تحریر: مولانا سید مراد رضا رضوی
حضرت آدم نے اللہ سے پوچھا:
حوزہ نیوز ایجنسی | یا رب أخبرنی بأحب الأیام إلیک و أحب الأوقات فاوحى الله تبارک و تعالى إلیه یا آدم أحب الأوقات إلی یوم النصف من رجب یا آدم تقرب إلی یوم النصف من رجب بقربان و ضیافه و صیام و دعاء و استغفار و قول لا إله إلا الله یا آدم إنی قضیت فیما قضیت و سطرت فیما سطرت أنی باعث من ولدک نبیا لا فظ و لا غلیظ و لا سخاب فی الأسواق حلیم رحیم کریم علیم عظیم البرکه أخصه و أمته بیوم النصف من رجب لا یسألونی فیه شیئا إلا أعطیتهم و لا یستغفرونی إلا غفرت لهم و لا یسترزقونی إلا رزقتهم و لا یستقیلونی إلا أقلتهم و لا یسترحمونی إلا رحمتهم یا آدم من أصبح یوم النصف من رجب صائما ذاکرا خاشعا حافظا لفرجه متصدقا من ماله لم یکن له جزاء عندی إلا الجنه یا آدم قل لولدک أن یحفظوا أنفسهم فی رجب فإن الخطیئه فیه عظیمه»؛(إقبال الأعمال (ط – القدیمه) ج2،ص257)
اے خدا تیرے نزدیک کون سا دن اورکون سا وقت سب سے زیادہ محبوب ہے؟خدا نے آدم سے مخفیانه طورپر بات کرتے ہوے فرمایا :اے آدم !میرے نزدیک سب سے محبوب دن اور وقت نیمہ رجب ہے.اے آدم 15 رجب کوقربت ،ضیافت ،روزہ،دعاا، استغفار اورلا الہ الا اللہ کہنے کے ذریعےمجھ سے تقرب حاصل کرو۔
اے آدم!میں نے حتمی فیصلہ کر لیا ہے کہ میں تمہاری اولاد میں ایک نبی بھیجوں گا جو نہ تو بد مزاج ہو گا نہ تند خو،نہ بازاروں میں چیخ پکار مچاتا ہو گا،وہ توحلیم ،کریم،رحیم،علیم اور عظیم برکتوں والا ہوگا۔ میں اسے اور اس کی امت کو15 ماہ رجب سے مخصوص کروں گا کہ اس تاریخ میں وہ لوگ مجھ سے جو مانگیں گے میں عطا کروں گا،وہ لوگ مجھ مغفرت طلب نہیں کریں گے مگر یہ کہ میں انہیں معاف کر دوں گا، وہ مجھ سے رزق طلب نہیں کریں گے مگر یہ کہ میں انہیں رزق عطا کر دوں گا،وہ مجھ سے اپنی کوتاہیوں کی معافی طلب نہیں کریں گے مگر یہ کی میں اسے درگزر کردوں گااوروہ مجھ سے رحمت کی درخواست نہیں کریں گے مگریہ کہ میں ان پر رحمت کی برسات کردوں گا۔
اے آدم!جو نیمہ رجب کو روزہ کی حالت میں یاد الہی کے ساتھ،خشوع وتذلل کرتے ہیں اپنی عفت و پاکدامنی کی آبرو بچاتے ہوے اپنے مال سے صدقہ دیتے ہوۓ بیدار ہوگا تو میرے نزدیک اس کے لیے جنت کے سوا کوئی دوسری جزا نہیں ہے۔
اے آدم!اپنے فرزندوں سے کہو کہ رجب میں اپنے نفس کو بچا کے حفاظت سے رکھیں کیونکہ اس میں گناہ وخطا کی سزا بہت سنگین ہے۔