حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دانشنامہ انٹرنیشنل نورمائکروفلم سینٹر دہلی میں انجام دی گئی برسوں کی محنت رنگ لے آئی۔ اس مرکز میں کئی برس سے علمائے اعلام کی زندگی پر مشتمل مسودہ آمادہ کیا جارہا ہے اور یہ کام آج بھی جاری و ساری ہے۔
ہمیں یہ بتاتے ہوئے نہایت فرحت محسوس ہورہی ہے کہ مذکورہ مرکز کی زیر نگرانی اجازات علمائے ہند کے متعلق پہلی جلد آمادہ ہوچکی ہے اور دوسری جلد آمادہ کی جارہی ہے لہٰذا صاحبان اجازات اپنے اجازوں کو کتابی صورت میں لانے کے لئے نور مائکرو فلم سینٹر (دہلی)سے رابطہ کرسکتے ہیں۔
یہ کتاب مولانا سید غافر رضوی فلکؔ چھولسی اور مولانا سید رضی زیدی پھندیڑوی کی کاوشوں کا نتیجہ ہےجو ڈاکٹر مہدی خواجہ پیری صاحب کی زیر نگرانی آمادہ ہوئی ہے۔ اس کتاب میں دو سو اجازوں کا تعارف کرایا گیا ہے۔
اس کتاب میں وہ اجازات بھی لائے گئے ہیں جو علمائے ایران و عراق نے علمائے ہند کو عطا کئے اور ان اجازوں کا تذکرہ بھی ہے جو علمائے ہند نے علمائے ایران و عراق کو عطا کئے ہیں۔ مثلاً آیۃ اللہ شہاب الدین مرعشی نجفی کو آیۃ اللہ سید ابوالحسن نقوی، نجم الملۃ آیۃ اللہ سید نجم الحسن رضوی، آیۃ اللہ سید علی نقی نقن، آیۃ اللہ فدا حسین سراج الدین، آیۃ اللہ سید ناصر حسین موسوی، مفتی سید احمد علی موسوی جیسے جید آیات عظام نے اجازے مرحمت فرمائے اور آیۃ اللہ العظمیٰ سید راحت حسین گوپالپوری نے آیۃ اللہ مرعشی نجفی کو دو اجازے عطا کئے جن میں سے ایک اجازۂ اجتہاد اور ایک اجازۂ روایت ہے۔ ان تمام اجازوں کا تذکرہ اس کتاب میں موجود ہے۔
تفصیل کے لئے مراجعہ کیا جاسکتا ہے: (اجازات علمائے ہند "کتاب حاضر"، ج1، ص240 - 260)
کتاب مذکورکا طریقۂ کار یہ ہے کہ سب سے پہلے مقدمہ ہے جس میں اجازوں کی قسمیں، تمام اجازوں کی تعریف اور اجازوں کے درمیان فرق کو بھی واضح طور پر بیان کیا گیا ہے ۔ کتاب حاضر میں اجازات کے مکمل تعارف کے ساتھ اجازات کی تصاویر بھی پیش کی گئی ہیں۔
مذکورہ کتاب تقریباً سات سو صفحات پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب خوبصورت سرورق کے ساتھ مکمل طور پر دانشنامہ انٹرنیشنل نور مائکرو فلم سینٹر دہلی میں آمادہ کی گئی ہے یعنی تحقیق وتالیف سے لیکر کتابی صورت اور سر ورق تک سارا کام مذکورہ مرکز میں ہی انجام پایا ہے۔