حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سال گزشتہ کی طرح اس سال بھی سرزمین ممبئی کا مرکزی عشرہ مسجد ایرانیان (مغل مسجد) میں منعقد ہو رہا ہے جسے حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا عقیل الغروی خطاب فرما رہے ہیں، یہ عشرہ "امام حسینؑ:انوار و اقدار" کے عنوان سے جاری ہے۔
خطیب محترم حجۃ الاسلام عقیل الغروی نے اپنی گزشتہ مجلس میں کہا کہ: کربلا کے امام حسین علیہ السلام کی فوج ظاہراً تو بہت کم تھی لیکن کائئنات کی عظیم ترین فوج تھی،اور دوسری جانب بظاہر بہت بڑا لشکر تھا ، اس لشکر میں حافظ قرآن بھی موجود تھے، نماز گزار بھی موجود تھے، لیکن وہ حق پر نہیں تھے، یعنی روزہ و نماز و کلمہ لاالہ الا اللہ ، محمد رسول اللہ پڑھ لینا معیار حق نہیں ہے بلکہ معیار یہ ہے کہ کس فوج کا رہبر، قائد اور امام کون ہے، جہاں حسین ابن علی (ع) ہوں گے حق وہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ معیار حق و باطل تکبیر نہیں ہے کیوں کہ اگر کوئی تکبیر کہنے والا اصل تکبیر کو ذبح کر کے تکبیر کہہ رہا ہو تو اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے، لہذا حق و باطل کا فیصلہ نعرہ تکبیر سے نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے غم امام حسین علیہ السلام میں گریہ و زاری کے متعلق کہا کہ ہمیں غم حسینؑ میں رونا نہیں سکھایا جاتا اور اس کی ٹریننگ نہیں دی جاتی بلکہ محبت کرنا سکھایا جاتا ہے اور پھر آنکھوں کا وظیفہ ہے کہ وہ اس غم کو سننے کے بعد اشک جاری کرے۔
انہوں نے قوم کے نام ایک اہم پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہمیں ترقی کرنی ہے تو جتنی محنت کی جا رہی ہے وہ سر آنکھوں پر لیکن ہمیں مزید انتھک محنت کی ضرورت ہے، دور حاضر میں ہمیں یہ ساری کوششیں اور محنتیں کسی ذمہ دار رہبر کی رہبری میں انجام دینا ہے، کیوں بنا رہبر کے کوئی بھی محنت رائگان ہو جاتی ہے۔