۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
تصاویر/ نشست شورای سیاستگذاری هیئت هنر و رسانه با حجت الاسلام والمسلمین شیخ حسین انصاریان

حوزہ / دینی علوم کے استاد نے خدا کی بے انتہا قدرت اور اس کے سرکاری خزانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں: خداوند عالم تمام پرندوں، ہوا اور دریاؤں کی مچھلیوں کو حکم دیتا ہے کہ دین فہمی کی محفل میں بیٹھنے والوں کے لیے استغفار کریں تاکہ ان کے گناہ بخش دیئے جائیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین حسین انصاریان نے حرم کریمہ اہلبیت (سلام اللہ علیہا) میں خطاب کرتے ہوئے کہا: خدا کی قدرت بے انتہا اور اس کا خزانہ پر ہے اور پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)فرماتے ہیں: خدا تمام پرندوں، ہوا اور دریاؤں کی مچھلیوں کو حکم دیتا ہے کہ دین فہمی کی محافل میں شرکت کرنے والے افراد کے لیے استغفار کریں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دین فہمی کی نشست میں بیٹھنا کس قدر اہم اور انسان کے لیے کس قدر فائدہ مند ہے اور انسان کے تمام گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔ سوائے اس قرض کے کہ جسے انسان ادا نہیں کرنا چاہتا۔

دینی علوم کے اس استاد نے کہا: دین فہمی کی محافل میں شرکت ہمارے روزانہ کے پروگراموں میں شامل ہونا چاہئے۔

انہوں نے مزید کہا: ایمان کے بعد عمل کی باری آتی ہے ایمان کی عمل کے بغیر اور عمل کی ایمان کے بغیر کوئی اہمیت نہیں ہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین انصاریان نے کہا: پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)فرماتے ہیں: انسان خدا پر ایمان کے بغیر جو بھی نیک عمل انجام دیتا ہے تو قیامت کے دن اس کے تمام نیک اعمال اس کے کندھوں پر ڈال کر اسے جہنم میں پھینک دیا جاتا ہے۔

حجۃ الاسلام انصاریان نے کہا: شیطان بھی خدا، انبیاء اور قیامت پر اعتقاد رکھتا تھا لیکن جب اسے خدا کی بارگاہ سے دور کر دیا گیا تو اس نے خدا کی عزت کی قسم کھائی کہ وہ بندوں کو خدا کے رستے سے منحرف کرے گا مگر خدا کے مخلص بندوں کو کہ وہ انہیں گمراہ نہیں کر سکے گا۔ وہ قیامت کو مانتا تھا کیونکہ اس نے خدا سے کہا: "مجھے جلدی موت نہ دینا تاکہ آپ کے سب بندوں کو جہنم لے جاؤں" اور خدا نے بھی قسم کھائی کہ "تمہیں (شیطان) اور تمہارے پیرو کاروں کو جہنم میں داخل کروں گا"۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عمل کے بغیر ایمان کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

ایران کے اس نامور خطیب نے کہا: خداوند متعال فرماتا ہے "گناہگاروں اور مجرموں کی جِلد، کان اور آنکھیں دوزخ میں ان کے جرم کی گواہی دیں گی تو مجرم غصے میں آکر اپنے بدن کے اعضاء سے کہے گا کہ ہمارے خلاف کیوں گواہی دیتے ہو؟ جبکہ اگر ہمیں جہنم میں لے جایا گیا تو تم بھی آگ میں جلو گے۔ تو تینوں اعضاء جواب دیں گے کہ وہ خدا جو ہر چیز کو بولنے کی طاقت عطا کرتا ہے اس نے آج ہمیں بھی بولنے کی طاقت عطا کی ہے تاکہ جو کچھ ہم جانتے ہیں وہ بیان کردیں"۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .