حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،انجمن صاحب الزمان عج کرگل لداخ نے ایک بیان میں کہا کہ عالمی یوم القدس 1442ھج قمری کے موقع پر اسرائیل کی دہشت گردوں کی طرف سے بیت المقدس میں نمازیوں پر جارحانہ حملے اور شیخ جراح علاقے سے وہاں کی مکینوں کو طاقت کے بل پر نکالے جانے کے ردعمل میں محاذ مقاومت کی کاروائی کے بعد چلی گیارہ دن کی خونریز جنگ میں فلسطینی مقاومت کے آگے دنیا کے سب سے طاقتور اور مضبوط ٹیکنالوجی سے لیس دفاعی نظام ہونے کے غاصب اسرائیل کے تمام تر دعوے بیت عنکبوت ثابت ہوئے ہیں۔اور اس نے اپنی بچی کھچی ساکھ بنائے رکھنے کےلئے اندرونی طور کئی ممالک سے حماس کو جنگ بندی کےلئے رضامند کرنے کی اپیل کرتے رہے اور آخر کا مقاومتی محاذ نے بھی مشروط جنگ بندی پر اپنی رضامندی کا اظہار کیا۔اس پوری مدت میں دنیا نے اسرائیلی دہشت گردی کو بھی ملاحظہ کیا اور ان کے آج تک کے دعوں کے کھوکھلے ہونے کا بھی مشاہدہ کیا۔اگرچہ مقاومتی محاذ کو کئی شہادتوں کا نذرانہ بھی پیش کرنا پڑا لیکن آخرکار دنیا کی تمام طاغوتی طاقتوں اور خاص کر اسرائیل پلید کے سامنے اپنے جنگی صلاحیتوں کا لوہا منوا کر انہیں یہ سوچنے پر مجبور کیا کہ جو لوگ آج تک غلیل کے سہارے اپنا دفاع کرتےتھے وہ آج اتنے راکٹ حملے وہ بھی اسرائیل کی شیطانی افتخار آئرن ڈوم کو بھی ناکام بناتے ہوئے کیسے کرپارہے ہیں ۔
ہم سلام پیش کرتے ہیں ان تمام شہداء مقاومت کو اور پوری ملت فلسطین کو کہ جنہوں نے مقاومتی محاذ پر اس پورے جنگی ماحول میں بھروسہ رکھتے ہوئے اپنی صبر واستقامت ہاتھ سے جانے نہیں دیا اور اسی عوامی استقامت کے نتیجے میں آج وہ فتح سے ہمکنار ہوئے جو کہ وعدہ الہی بھی تھا کہ "ان تنصر الله ينصركم"
ہاں البتہ اسرائیلی فوج نے جنگ بندی معاہدے کے ہوتے ہی اسے ایک بار پھر توڑکر مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر آنسو گیس کا استعمال کرکے اپنی حیوانیت کا ثبوت پیش کرتے ہوئے جنگ بندی کے معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے ہم اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔
ساتھ ہی ساتھ گیارہ روزہ جنگ کے دوران غزہ پٹی میں عام شہریوں جس میں ایک کثیر تعداد بچوں کی بھی ہے کو اپنی میزائل کا شکار بنانے کو بھی ہم اسرائیل کی وحشی پن اور جارحیت سے تعبیر کرتے ہیں