۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مولانا تقی عباس کلکتوی

حوزہ/ اسلامی جمہوریہ ایران کا یہ جشن دراصل معرکۂ بدرکا جشن نور ہےجس کی روشنی دنیا والوں کی آنکھوں کو خیرہ کیئے دے رہی ہے، امریکہ ہو یا اسرائیل، ایران میں طلوع ہوتی بہارِانقلاب اور دنیا کے ہر سمت بکھرتی اسلامی بیداری کی خوشبو کو کبھی قید نہیں کرسکتے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کے برجستہ عالم دین، محقق و مؤلف، مسئول روابط عمومی المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی دہلی، حجت الاسلام مولانا تقی عباس رضوی کلکتوی نے انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ کے موقع پر کہا کہ اہلِ ایمان اور دنیا کے تمام حریت پسندوں خاص کے ایران کی غیور قوم کو22؍بہمن کی جشنِ آزادی بہت بہت مبارک ہو۔

انہوں نے کہا کہ یہ جشنِ انقلاب درحقیقت اسلام دشمن عناصر کی سازشوں کی ناکامی اور اسلام و مسلمانوں کے وقار وسربلندی کاجشن ہے، یہ جشن ظلم کےخلاف مزاحمت کاجشن ہے، یہ جشن صالح قیادت کاجشن ہے، یہ جشن  شاہی جبر و تشدد اور نا انصافی کے مقابلے عدل و انصاف کی حکمرانی کاجشن ہے، یہ جشن ایرانی عوام کا فخر و غرور ہے، یہ جشن شریعت کے نفاذ کی عملی کوشش کا جشن ہے یہ جشن قرآن وسنت کے عملی اتباع کا جشن ہے، یہ جشن نظام ولایت وامامت سے متمسک ہونے کے اظہار کا جشن ہے، یہ جشن جاہلیت کی بلند و بالا کئی سوسالہ عمارت کے زمیں بوس ہونے کا جشن ہے۔

مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا یہ جشن دراصل معرکۂ بدرکا جشن نور ہےجس کی روشنی دنیا والوں کی آنکھوں کو خیرہ کیئے دے رہی ہے۔ یہ کہنا حق بجانب ہے کہ امام خمینی اور ان کے رفقا کی پہلوی نظام کے خلاف پاکیزہ کاوشوں نے نہ فقط اسلامی دنیا کے معاشرتی اور سیاسی زندگی پر اپنے نشان چھوڑے بلکہ دنیا کے ہر خطے میں  بہت دوررس اور نتیجہ خیز اثرات ڈالے ہیں ۔لہذا ایرانی عوام اور اس ملک سے وابستہ ہر مکتبہ فکر کو اس نظام کی نیک دلی سے قدر دانی کرنی چاہئے کہ :
یہ وطن تمہارا ہے،تم ہوپاسباں اس کے
یہ چمن تمہاراہے،تم ہونغمہ خواں اس کے

امریکہ ہو یا اسرائیل، ایران میں طلوع ہوتی بہارِانقلاب اور دنیا کے ہر سمت بکھرتی اسلامی بیداری کی خوشبو کو کبھی قید نہیں کرسکتے۔

اس کی خوشبو سے معطر ہے زمانہ سارا
کیسےممکن ہےوہ خوشبو بھی گلابوں میں ملے

مولانا موصوف نے کہا کہ ایران کا اسلامی انقلاب امام خمینی کی قیادت میں شروع ہونے والی سب سے بڑی عوامی تحریک کا آغازسنہ 1963ء میں بادشاہی حکومت کے اسلام مخالف اقدامات پرامام راحل اوردوسرےعلماءکی مخالفت سے ہوا جسکے نتیجے میں یہ انقلاب سنہ 1979ء میں کامیاب ہوا جس سےایران میں بادشاہی حکومت کاخاتمہ اور اسلامی جمہوریہ قائم ہوئی۔

حضرت آیت اللہ امام خمینی(رہ)اوران کےجانباز علمائےکرام اور دیندارپیرو جوان،مردوزن نےنہ صرف سرزمین ایران بلکہ پوری دنیامیں اپنی تحریک سےاسلامی واخلاقی اقداروثقافت کی قدروقیمت اوراس کی منزلت ومقام کوواضح کیاہےجس کی ہر بافہم وبیدارمغز انسان کوقدر کرنی چاہئیے۔

انقلاب ایران نےاپنےابتدائی دورسے اب تک ہرظالم سےبغاوت ہرمظلوم ومستضف کی حمایت کرتا آیاہے اورآئندہ بھی کرتارہے گا۔ امام خمینی کی تحریک اور جمہوری ایران کا انقلاب دنیاکاپہلاایسا انقلاب ہےجس نےمسجداقصٰی کی آزادی اورفلسطین کی کرکھل کر حمایت کواپناالہی،دینی اوراخلاقی فریضہ سمجھااوردامے،درمے،سخنےمددکی ہے اور کرتارہےگا۔اس کےمقابلےمیں دیگرمملکت اسلامیہ کےمنافقانہ روئیے قابل غور ہیں! کیا غضب ہے عجب منافق ہیں اور کہتے ہیں کب منافق ہیں؟

جمہوری اسلامی ایران اپنےانقلاب کےبعدعالم اسلام کاپہلا اسلامی وہ ملک ہےجس نےاتحادبین المسلمین اوراتحادبین المذاہب کواپنےداخلی اور خارجی پالیسیوں کاحصہ بنا کرخطہ میں اس کی عمدہ مثال پیش کی اورآج بھی دنیا کےتمام مسلمانوں کی طرف دوستی کاہاتھ بڑھاتا ہے۔اس ملک کی حکمت عملی،انسان دوستی اوراس کی روز افزون ترقی سےجلنے والی اسلام دشمن عالمی طاقتوں  نے اسکے خلاف ہرطرف نفرت کےخیمےاورتعصب کی آندھیوں کا تانابانا بُن کراسے دنیا سے الگ تھلگ رکھنے کی جو سازشیں رچی ہیں وہ ایک مسخرہ کےسوا کچھ بھی نہیں ہے یہ کل بھی آزاد تھا آج بھی ہےاور کل بھی رہے گا!

جس طرح ہرملک وملت اورہرشخص کوہرلحاظ سے جینے اورآزاد رہنے کاحق حاصل ہے۔اسی طرح اس ملک وملت کابھی  فکری ،سیاسی ،سماجی،اور معاشی  جدوجہد کی آزادی اس کابنیادی حق ہے۔ امریکہ و اسرائیل  تو کیا ساری دنیا ملکر بھی اس کےبنیادی حقوق  نہ چھین پائے ہیں اور نہ ہی کبھی چھین سکتے ہیں ۔

نہ چھین پائے گا اس سے کوئی نقوشِ خیال
یہ پھول اس کے ہیں یہ شاخسار اس کا ہے
چلے تو دھوپ کا بادل ہے خود اپنی جگہ
رکے تو ہر شجرِ سایہ دار اس کا ہے

ایران کے سرفرشوں نےاس انقلاب وآزادی کواپنےلہوسےسینچا ہے۔اس ملک کی تحفظ کےلئے۶۰۰۰شہیدوں کہ جن میں مردوزن بوڑھے، جوان، بچے، ماؤں اور نیک وصالح علما ومفکرین کے پاکیزہ خون شامل ہیں جنہیں قیامت تک کسی بھی استکباری اوراستعماری مطلق العنان حکومت کی منہ زورآندھیاں نہ ہلاسکتی ہیں اورنہ مٹاسکتی ہیں اور نہ ہی کوئی اس کی دن دوگنی رات چوگنی ترقی میں حائل ہی ہوسکتاہے ۔

مولانا تقی عباس نے بیان کیا کہ ایرانی قوم نے امریکہ اور اس کے ہمنواؤں کی ظالمانہ اقتصادی اورتجارتی پابندیوں اورمسائل ومشکلات کےباوجودبڑے بڑےاقدامات کےذریعےاس قسم کےاپنےداخلی اور خارجی مسائل و مشکلات پرآسانی کےساتھ قابوپایااوربڑی کامیابیاں حاصل کیں ہیں یہ مشرق وسطی کاواحد ملک ہےجو جوہری ٹیکنالوجی کےشعبے میں اس وقت اس منزل پرپہنچ گیاہےکہ دنیا کےدیگربڑےملکوں کےساتھ مشترکہ جوہری منصوبوں منجملہ یورینیم کی افزودگی اورایٹمی فیوز کے منصوبوں پر عملدرآمد کرنے کی توانائی رکھتا ہے آج بھی اس ارض پاک کے لاکھوں دیندار جوان و پیر کی یہی صدائے بازگشت ہرحریت پسند انسان کےکانوں سےٹکراتی ہے کہ:
ملا نہیں وطن پاک ہم کو تحفے میں
جولاکھوں دیپ بجھےہیں تویہ چراغ جلا

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .