حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، معروف مفسر قرآن کریم اور استادِ اخلاق حجت الاسلام والمسلمین حسین انصاریان نے کہا ہے کہ قیامت کے دن انسان کی پیمائش کا واحد معیار قرآن اور اہل بیتؑ ہوں گے، اس کے سوا کوئی میزان اور کوئی پیمانہ معتبر نہیں۔ انسان کو چاہئے کہ روزانہ خود کو اسی معیار پر پرکھے تاکہ غفلت، گمراہی اور لغزش سے محفوظ رہے۔
تهران میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے علمی و معنوی مقام کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وجود صدیقہ طاہرہؑ علمِ الٰہی کا مظہر تھا اور ان سے منقول خطبات، دعاؤں اور روایتوں نے امت کیلئے ہدایت کا عظیم سرمایہ فراہم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مؤمن حقیقی وہ ہے جو کسی کو نقصان نہ پہنچائے بلکہ اس کی ذات ہر جگہ خیر اور نفع کا سبب بنے۔ مومن کا چہرہ خوش اخلاق، زبان نرم، دل مہربان اور ہاتھ بخشش سے بھرپور ہوتا ہے۔ یہی اوصاف انسان کو کمال کے راستے پر لے جاتے ہیں۔
حجت الاسلام انصاریان نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان "وزنوا قبل أن توزنوا" کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انسان کو چاہئے کہ روزانہ اپنی زندگی کا حساب لے، کیونکہ قیامت میں فلسفے، نظریات اور بشری مکاتب فکر معیار نہیں ہوں گے، بلکہ قرآن، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ائمہ معصومینؑ ہی اصل میزان حق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام کوئی سخت دین نہیں، بلکہ حلال اور مشروع لذتیں عبادت کا حصہ ہیں۔ ترکِ دنیا، ریاکارانہ ریاضت اور افراطی طرزِ عبادت کا اسلام میں کوئی مقام نہیں۔
استادِ اخلاق نے حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کو صرف خواتین کا نہیں بلکہ پوری انسانیت کا کامل ترین نمونہ قرار دیا اور کہا کہ قرآن نے بھی حضرت آسیہ کو مرد و زن سب کیلئے نمونہ بنایا، لہٰذا مقام ولایت اور عصمت رکھنے والی بی بیؑ کیسے صرف عورتوں کے لئے مخصوص ہو سکتی ہیں؟
آخر میں انہوں نے کہا کہ اہل بیتؑ کی عظمت پر دنیا بھر کے منفی پروپیگنڈے مشعلِ ہدایت کی روشنی کو کم نہیں کر سکتے، کیونکہ نور پر تہمتیں لگانے والے دراصل اپنی جہالت کا ثبوت دیتے ہیں۔ انہوں نے تاکید کی کہ ہر مسلمان روزانہ اپنی گفتار، کردار اور نیت کو قرآن و اہل بیتؑ کے معیار پر پرکھے، یہی نجات کا راستہ ہے۔









آپ کا تبصرہ