۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
ڈاکٹر سید محمد کامل رضوی

حوزہ/ پروفیسر بابو بنارسی داس یونیورسٹی لکھنو ہندوستان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ انقلاب اسلامی ایران کے بعد شیعہ قوم کی ایک الگ پہچان ہوئی اور ساتھ ہی امام خمینی کے اچھے رفتار اور کردار کی وجہ سے شیعہ قوم کو ایک امن پسند اور اچھے برتاؤ کرنے والی قوم کی پہچان ہوئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ڈاکٹر سید محمد کامل رضوی پروفیسر بابو بنارسی داس یونیورسٹی لکھنو ہندوستان نے انقلاب ایران کے آج دنیا میں کیا اثرات ہیں؟ کے تعلق سے  گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی کے ایک عظیم اقدام کی وجہ سے، ایران میں ظالم حکومت کے خلاف انقلاب برپا ہوا، اور اس ایرانی انقلاب کے بعد، 11 فروری 1979 ایک پرسکون حکومت قائم ہوئی، جسے پوری دنیا نے سراہا اور مسلمانوں کے شیعہ فرقے کی الگ پہچان ہوئی۔ اس انقلاب سے پہلے، دنیا کے بیشتر افراد شیعہ مذہب سے واقف نہیں تھے۔

جس میں ہمارا ملک ہندستان بھی شامل ہے لیکن اس انقلاب کے بعد شیعہ قوم کی ایک الگ پہچان ہوئی اور ساتھ ہی امام خمینی کے اچھے رفتار اور کردار کی وجہ سے شیعہ قوم کو ایک امن پسند اور اچھے برتاؤ کرنے والی قوم کی پہچان ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ایرانی انقلاب کے بعد، ہمارے ملک ہندوستان میں لوگوں کی سوچ میں ایک بڑی تبدیلی یہ آئی ہے کہ تمام مسلمان دہشت گرد نہیں ہیں۔

خاص طور پر شیعہ قوم کو اس زمرے سے الگ تھلگ دیکھا گیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ امام خمینی کے تمام اچھے کاموں کے ساتھ، یہ بھی ایک بہت بڑا کام ہے۔ کہ ہم شیعہ قوم کو نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کے ہر حصے میں ایک عام شہری کی حیثیت سے پہچان بنائی اور ہمیں دہشت گردی کے شبہے سے دور رکھا گیا۔

ہم اس موقع پر ایران کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ اور خداوند سے دعا ہے کہ ایران کو مزید ترقی عطا کرے، اور امام خمینی کی مغفرت فرمائے، اور انھیں جوار معصومین میں جگہ عطا کرے۔ الہی آمین

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .