حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لاہور/ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پنجاب میں شیعہ عزاداروں کے خلاف بے بنیاد مقدمات اور فورتھ شیڈول میں اندراج کے خلاف ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی سیکرٹریٹ لاہورمیں پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ان کے ہمراہ مرکزی و صوبائی رہنماء اور نامور علماء بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ انصاف کے حقیقی نفاذ کے لیے ہم قانون کی بالادستی کو ضروری سمجھتے ہیں۔جس ریاست میں لاقانونیت ہو وہاں ظلم و زیادتی اور طاقت کی حکمرانی ہوگی۔ایسے معاشروں کا انجام عدم استحکام اور تباہی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔قانون و انصاف کے حقیقی معنوں میں نفاذ کے لیے ریاستی اداروں اور عوام دونوں کا ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا انتہائی ضروری ہے۔پنجاب پولیس ملت تشیع کے خلاف ظالمانہ اقدامات کر رہی ہے۔چودہ سال کے معصوم بچے سے لے کر اسی سال تک کے ضعیف افراد کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالے گئے ہیں۔ہم حکومت کو کھلے لفظوں میں متنبہ کر رہے ہیں کہ ایک پُرامن قوم کے افراد کو دہشت گردوں کی صف میں شامل کرنے سے باز رہے۔اگر اس سلسلے کو نہ روکا گیا تو ملت تشیع کی جانب سے پورے ملک میں احتجاج کیا جائے گا۔ہمیں مرکزی وصوبائی ایوانوں کا رُخ کرنا ہے۔ہم نے ان عناصر کے خلاف تمام آئینی آپشنز استعمال کرنے ہیں جو اپنا اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ہماری قوم کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جب بھی حکومت اور میری قوم آمنے سامنے ہو گی تومیں اپنی قوم کی صف میں کھڑا نظر آؤں گا۔ہماری قوم نے اس ملک میں امن کے قیام کے لیے قربانیاں دی ہیں۔ہمارے نوجوانوں کو شناخت کر کے شہید کیا گیا۔تین دہائیوں تک مختلف شعبوں کے ماہرین تشیع کی ٹارگٹ کلنگز کی جاتی رہی لیکن ہم نے ہمیشہ آئین و قانون کو مقدم سمجھا۔ہم آج بھی اپنی بات پر قائم ہیں۔قانون کے نام پر کسی کو نا انصافی کی اجازت نہیں دیں گے۔
ان کاکہنا تھا کہ اگر پنجاب میں وزیر قانون، وزیر داخلہ یا کوئی اور مقتدر قوت قانون وانصاف کی بلا تفریق فراہمی کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے توفوراً اس سے اختیارات واپس لیے جائیں۔کسی بھی غیر آئینی اقدام کو درست ثابت کرنے کے کسی خود ساختہ جواز کو ہم قطعاً تسلیم نہیں کریں گے۔ہم نے اس ملک میں تبدیلی کے لیے ساتھ دیا تھا۔ہمیں ایسی تبدیل قبول نہیں جہاں دہشت گردی کے خلاف قانون کو ذاتی مخاصمت یا تعصب کے طور پر استعمال کیا جائے۔ کسی تھانے کا ایس ایچ او جب چاہے شرفاء کے نام فورتھ شیڈول میں ڈال کر ان کی ساری زندگی اذیت ناک کر دے۔ہمیں ایسی ریاست مدینہ قبول نہیں جہاں نواسہ رسول ص کے ذکر کو جرم میں شمار کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضی کی حکومتوں میں بھی ملت جعفریہ کے حقوق پر کسی قسم کا دباؤ قبول نہیں کیا۔ موجودہ حکومت ہمیں آزمانے سے گریز کرے۔اگر اس پولیس گردی کو نہ روکا گیا اور عزاداروں کے خلاف قائم بے بنیاد مقدمات ختم نہ کیے گئے تو پھر پورے ملک میں احتجاج کی کال دی جائے گی۔