۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
IMG-20210121-WA0013.jpg

حوزہ/ امام جمعہ سید کسراں نے اپنی گفتگو میں بیان کیا کہ ہمیں قیادت کو مزید مضبوط کرنا ہے، انکے دست و بازو بننا ہے، باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اور سب کو مرکزیت پر جمع کرنا ہوگا۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ روز مرکزی دفتر میں شیعہ علماء کونسل راولپنڈی ڈویژن کی جانب سے ڈویژنل جنرل سیکرٹری جناب حجۃ الاسلام و المسلمین محمد نوید ظفر کی زیر قیادت ایک نشست رکھی گئی جسمیں تحصیل راولپنڈی کے صدر جناب نئیر عباس نقوی اور اور مرکزی دفتر کے نائب مسؤل جناب حجۃ الاسلام و المسلمین علامہ فرحت عباس جوادی اور تحصیل گوجرخان ایک مشہور قصبہ سید کسراں کی مرکزی جامع مسجد کے امام اور تحصیل گوجرخان کے ممتاز اور برجستہ عالم دین حجتہ الاسلام و المسلمین مولانا سید علی بنیامین نقوی بھی اس خصوصی نشست کا حصہ تھے۔ 

ڈویژنل صدر علامہ نوید ظفر نے آغا سید علی بنیامین نقوی  کو تنظیمی امور کے حوالے سے بریفنگ دی اور تنظیم کے دستور اور منشور اور فعالیت سے آگاہ کیا اسکے علاوہ مرکزی دفتر کے مسؤل علامہ فرحت جوادی نے آغا سید علی بنیامین نقوی کو باقاعدہ طور پر مرکزی پلیٹ فارم کے تنظیمی دستور کی لسٹ اور ایک کتابچہ دیا اور مزید انہوں نے کہا کہ یہ دستور قائد مرحوم مفتی جعفر اعلی اللہ مقامہ کے دور کا بنا ہوا ہے اور اس دستور میں بوقت ضرورت رد و بدل ہوتی رہتی ہیں۔ مگر آئین وہی رہتا ہے جو قائد مرحوم کے دور کا بنا ہوا ہے۔ 

تحصیل راولپنڈی کے صدر برادر جناب سید نیئر عباس نقوی  نے اپنے سابقہ تجربات سے اور موجودہ تنظیمی فعالیت سے آغا سید علی بنیامین نقوی کو آگاہ کیا۔

واضح رہے اس نشست کا مقصد مرکزیت کو مضبوط کرنا اور تفریق کو ختم کرنا تھا اور تنظیم کو مزید منظم بنانا اور اس میں مزید بہتری لانا تھا۔ امام جمعہ علامہ سید علی بنیامین نقوی نے کہا کہ تنظیم کا دستور اور منشور واضح ہو جانے کے بعد مرحلہ عمل اور اطاعت کا ہے ہمیں نوجوان تنظیمی برادران کی کونسلنگ کرنی ہوگی اور پندرہ دن میں ایک دفعہ نوجوانوں کے تربیتی کیمپ لگائے جائیں اور انکی اخلاقی تربیت کرنی چاہیے کیونکہ تربیت کا ہونا لازمی جزو ہے، ایک تربیت یافتہ جوان ہی معاشرے کو سدھار سکتا ہے تربیت اولیت درجہ رکھتی ہے۔

امام جمعہ سید کسراں نے اپنی بات کو مزید اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کار خیر میں حقیر سب پہلے شامل ہوگا۔ ہمیں قیادت کو مزید مضبوط کرنا ہے، انکے دست و بازو بننا ہے، باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اور سب کو مرکزیت پر جمع کرنا ہوگا۔ ہم سب کی بقاء ایک قیادت کی اطاعت میں ہے اب ہم مزید اختلافات کے متحمل نہیں ہوسکتے ہیں، انجمنیں ہوں یا کوئی بھی ذیلی تنظیم وہ اپنا تشخص برقرار رکھنے کا حق رکھتی ہیں۔ لیکن اسکو مرکز سے مربوط رہنا ہوگا اور یہ سب کام ہم سب کو ملکر کرنا ہے انشاءاللہ غیر فعال برادران کو فعال کرنا ہے اور میڈیا کے زریعے مکتب کی ترویج کرنا بہت ضروری ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .