۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
متولی آستان قدس رضوی

حوزہ/ حجۃ الاسلام مروی نے کہا کہ قیامت اور آخرت کی باتیں تو بہت ہوتی ہیں لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ سماج میں قیامت پر گہرائی سے یقین رکھنے والے لوگ کم ہیں ۔ اگر انسان کو صحیح معنی میں  روز حساب یعنی قیامت پر یقین ہوجائے تو وہ گناہ کرنے سے بچے گا ،یہاں تک کہ گناہ کی فکر کو بھی اپنے دل و دماغ میں جگہ نہیں دے گا۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،آستان قدس رضوی کے متولی نے تفسیر قرآن کے پہلے جلسے میں کہا کہ جو چیز ایک مومن اور غیر مومن کی زندگی میں واضح طور پر نظر آتی ہے وہ روز قیامت اور اس دن کے حساب و کتاب پر اس کے اعتقاد کا فرق ہے اور یہی اعتقاد ہے جو اس کی زندگی اور اس کی حیات دنیوی کی سمت کا تعین کرتی ہے آستان نیوز کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے امام رضا علیہ السلام کے حرم کے "مدرسۂ دو در" میں ماہ مبارک رمضان کی مناسبت سے منعقدہ تفسیر قرآن کے پہلے جلسے میں خطاب کرتے ہوئے ماہ رمضان کی آمد پر مبارکباد پیش کی اور اس کے بعد معاد یا روز قیامت کے موضوع پر اپنی تقریر کا آغاز کیا ۔ سورۂ بقرہ کی ابتدائی آیات پر بحث کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان آیات میں اللہ تبارک وتعالی متقین کے اوصاف بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ یہ صفات پانچ ہیں یعنی غیب پر ایمان، نماز کو قائم کرنا، خدا کی راہ میں انفاق ، انبیاء پر ایمان اور آخرت پر یقین کامل۔

انہوں نے  کہا کہ ایمان بالغیب کے بارے میں مفسرین نے مختلف نظریات بیان کئے ہیں، لیکن وہ بات جس پر ہر ایک کا اجماع ہے وہ "خداوند عالم پر ایمان" کا مسئلہ ہے۔ اس کی مزید تشریح کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ "یقین"  کا درجہ ایمان کے بلند ترین مقام پر ہے۔ اسی لئے خداوند کریم فرماتا ہے کہ متقین آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔ 

آستان قدس رضوی کے متولی نے مزید کہا: یہ آیات ہمیں بتاتی ہیں کہ متقین کی صفت یہ ہے کہ وہ "غیب"، "انبیائے الہی" اور "آخرت" پر ایمان لے آئے ہیں، دوسرے لفظوں میں ایک مسلمان فرد کا دینی ڈھانچہ "توحید"، "نبوت" اور "معاد" کی بنیاد پر کھڑا ہوا ہے۔

انہوں نے مزید تشریح کرتے ہوئے بتایا کہ معاد یا قیامت کا موضوع تمام ادیان الہی کی توجہ اور ان کے درمیان اہمیت کا مرکز رہا ہے۔ تمام انبیائے الہی نے عوام الناس کو معاد پر ایمان رکھنے کی دعوت دی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ ، وحی الہی  اور پیغبروں کی رسالت پر ایمان صرف اس وقت فائدہ مند ہوگا جب روزقیامت پر بھی یقین ہو۔ لہذا انسان کی زندگی کو جو چیز صحیح سمت میں قائم رکھتی ہے وہ روز قیامت یا معاد پر اس کا پختہ ایمان اور اعتقاد ہے۔ 

حجت الاسلام والمسلمین مروی نے اس سوال کے جواب میں کہ ایمان اور آخرت پر اعتقاد و ایمان  کی اتنی زیادہ اہمیت کیوں ہے کہا کہ: دین ، ایک صراط اور راستہ ہے اور اس راستے  کی منزل آخرت ہے ، لہذا جو چیز ایک مؤمن کی زندگی اور  ایک غیر مومن  کی زندگی کے فرق کو نمایاں کرتی ہے وہ قیامت پر ایمان اور آخرت میں لیا جانے والا حساب ہے۔ اور یہی عقیدہ ، انسان کی دنیاوی زندگی کو ایک خاص سمت میں لے جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ قرآن کریم  انسان سازی کی کتاب ہے اور یہ کتاب الہی    پوری انسانیت کے لیے ہر دور اور ہر ماحول میں کردار سازی اور تربیت کا ایک ماخذ و منبع رہی ہے ۔ اس عظیم کتاب میں بیان شدہ اہم موضوعات میں سے ایک " قیامت " ہے ۔ قرآن کریم کی تقریبا" ایک تہائی  آیتیں قیامت اور اس سے متعلق مسائل کو بیان کرتی نظر آتی ہیں ۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ قیامت کا ذکر اور آخرت پر ایمان انسان کے رفتار و کردار پر کتنا اثر انداز ہوتا ہے۔ 

آستان قدس کے متولی نے کہا : پیغمبران الہی نے لوگوں کو توحید کی دعوت دینے کے ساتھ  ساتھ  ہمیشہ معاد و قیامت کے موضوع کو پیش کیا ہے اور اس کتاب الہی میں بار بار بتایا  گیا ہے کہ طاغوتی فکر والے متکبّر افراد کی جانب سے پیغمبروں اور رسولوں کی مخالفت کا سبب ان کا آخرت پر یقین نہ ہونا رہا ہے 

انہوں نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے ، کہ  فرعون اس لیۓ فرعون بنا کیونکہ اسے قیامت پر یقین نہیں تھا  کہا کہ : قیامت پر ایمان و یقین ہونا آدمی میں روحانی اور معنوی انقلاب پیدا کرتا ہے اور اسی طرح پاک و پاکیزہ انسانوں کی تربیت ہوتی ہے۔ 

حجت الاسلام مروی نے کہا کہ آخرت  کی زندگی اور قیامت کا موضوع اس وقت مؤثر ہوتا ہے جب انسان یہ سمجھ لے کہ اس کی تمام تر رفتار و گفتار اور نیّت،  ہر وقت بہت ہی باریکی کے ساتھ  لکھی جاتی ہے اور ایک دن اس کا حساب لیا جائے گا۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے مزید کہا کہ قیامت اور آخرت کی باتیں تو بہت ہوتی ہیں لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ سماج میں قیامت پر گہرائی سے یقین رکھنے والے لوگ کم ہیں ۔ اگر انسان کو صحیح معنی میں  روز حساب یعنی قیامت پر یقین ہوجائے تو وہ گناہ کرنے سے بچے گا ،یہاں تک کہ گناہ کی فکر کو بھی اپنے دل و دماغ میں جگہ نہیں دے گا۔ 

تبصرہ ارسال

You are replying to: .