حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کراچی/ مجلس وحدت مسلمین سولجر بازار یونٹ ضلع جنوبی کراچی کے تحت مسجد و عزا خانہ ابوطالبؑ سولجر بازار میں ہفتہ وار درس کا سلسلہ جاری ہے ۔ اس ہفتے امام جعفر صادقؑ کی شہادت کی مناسبت سے مجلس عزا منعقد کی گئی۔جس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا یاسین مجلسی نے کہا کہ امام جعفرصادقؑ علم کے خزانہ دار ہیں۔امام صادقؑ نے مکتبی دین کو پیش کیا۔جس میں نظریہ اور ہدف موجود ہے۔مکتبی دین ہمیں فرائض کی پہچان کرواتا ہے۔مکتبی دین انسان کو انفرادیت سے نکال کر اجتماعیت تک لے کر آتا ہے۔مکتبی دین انسان کو محدود نہیں کرتا ۔ مکتبی دین عبادت کرنے والے انسان کو اطاعت گزار بناتا ہے ۔
مولانا یاسین مجلسی نے کہا کہ وہ لوگ جو صرف نماز اور روزوں تک محدود رہتے ہیں وہ امام جعفر صادقؑ کے دین پر نہیں ہیں ۔ امام جعفرصادقؑ نے صرف احکام سے متعلق احادیث بیان نہیں کی ہے بلکہ سیاست اور اجتماعیت کے بارے میں بھی فرائض بیان کئے ہیں ۔ زیارت جامعہ میں یہ جملے ہیں کہ آئمہ اطہارؑ بہترین سیاست نافذ کرنے والی شخصیات ہیں ۔ دیگر اماموں کی طرح امام جعفر صادقؑ بھی ایک نور ہیں ۔ انھیں پھونک سے بجھانے کی کوشش کی گئی مگر وہ کبھی نہیں بجھیں گے ۔ امام خمینی نے امام جعفر صادقؑ کے مکتبی دین کو دوبارہ زندہ کیا۔وہ دین جو کتابوں میں بند تھا اس کادوبارہ احیاء کیا۔معاشرے میں وہ دین نافذ تھا جس سے روح کو نکال دیا گیا تھا۔امام خمینی نے امام جعفر صادقؑ کے دین کو دوبارہ روشناس کروایا۔امام خمینی کے انقلاب کی برکات کی وجہ سے آج دنیا میں تشیعوں سرخرو ہیں۔امام خمینی توحید کا احیاء کرنا چاہتے تھے۔امام خمینی نے جو کچھ حاصل کیا وہ سب عزاداری سے حاصل کیا ہے ۔ عزاداری انسان کو فرائض کی پہچان کرواتی ہے ۔ امام جعفر صادقؑ نے فرمایا کہ قم کی سرزمین پر ایک شخص لوگوں کو دین حق کی طرف دعوت دے گا اور اس کے ارد گرد کے لوگ فولاد کی طرح مضبوط ہوں گے۔وہ جنگ سے خوف نہیں کھائیں گے۔یہ وہ لوگ ہیں جو خدا پر توکل کرتے ہیں۔
مولانا یاسین مجلسی نے بتایا کہ بعض بزرگ علمائے دین ، آقائے ری شہری اور آقائے نوری ہمدانی نے اس روایت کے متعلق کہا ہے کہ یہ امام خمینیؒ کے بارے میں امام جعفر صادقؑ نے پیش کی ہے۔مولانا یاسین مجلسی نے کہا کہ چالیس سال سے دنیا کی تمام طاقتیں نظام ولایت کو مٹانا چاہتی ہیں۔قرآن نے مرد کی مثال بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ خدا سے کئے ہوئے وعدے پر سچے ہوتے ہیں۔ہمیں امامؑ کے ظہور کے لئے زمینہ فراہم کرنا چاہیئے ۔ آج ہم امام عصرؑ کی ضرورت کو کتنا محسوس کرتے ہیں؟جب ہم امامؑ کے لئے تڑپیں گے تب ہی ہم امامؑ کے سچے منتظر بن سکتے ہیں۔حرام اعمال انجام دینے والے امامؑ سے محبت نہیں کرتے ہیں ۔ امامؑ کی خوشی میں خوش اور غم میں غمگین رہیں۔
مولانا یاسین مجلسی نے کہا کہ خدا نے انسانوں سے قرآن مجید میں یکساں زبان سے بات کی ہے اور انسانیت کی یکساں زبان فطرت کی زبان ہے۔جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہوتی ہے وہ متشابہ آیات کے پیچھے چلتے ہیں۔اہلیبیتؑ کی ذوات اقدس حقیقت قرآن ہے۔اگر ہم آئمہ اطہارؑ سے مربوط رہیں گے تو قرآن مجید سے بھی متمسک رہیں گے۔مجلس کے اختتام پر امام خمینی اور سانحہ ٹہری کے شہداء کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ اس سے قبل برادرمحمد زین نے کلام پاک کی تلاوت کی اور مرثیہ پیش کیا۔