۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
مولانا سید جاوید عباس مصطفوی

حوزہ/ قرآن کریم اپنی معجزنمائی پر ایک دلیل یہ بھی رکھتا ہے کہ اس کے اندر  تضاد و اختلاف نہیں  پاپا جاتا ، اس کا کہنا یہ ہے کہ اگر یہ کتاب   خدا کے علاوہ کسی اور کی  ہوتی تو اس میں بہت زیادہ اختلاف پایا جاتا۔

تحریر: مولانا سید جاوید عباس مصطفوی

حوزہ نیوز ایجنسی قرآن کریم الہٖی کلام کا مجموعہ ہے جو جناب جبرائیل کے ذریعہ قلب مصطفیﷺ پر ابدی شریعت کےطور پر نازل کیا گیا ۔ یہ بشریت کو ایک نظام احسن اور اس کا گمشدہ مقام دلانے کے لیے بھیجا گیا چونکہ سلسلہ بشریت قیامت تک رہےگا اسلئے کتاب کا بھی قیامت تک اپنی اصلی صورت میں باقی رہنا واجب ہے اور یہ تب ہی ممکن ہے جب کتاب ہر لحاظ اور پہلو سے دیگر کتب پر تفوق  اور معجزاتی حثیت رکھتی ہو تاکہ کسی ابر قدرت کے مٹانے سے مٹ نہ سکے۔
اب سوال یہ ہے کہ معجزہ کیا ہے؟ اہل علم نے اس کی مختلف تعریفیں باریک فرق کے ساتھ بیان کی ہیں جسے  میں نے پہلے کی تحریر میں  پیش کیا ہے اور یہا ں پر ایک اور تعریف پیش کرہا ہوں۔
ان یاتی المدعی لمنصب من المناصب الالھیۃ بما یخرق نوامس الطبیۃ، و یعجزعنہ غیرہ،شاھدا علی صدق دعوہ۔
کسی الہی منصب کا دعودار اپنے دعوے کی تصدیق کے لیے قوانین طبیعت کو توڑ کر ایسا عمل انجام دے جس سے دوسرے لوگ عاجز ہوں۔
( البیان فی تفسیر القرآن ص۳۳ امام خوئیؒ)  
اس تعریف سے درجہ ذیل باتیں نکل کر سامنے آتی ہیں جو نہ ہوں تو معجزہ نہیں ہوگا
۱۔ یہ عمل انجام دینے والا انسان حامل منصب الہی ہو۔
۲۔ قوانین طبیعت کے مطابق نہ ہو۔
۳۔دوسرے لوگ ایسا عمل انجام دینے سے عاجز ہوں۔
لہذا اگر کوئی فطری قوانین کے تحت ،طبیعت کو مسخر کر لے تو یہ معجزہ نہ ہوگا جیسا کہ خو  کلام الہٖی میں بیان ہوا۔
أَلَمْ تَرَوْا أَنَّ اللَّهَ سَخَّرَ لَكُمْ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَسْبَغَ عَلَيْكُمْ نِعَمَهُ ظَاهِرَةً وَبَاطِنَةً(لقمان ۲۰)
 کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو کچھ آسمان  اور جو کچھ زمین میں ہے اللہ نے تمہارے لیے مسخر کیا ہے اور تم پر اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں کامل کر دی ہیں۔

عدم تضاد
قرآن کریم اپنی معجزنمائی پر ایک دلیل یہ بھی رکھتا ہے کہ اس کے اندر  تضاد و اختلاف نہیں  پاپا جاتا ، اس کا کہنا یہ ہے کہ اگر یہ کتاب   خدا کے علاوہ کسی اور کی  ہوتی تو اس میں بہت زیادہ اختلاف پایا جاتا۔
( النساء ۸۲) أَفَلاَ يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ اللّهِ لَوَجَدُواْ فِيهِ اخْتِلاَفًا كَثِيرًا
کیا یہ لوگ قرآن  میں غور نہیں کرتے؟ اور اگر یہ اللہ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو یہ لوگ اس میں بڑا  اختلاف پاتے۔
اگر ہم دنیا  میں اب تک جتنی کتابیں لکھی گئی ہیں یا لکھی جائیں گی انھیں پس پشت ڈال کر صرف اور صرف الہامی کتابوں کی بات کریں تو نہ جانے کتنے اختلافات و تضادات نظر ائیں گے جن کی تطبیق  ہمارے ہاتھ سے باہر ہوگی۔
مضامین و مطالب ،واقعات وبیانات ،سنین و اوقات کا اختلاف، انسان و خدا کی نسبت،ناپاک  تصورات،نا معقول بیانات ،مبالغہ آمیز اور نا پختہ خیالات جیسے کم و بیش ۳۰ ہزار اغلاط و تضادات موجودہ بائبل کے مختلف نسخوں میں پایا جاتےہیں ۔جس کااعتراف (انئسیکلو پیڈیا امرکانا  )میں کیا جا چکا ہے اور اس کے بر عکس کلام خدا قرآن کیریم میں از اول تا آخرہر قسم کے اختلاف سے منزہ و مبرا ہے بلکہ ایک آیت دوسری آیت  کی مفسر و مؤید ہے البتہ نزول قرآن کا دورانیہ ۲۳ سال کا ہے جس میں نبی اکرمﷺ مختلف حالات  سے گذرے ہیں مکی زندگی میں ظلم و تشدد کا مقابلہ کیا اور فاقہ کشی اور  تنگدستی سے بھی دوچار ہونا پڑا، تقریبا ۳ سال شعب ابی طالب کی سختیاں برداشت کیں، پھر مدنی زندگی جو مکی زندگی سے بہتر توتھیں مگر جنگوں سے مسلسل سامنا رہا اور پھر نزول آیات کا سلسلہ بھی مختلف رہا کبھی دن کبھی رات کبھی سفر کبھی حضر کبھی مکان تو کبھی میدان،ان بدلتے حالات میں نبی اکرمﷺ اگر بشریتی تقاضےکے تحت قانون دے رہے ہوتے تو یقینا قانون  میں کلی طور سے نہ سہی مگر جزی طور پر اختلاف و تضاد ضرور نظر آتا مگر ایسا نہیں ہیں قرآن اختلاف و تضاد  سے پوری طرح سے محفوظ ہے۔

جاری۔۔۔۔۔۔۔
 

تبصرہ ارسال

You are replying to: .