم انسانیت بالخصوص ان انسانوں کے ساتھ بہت بڑی خیایت ہے جو اس عالمی علمی مرکز سے ملسل فیضیاب ہو رہے ہیں۔
آخر میں یہ مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس گھناؤنے عمل کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور اس بیدار دنیا کے تمام علم دوست ، جہل دشمن ، انصاف پسند اور آزاد منش انسانوں سے یہ تقاضا کرتے ہیں کہ وہ اس غیر انسانی حرکت کی نہایت موثر انداز میں مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کرانے کے لئےضروری اقدامات کریں تاکہ " تعلیم و تعلم " کو فروغ دینے والے تمام عالمی اداروں کو درپیش متوقع خطرات سے بچایا جاسکے۔