حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قطری وزارت خارجہ کی ترجمان لولوۃ الخاطر نے روسی خبر رساں ایجنسی اسپوٹنک کو بروز (منگل) دیے جانے والے اپنے ایک انٹرویو میں صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے سلسلہ میں قطر کے مؤقف کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ قطر بحرین سمیت خطے میں اپنے پڑوسیوں کی طرح صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں کوئی فائدہ نہیں سمجھتا۔
یادرہے کہ ستمبر 2020 میں متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اس وقت کی امریکی حکومت کے سربرا ہ ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر قیادت روشلم پر قابض حکومت کے ساتھ ایک سمجھوتہ کے معاہدے پر دستخط کیے تھے اور اس سے سرکاری طور پر سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔
لولوة الخاطر نے مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کے خلاف 12 روزہ اسرائیلی جارحیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قطر غزہ کی پٹی میں آئندہ چھ ماہ کے اندر تباہ شدہ 45000 مکانات کی تعمیر نو کے لئے مدد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
قطری وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہاکہ غزہ کی پٹی میں امدادی طریقہ کار کو اقوام متحدہ سے ہم آہنگ کیا گیا ہے جبکہ حالیہ برسوں میں اسرائیل نے بھی غزہ میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو کی مخالفت نہیں کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ قطری کمیٹی برائے غزہ پٹی کی تعمیر نو، ہمارے فلسطینی بھائیوں اور اقوام متحدہ سمیت خصوصی بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ اس بجٹ کو فلسطینیوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے استعمال کیا جائے گا جن میں سے بیشتر مسمار شدہ رہائشی عمارتوں کو پانچ سے چھ ماہ کے اندر دوبارہ تعمیر کرے گا نیر غزہ کی پٹی میں 45000 رہائشی عمارتوں کی مرمت کی جائے گی۔