۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
مولانا سید علی بنیامین نقوی

حوزہ/ مغرب اور نام نہاد آزادی پسند آزاد خیال جدت پسند مسلمان سیکسیالوجی کو ایک ضرورت انسان سمجھ کر پڑھا رہے ہیں اور باور یہ کرواتے ہیں کہ یہ انسان کی ضرورت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے برجستہ عالم دین و فعال مبلغ حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید علی بنیامین نقوی کہا کہ جب مغرب اور نام نہاد آزادی پسند آزاد خیال جدت پسند مسلمان سیکسیالوجی کو ایک ضرورت انسان سمجھ کر پڑھا رہے ہیں اور باور یہ کرواتے ہیں کہ یہ انسان کی ضرورت ہے یعنی حیوانی خواہشات کو پورا کرو تم جوان ہو رہے ہو تمہارے جذبات ابھر رہے ہیں جنسی خواہشات تمہاری ضرورت ہے اسے روکو مت اور پھر ایک غیر فطری جنسی تعلقات ہم جنس پرستی کو نہ صرف پروموٹ کیا گیا بلکہ قانونی حیثیت دے دی گئی فیلسوف شہید مرتضی مطہری رح فرماتے تھے کہ مغرب برہنہ رہنے کو تہذیب کی ایک شاخ سمجھتا ہے تو پھر حیوان انسے زیادہ مہذب ہیں کیونکہ وہ بے لباس ہی رہتے ہیں اور کسی قانون قاعدہ اور ضوابط کی پرواہ کیے بغیر جنسی ملاپ کرتے ہیں اس بات سے یہ ثابت ہوا کہ حوس کو پورا کرنا اور ننگے رہنا انسانیت نہیں اور نہ ہی تہزیب ہے بلکہ حیوانیت ہے اور ہم جو مسلمان ہیں اور وہ لوگ جو ذمہ دار ہیں جنہیں تہذیب الاسلام سکھانا ہے وہ شہوانی ضرورت کو مقصد نہیں بلکہ ایک ضرورت کے طور پر جائز اور اللہ تعالیٰ اور اسکے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بتائے ہوئے راستے کو اپناتے ہوئے نکاح کو کیوں پروموٹ کیا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ اب تو فرانس نے حد ہی کردی باقاعدہ طور پر محرم رشتوں کے ساتھ جنسی تعلقات کو قانونی حیثیت دے دی اگر اس حوالے سے علماء نے کام نہ کیا تو ممکن ہے خدانخواستہ مسلمان بھی اس فعل قبیح سے متاثر ہوں اور ایسا ہورہا ہے۔ مزید کہا کہ زنا حیوانیت ہے اور بد تہذیبی ہے جسے مغرب تہذیب کا نام دے رہا ہے اور ہم جنس پرستی  اسفل السافلین کے مصداق ٹھہرائے جانے کے مترادف ہیں جبکہ فرمان رسول خدا جو آپ خطبہ نکاح میں پڑھتے ہیں کیوں نہ اسے پروموٹ کیا جائے النکاح من سنتی فمن رغب عن سنتی فلیس منی نکاح میری سنت ہے روگردانی کرنے والا مجھ سے نہیں، تناکحوا و تناسلوا نکاح کرو اور نسلیں بھڑاو و تکثروا اور کثرت سے یہ اشارہ کس طرف ہے یہ اشارہ بقائے انسانیت کی طرف ہے اتنا نقصان دین کو کسی چیز سے نہیں پہنچایا جتنا نقصان ولد الزنا اور ولد الحرام اور ولد الحیض نے اسلام کو نقصان پہنچایا ہے۔

مزید اپنی گفتگو میں اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ پڑھیے تاریخ بھری پڑی ہے اور اکل حرام کا اثر بھی اس سے بدتر ہے لذا نکاح کیجئے سنت رسول خدا صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم کا احیاء کیجئے اور نوجوان نسل کو مغرب سے مرعوب نہ کیا جائے مغرب پرستی ننگ ہے ذلت ہے تنزلی ہے اپنی نوجوان نسل کو بچائیے اسکا بہترین طریقہ بہترین تربیت جو گھر سے ہو اور بالغ ہونے پر نکاح کردینے سے اسے گناہ کبیرہ سے بچایا جا سکتا ہے جب ایک بالغ گناہ کرتا ہے تو اسکے والدین اسکے گناہ میں برابر کے شریک ہوتے ہیں کیونکہ انہوں نے بچوں کو مشینری بنایا ہوا ہے کماؤ پھر تمہاری شادی ہوگی اسوقت تک وہ اپنی قیمتی زندگی برباد کرچکا ہوتا ہے۔
 

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .