حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لکھنؤ/ مرکزی حج کمیٹی کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی حج کمیٹی کی تشکیل نو نہ کرنے کی وجہ سے وزیر اقلیتی امور سے استعفی کا مطالبہ کیا ہے اور دعوی کیا ہے کہ یہ حج ایکٹ 2002ء کی خلاف ورزی ہے۔ یہ مطالبہ انہوں نے یہاں جاری ایک ریلیز میں کیا ہے۔
انہوں نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے مرکزی اقلیتی امور (جس میں حج بھی شامل ہے) مختار عباس نقوی سے حج کمیٹی کی تشکیل نہ کرنے کی وجہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے 5 جنوری2021ء کو ایک تفصیلی خط مرکزی وزیر اور متعلقہ افسران اورحج کمیٹی کو میل کے ذریعہ بھیجا تھا، لیکن اس کا اب تک کوئی جواب نہیں ملا۔ انھوں نے اس خط میں مرکزی وزیر سے بہت سے سوالات کیے تھے جس میں خصوصی طور سے چھ مہینے سے زائد حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل نہیں ہوئی جو حج ایکٹ2002ء کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے 2012ء کے تعلق سے یہ بھی لکھا تھا کہ ایئرانڈیا کو دی جانے والی حج کرایہ کی سبسڈی دس سال میں دھیرے دھیرے ختم کی جائے، مگر کس قانون کے تحت 2018ء میں یہ سبسڈی بند کردی گئی، ساتھ ہی ساتھ سپریم کورٹ کا فیصلہ یہ بھی تھا کہ جوسبسڈی کی رقم جو ایئرانڈیا کو دی جاتی تھی وہ 2011ء میں چھ سو پچاسی کروڑ تھی اور وہ مسلم تعلیم اور ان کے سوشل ویلفیئر پرخرچ کیا جائے مگر اب تک کسی بھی ذرائع سے یہ پتہ نہیں چل پایا ہے کہ وہ رقم اب تک کہاں خرچ کی گئی؟۔