۲۸ فروردین ۱۴۰۳ |۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 16, 2024
مولانا سید محمد سعید نقوی

حوزہ/ تحریک انقلاب کے دوران میں نے کچھ لوگوں کی ظاہرداری اور اسلام نمائی کی وجہ سے ان کا تذکرہ کیا اور ان کی تعریف کی۔ بعد میں محسوس کیا کہ میں ان کی دھوکہ دہی سے دھوکہ کھا گیا ہوں۔ یہ تعریفیں اس وقت کی گئی تھیں جب وہ خود کو اسلامی جمہوریہ کے بہی خواہ اور وفادار کے عنوان سے پیش کررہے تھے۔ ان چیزوں سے سوئے استفادہ نہ ہونے پائے۔ ہر کسی کے بارے میں اس کی موجودہ کیفیت ہی معیار ہے۔

تحریر: مولانا سید محمد سعید نقوی،امام جمعہ تھیتکی سہارنپور

حوزہ نیوز ایجنسی کام کوئی بھی ہو اور ذمہ داری کیسی بھی ہو۔ ابتدائے کار میں ہمارے یہاں بعد والی پختگی نہیں پائی جاتی۔ فکری اور عملی پختگی ہم انسانوں کے یہاں بتدریج پیدا ہوتی ہے۔ جیسے جیسے مشاہدات و تجربات بڑھتے جاتے ہیں فکر وعمل میں صلابت آتی جاتی ہے۔ اسی لیے کبھی کبھی ہم عدم واقفیت یا وقتی مصلحت کی بنا پر ایسے فصیلے لینے پر مجبور ہوتے ہیں جو صحیح نہیں ہوتے یا جن کی افادیت مختصر وقفے کے لیے ہوتی ہے اور بعد میں شاطر قسم کے لوگ ایسے فیصلوں سے تادیر سوئے استفادہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور رہ رہ کر انہیں اپنی حقانیت اور عظمت و وقعت کا معیار بناکر پیش کرتے رہتے ہیں۔ 

اس سچائی کے تناظر میں اب ذرا موسس انقلاب اسلامی امام خمینیؒ کی الہی سیاسی بصیرت ملاحظہ فرمائیں اور ان پر درود بھیجیں۔ امام خمینیؒ اپنے الہی سیاسی وصیت نامے کےحاشیے میں تحریر فرماتے ہیں : 

’’من در طول مدت نہضت و انقلاب بہ واسطہ‌ی سالوسی و اسلام‌نمایی بعضی افراد، ذکری از آنان کردہ و تمجیدی نمودہ‌ام کہ بعد فہمیدم از دغلبازی آنان اغفال شدہ‌ام. آن تمجیدہا در حالی بود کہ خود را بہ جمہوری اسلامی متعہد و وفادار می‌نمایاندند و نباید از آن مسائل سوء‌ استفادہ شود؛ و میزان درہر کس حال فعلی او است‘‘
تحریک انقلاب کے دوران میں نے کچھ لوگوں کی ظاہرداری اور اسلام نمائی کی وجہ سے ان کا تذکرہ کیا اور ان کی تعریف کی۔ بعد میں محسوس کیا کہ میں ان کی دھوکہ دہی سے دھوکہ کھا گیا ہوں۔ یہ تعریفیں اس وقت کی گئی تھیں جب وہ خود کو اسلامی جمہوریہ کے بہی خواہ اور وفادار کے عنوان سے پیش کررہے تھے۔ ان چیزوں سے سوئے استفادہ نہ ہونے پائے۔ ہر کسی کے بارے میں اس کی موجودہ کیفیت ہی معیار ہے

اس طرح امام خمینی نے وہ راہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے مسدود کردی جس سے ان کے نام پر سوئے استفادہ کرنے والوں کی دراندازی ممکن تھی۔ واقعا اگر امام خمینی اپنے وصیت نامے میں یا کسی اور موقع پر اس چیز کی صراحت نہ کرتے تو بہت سے غیر مناسب اور لایعنی قسم کے لوگ ان کی تمجیدات کو سپر بناکر ملک وملت کو رعب میں لانے کی کوشش کرتے اور خوب دنیا کماتے مگر یہ امام خمینی کا انتہائی عالمانہ فقیہانہ اور بصیرتمندانہ اقدام تھا کہ انہوں نے بلاتخصیص واستثنا ہر کسی کی سابقہ حالت کو معیار بنانے کے بجائے موجودہ حالت کومعیار بنایا اور سابقہ حالت کے دام فریب سے ملک وملت کو محفوظ کیا۔ اب کوئی چاہ کر بھی ان کے نام کا غلط استعمال نہیں کرسکتا۔ ظاہرداروں کی ظاہرداری، اسلام نمائوں کی اسلام نمائی اور منافقوں کی نفاق پروری دھری کی دھری رہ گئی۔ 

ایسی سیاسی بصیرت ہمیں دنیا کے بڑے سے بڑے سیاستمداروں کے یہاں نظر نہیں آتی اور یہی وہ چیز ہے جو امام خمینیؒ کو دوسروں سے ممتاز بناتی ہیں۔ آج بھی ان کے فکری نظام تربیت کی آغوش میں پرورش پانے والے افراد ذی وقار بالخصوص رہبر معظم عالمی افق سیاست پر اپنی مثال خود آپ ہیں جو دشمن کے ناپاک عزائم سے پردہ اٹھاکر ان کی سازشوں کو ناکام بناتے رہتے ہیں۔

آفاق را گردیدہ ‌ام مہر بتــان ورزیدہ ‌ام 
بسیار خوبان دیدہ ‌ام اما تو چیز دیگری

امام خمینیؒ کے یوم وفات پر حضرت بقیۃ اللہ الاعظم امام عصر ارواحنا لہ الفدا، رہبر معظم آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای مدظلہ، مراجع عظیم الشان جہان تشیع، علمائے اعلام، طلاب ذوی الاحترام اور مومنین کرام کی خدمت میں تعزیت و تسلیت۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .