حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی کی32 ویں برسی کے موقع پرکہاکہ امام خمینی ؒاسلامی معاشرے کی برجستہ علمی و انقلابی شخصیت ہیں جنہوں نے علم و شعور اور عمل وکردار کے ذریعے مسلمانوں کی صحیح خطوط پر رہنمائی کرکے عظیم المثال کردار ادا کیا اور اسلامی انقلاب کے ذریعہ عوام کو اسلام کی صحیح اور آئیڈیل تصویر دکھائی جس کے اثرات آج بھی عالم اسلام میں نظر آتے ہیں ۔ امام خمینی جیسی نابغہ روزگار شخصیتیں صدیوں بعد پیدا ہوتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی اعلی درجے کے فقیہ ، مجتہداعظم اوربلند پایہ مرجع ہی نہیں بلکہ قائد، مثبت اور تعمیری سیاست کے بانی، عالمی استعماری سازشوں کو بے نقاب کرنے والے، مسلمانوںکو اپنے نظریات اور عمل کے ذریعے وحدت کی لڑی میں پرونے والے، عالم اسلام کو اس کے حقیقی مسائل کی طرف متوجہ کرنے والے عظیم انسان تھے۔امام خمینی ؒ انبیاءکی روش اور طریقہ کار کے ذریعہ انسانوں میں معنوی اور پوشیدہ صفات کو بیدار کرتے تھے، انہوں نے اپنی جدوجہد کے آغاز سے لیکر اپنی زندگی کے آخری لمحات تک میدان عمل میں ایک بہترین مصلح کا کر دار ادا کیا نیز قوم کے بحر بیکران کو اپنے عالی اہداف کی طرف رہبری کرتے ہوئے بہترین انداز میں فرائض کو انجام دیا۔ ان کی پُر ثمر زندگی سے اقوام عالم کو یہ درس ملتا ہے کہ اپنے اندر خود اعتمادی اور تبدیلی کے جذبے کو مزید تقویت دیں تاکہ سامراجی طاقتوں کی سازشوں کو ناکام بناتے ہوئے قوم و ملت کی ترقی و وقار کا باعث بنیں ۔
امام خمینی ؒ کی عظیم شخصیت نے جہاں ایران کی عوام کو قدیم زمانے سے چلے آنے والے فاسد بادشاہی نظام سے نجات بخشی وہیں پوری دنیا کیلئے ایک مشعل راہ کی حیثیت سے افق کے عالم پر نمودارہوئی جس نے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں روشنی کی شمع روشن کر دی اس وقت کوئی یہ تصور بھی نہیں کر سکتا تھا کہ کوئی ایسی تحریک بھی ہوسکتی ہے جو نہ مشرق سے وابستہ ہو اور نہ مغرب سے اس فضا میں انقلاب اسلامی ”لاشرقیہ ولا غربیہ “کے نعرے کےساتھ اپنی کامیابی کو پہنچ رہا تھا جس سے عالمی سامراجی طاقتوں کو اپنے لئے خطرہ محسوس ہونے لگاجو آج تک باقی ہے اسی لئے آج کے طاغوت بھی اس شمع کو بجھانے کے درپے ہیں ۔آج کے اس پُر آشوب دور میں امام خمینی ؒ کی آفاقی شخصیت کے تمام پہلوں کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا پر اسلام کا حقیقی چہرہ واضح ہوسکے ۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ امام خمینی کی ذات کا ہر پہلوجامع اور روشن ہے۔ امام خمینی کے دئیے ہوئے نظام مملکت اور معاشرت کے بعد عالمی سطح پر موجود اس پروپیگنڈے کا خاتمہ ہوا کہ اسلام کے پاس مملکت چلانے یا عصر جدید کے تقاضوں کے مطابق کوئی لائحہ عمل یا نظام نہیں ہے آپ نے نظریہ ولایت فقیہ اور حکومت اسلامی کاعملی نمونہ پیش کرکے دنیا پر یہ ثابت کردیا ہے کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ،اقوام عالم کو ان کی شخصیت سے رہنمائی لیتے ہوئے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا کے مظلوم عوام ظلم کی چکی سے نکل سکیں۔