حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے عالمی یوم خواتین کے موقع پر کہا کہ اسلام نے خواتین کو بلند مقام عطا کیا، اس دور کی خواتین کیلئے مثالی کر دار پیغمبر اکرم کی دختر حضرت فاطمةالزہرا ؑہیں جنہوں نے اپنے دور میں کر دار اور سیرت کے ذریعہ ایسے اصول اور نقوش چھوڑے ہیں جو تاابد ہر دور کی خواتین کیلئے ہر پہلو سے مشعل راہ ہیں اگرچہ ان کا دور صدیوں پہلے کا دور تھا جسمیں زندگی گذارنے کے طور طریقے آج سے مختلف تھے لیکن ہمیں وہ اصول تلاش کرنے ہونگے اور ان نقوش کو اجا گر کرنا ہوگا جو سیدہ طاہرہ ؑ کی سیرت و کر دار سے ابھر کر سامنے آتے ہیں جو ہر دور کیلئے مشعل راہ ہیں ۔ انہوں نے بیٹی کی حیثیت سے کیا رویہ اپنایا، ایک بیوی کی حیثیت سے کیا انداز اختیار کیا اور ایک ماں کی حیثیت سے کیا طور طریقے اپنائے کہ حسن ؑ و حسین ؑ جیسے فرزندان دنیا کو عنایت کئے علامہ اقبال نے کہا ” بتولے باش و پنہاشو ازیں عصر کہ در آغوش شبیرے بگیری “ ۔
علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھاکہ اسلام سے قبل عورت کو معاشرے میں کوئی مقام حاصل نہیں تھا لیکن دین اسلام اور حضور اکرم نے عورت کا جو مقام قرار دیا دنیا میں اس کی کوئی مثال نہیں اسلام سے قبل عورت کو محض ایک زر خرید غلام سے زیادہ کی حیثیت نہیں تھی اس کے تمام حقوق بے دردی سے غصب کئے جاتے تھے لیکن اسلام نے عورت کو اس کے جائز حق سے نوازا۔عرب میں دختر کشی کی بہیمانہ رسم کو اسلام نے غیر انسانی فعل قرار دیا اور بیٹی کی پیدائش اور اس کی پرورش پر جنت کا پروانہ بزبان نبی جاری ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ خواتین سے امتیازی سلوک اور بر تاﺅ کو ختم کر نے کیلئے معاشرے کی کاﺅنسلنگ ضروری ہے اس لئے کہ خواتین کا معاشی و مالیاتی نظام میں اہم کر دار ہے لہذا معاشرے میں عورت کی عزت و احترام کو یقینی بنانے کے لیے اس کے ناموس کا تحفظ ضروری ہے۔ اسلام نے مردوں کو بھی پابند کیا کہ وہ اس کے ناموس کی حفاظت کریں۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ ماہرین کو چاہیے کہ وہ جدید عصر کے تقاضوں کو سیدنا طاہرہ ؑ کے چھوڑے ہوئے اصول و نقوش سے ہم آہنگ کرکے جدید دور میں خواتین کی رہنمائی کریں تاکہ خواتین کے حقوق کی جدوجہد کو ایک روشن راستہ مل سکے ۔