حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،دارالافتاء مصر نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹروں کے علاوہ کسی کو بھی چاہے میڈیکل سٹور کا عملہ ہو یا کوئی اور حق نہیں ہے کہ اپنے دائرہ کار سے آگے بڑھیں اور مریضوں کو دوائیں تجویز کریں۔
دارالافتاء نے اس فتویٰ کے صادر کئے جانے کے بارے میں کہاکہ عام طور پر، ڈاکٹر ضروری اور اہم مقاصد کی وجہ سے بیمار کے لئے کچھ مخصوص اور ایسی دوائیں لکھتے ہیں جسے بیمار شخص کو فوری طور پر آرام آئے،ممکن ہے ان دوائیوں سے دوسرے مریض کا علاج نہ ہو اور ان دوائیوں کے استعمال کی تشخیص صرف ڈاکٹر ہی کرسکتے ہیں۔
دارالافتاء مصر نے مزید کہا کہ مریضوں کو دوائی تجویز کرنا اور ان کی صحت و سلامتی کی تشخیص اور مشورہ فراہم کرنا ڈاکٹر کی خصوصیت ہے۔
یاد رہے کہ یہ فتویٰ کورونا وائرس کے علاج سے متعلق سوشل میڈیا پر شائع ہونے والے طبی نسخوں کے رد عمل میں جاری کیا گیاہے۔
دارالافتاء مصر نے غیر ماہر افراد کے ذریعے دوائیوں کے نسخوں کو معاشرے میں جھوٹ اور باطل کو فروغ دینے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شریعت کے مطابق جھوٹ کی روک تھام ضروری ہے۔
دارالافتاء نے لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنا اور ان کی صحت کو نقصان پہنچانے کو فساد فی الارض میں سے قرار دیا اور مزید کہاکہ یہ عمل، اسلام کی انسانی جانوں کے تحفظ کرنے کی تاکید کے منافی ہے۔
آخر میں،دارالافتاء نے مزید تاکید کرتے ہوئے کہا کہ مریض کو دوا تجویز کرنا ڈاکٹروں کی ذمہ داری اور مہارت میں سے ہے اور ڈاکٹروں کے علاوہ کسی کو بھی مریض کے لئے دوا تجویز کرنا جائز نہیں ہے۔