۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
حجت الاسلام تقی عباس رضوی

حوزہ/ محمد و آل محمد علیہم السلام کی معرفت کے بغیر مدح و ثنا  کی کوشش کرنا ہلاکت و گمراہی کا سبب ہے، جس کی تازہ ترین صورتحال بر صغیر کے فیشن ایبل پیشہ ور نوحے خواں حضرات ہیں جن کے نوحے سوز و سلام کے بعد اب قصیدے اور حمد و نعت میں فلمی گیت و گانوں کی جھلکیاں نظر آنے لگی ہیں جو پوری قوم کے لئے لمحہ فکریہ  سے کم نہیں!۔

تحریر: مولانا تقی عباس رضوی کلکتوی 

"کتنی عبرت خیز شے اب عالم ہستی میں ہے
جس نے قوموں کو ابھارا تھا وہی پستی میں ہے"

محمد و آل محمد علیہم السلام کی معرفت کے بغیر مدح و ثنا  کی کوشش کرنا ہلاکت و گمراہی کا سبب ہے، جس کی تازہ ترین صورتحال بر صغیر کے فیشن ایبل پیشہ ور نوحے خواں حضرات ہیں جن کے نوحے سوز و سلام کے بعد اب قصیدے اور حمد و نعت میں فلمی گیت و گانوں کی جھلکیاں نظر آنے لگی ہیں جو پوری قوم کے لئے لمحہ فکریہ  سے کم نہیں!۔

قوم و ملت کے معروف نعت و نوحہ خوانوں نے بالی وڈ فلمی اداکاروں کے طرز پر میوزک کے ہمراہ  حمد و نعت اورقصیدہ پڑھ کر مذہب اہل بیت ؑکے ماننے والوں کو یہ عملی پیغام د یا ہے  کہ ان لوگوں کا اہل بیت علیہم السلام سے عشق و محبت  کا دعوٰی محض ایک دھوکہ اور فریب ہے :

"ہم پیشہ ور فریبی  ہیں، محبت کر نہیں سکتے
فقط لفظی محبت ہے، ہم  ان  پہ مر نہیں سکتے"

مدحت رسولﷺ و آل رسولؐ کے نام پر کسب زر اور شہرت کمانے والے ان پیشہ ور افراد کی ان نازیبا حرکات سے  یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ ان کی عملی زندگی میں دین و شریعت اور اہل بیت علیہم السلام کی سیرت و کردار اور تعلیمات کا کوئی رول نہیں! ، ان کے دل و دماغ پر جو بات نقش ہے کہ ان کی بخشش و نجات کے لئے یہ نوحے، قصیدے اور نعت خوانی ہی  کافی ہیں تو پھر انہیں یہ جاننا ضروری ہے کہ ان چیزوں سے دنیا تو بٹوری جاسکتی ہے مگر ،آخرت میں یہی چیزیں ان پیشہ ور گانے بجانے والے اور ان کے اہل وعیال کے لئے وبال جان اور لعنت کا طوق بن کر ان کی گردنوں میں آویزاں ہوں گی، یہی وہ لوگ جنہیں روز قیامت رسوا کن عذاب کی وعید سنائی گئی ہے  :
وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَر‌ى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ‌ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ" 
لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو لغو باتو ں کو مول لیتے ہیں تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے مذاق بنائیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کن عذاب ہے۔

"یہ قیامت کے ہیں آثار خدا خیر کرے!"

تعجب بالائے تعجب تو یہ ہے کہ  قوم کا ایک طبقہ ان نام نہاد افراد کی تنبیہ ،توبیخ اور ملامت کرنے کے بجائے یہ کہتا ہوا نظر آتا ہے کہ اس میں کیا عیب و قباحت  ہے  یہ  تو رسول ﷺو آل رسولؑ سے محبت و عقیدت اور تبلیغ دین کا بہترین ذریعہ ہے!۔

اب یہی سننے اور دیکھنے کو رہ گیاتھا ایک طرف سوشل میڈیا پر اچھی شکل و صورت اور خوبصورت آواز  کی مالک خواتین  اپنی خوش الحانی کودولت و شہرت کمانے کا ذریعہ بنا کر شریعت رسول کی دھجیاں اڑا  رہی ہیں تو دوسری جانب وہ نام نہاد نوحے خواں اور ان کے حواریوں کا ایک ٹولہ ہے جو احکامات الہی کو پس پشت ڈالکرنوحے سوز و سلام، نعت اور قصائد کو فلمی گانوں کی سسازولے،پر پڑھتے اور خوب شوق سے سنتے اور ان میں دلچسپی لیتے نظر آرہے ہیں!۔

 ایسے لوگ  حضور اکرم ﷺکے اس فرمان کے مصداق ہیں کہ آپ نے فرمایا :میرى امت میں سے ایسے لوگ ضرور پیدا ہونگے جو ۔۔۔ گانا  اورموسیقی کو حلال کرلیں گے... ’اَلْغِنَائُ یَنْبِتُ الْنِّفَاقَ فِی الْقَلْبِ کَمَا یُنْبِتُ الْمَاءُ الْبَقْلَ۔’’یعنی گانا بجانا دل میں نفاق اس طرح پیدا کرتا ہے جس طرح پانی سے گھاس ، سبزہ اُگتا ہے۔‘‘

دین اسلام نے جس گانے بجانے اور اس کے ساز و سامان  سے منع کیا ہے جسے   گناہ کبیرہ ، حرام،نفاق کا سبب اور جہنم کا ایندھن بتایا ہے اسے ہی یہ نفس امارہ کے مریض دین اسلام کی تبلیغ کا ذریعہ بتا رہے ہیں! در حقیقت ان کی  یہ باتیں ایک وہم و گمان ، نفس پرستی ، شہرت اور پیسے کمانے کا ذریعہ ہے۔ یہ در اصل دین کی خدمت نہیں توہین دین کا باعث ہے۔

اس موضوع کے متعلق تمام علمائے شیعہ اور سنی کا متفق علیہ فیصلہ اور فتویٰ ہے کہ :
غنا حرام ہے اور اس سے مراد لہو و لعب والی باتیں ، خواہ شعر ہو یا نثر جو اہل لہو و لعب کے درمیان مرسوم لَحِن اور سَبک (طرز) سے پڑھا جائے اور اس میں خوشی یا غم انگیز اور محزون غنا میں فرق نہیں ہے۔

آیت اللہ سیستانی فرماتے ہیں :غنا کے لحن میں قرآن ، دعا اور ذکر کا پڑھنا  بھی حرام ہے۔

لہو و لعب والے انداز کے ساتھ پڑھی جانے والی ہر شئے  خواہ شعر ہو یا نثر، جیسے قصیدہ ، اسلامی غزل، مدح کے اشعار ، مرثیہ، حکمت آمیز کلمات وغیرہ تو احتیاط واجب کی بنا پر جائز نہیں ہے۔

"حیراں ہوں دل کو روؤں کہ پِیٹوں جِگر کو میں"

اتنے واضح فتوے کے بعد بھی اسلام کے تئیں ہمدرد یا مخلص ہونے کے دعویدار خبط الحواسی اور نفس پرستی کا شکار ہیں  جو اپنی چند روزہ نام و نمود دولت و شہرت کو اسلامی آئین و اقدار کی بوباش سے خود کو بلند تر سمجھ بیٹھے ہیں !ان کی اس صورتحال کی بہترین عکاسی جوش ملیح آبادی کے ان اشعار سے کی جاسکتی ہے کہ 
"قوم وہ قوم ہے جو عزم کی متوالی ہے
دین بے روح فقط دین کی نقالی ہے
دل ہے غافل تو عبادت بھی بداعمالی ہے
بے عمل قوم کی قرأت نہیں قوالی ہے"
آخر میں ! خدا، رسولؐ اور بارگاہِ اہل بیت علیہم السلام میں یہ دعا ہے کہ ہمیں راہ حق صحیح معرفت عطاء ہو اور تمام مسلمانوں کو لہو ولعب اور موسیقی جیسے مرض سے محفوظ فرمائے اور انہیں قرآن و اہل بیت علیہم السلام کو پڑھنے سننے، سمجھنے اور ان کی تعلیمات پر عمل کرنے کی بھی توفیق دے۔آمین:

تبصرہ ارسال

You are replying to: .