جمعرات 9 اکتوبر 2025 - 13:57
آیت اللہ جوادی آملی: ہم اہل بیتؑ جیسے تو نہیں ہو سکتے، مگر ان کے مکتب کے شاگرد بن سکتے ہیں

حوزہ/ قم المقدسہ، حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا یں واقع مسجدِ اعظم میں اپنے ہفتہ وار درسِ اخلاق میں آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی نے کہا کہ قرآن اور اہل بیتؑ کا ہر قول و سکوت حق ہے، اور اگر ہم ان جیسے نہیں بن سکتے تو کم از کم ان کے مکتب کے شاگرد ضرور بنیں، یہی حقیقی کامیابی کا راستہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی نے اپنے درسِ اخلاق میں نہج البلاغہ کے کلماتِ قصار امیرالمؤمنین علیہ السلام کی شرح کرتے ہوئے فرمایا کہ امامؑ نے نہج البلاغہ کی حکمت نمبر ۱۸۲ میں فرمایا: "جہاں حکیمانہ بات کہنا ضروری ہو وہاں خاموشی میں کوئی خیر نہیں، جیسے کسی جاہل سے بات کرنے میں بھی کوئی خیر نہیں۔" یعنی جہاں حق کہنے کی ضرورت ہو، وہاں خاموش رہنا جائز نہیں۔

انہوں نے کہا کہ قرآن کبھی خاموش ہوتا ہے اور کبھی گویا، لیکن دونوں حال میں حق پر ہے۔ اہل بیت علیہم السلام بھی ایسے ہی ہیں — ان کا کلام بھی حق ہے اور سکوت بھی حق۔

پیغمبر اکرم (ص) کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ "ان کا کلام بیان ہے اور ان کا سکوت زبان ہے" یعنی وہ جب بولتے ہیں تو ہدایت کرتے ہیں اور جب خاموش ہوتے ہیں تو خاموشی میں بھی پیغام ہوتا ہے۔

آیت اللہ جوادی آملی نے کہا کہ اہل بیتؑ قرآن کے مجسم نمونے ہیں، ان کی زندگی سراپا وحی و حق ہے، اور ہمیں بھی چاہیے کہ اپنے گفتار، کردار اور حتیٰ سکوت کو قرآنی بنائیں۔

انہوں نے حضرت زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا کے قول "فَوَاللّٰهِ لَا تَمْحُوا ذِکْرَنَا وَ لَا تُمیْتُ وَحْیَنَا" کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس زمانے میں نہ اربعین تھا نہ عزاداری کے اجتماعات، مگر سیدہ زینبؑ نے جو حق کہا وہ زندہ و جاوید ہے، کیونکہ حق کبھی مٹتا نہیں۔

آیت اللہ جوادی آملی نے کہا: "راہِ وحی اب بھی کھلی ہے۔ ہم سے یہ توقع نہیں کہ ہم اہل بیتؑ جیسے ہو جائیں، مگر ہم ان کے مکتب کے شاگرد بن سکتے ہیں۔ بہترین راستہ یہ ہے کہ انسان خود کو پرکھے، اگر بلندی پائے تو شکر کرے اور اگر کمی دیکھے تو اصلاح کی کوشش کرے۔"

آخر میں انہوں نے دعا کی کہ خداوندِ متعال اسلام و مسلمین کو عزت عطا کرے، مظلومانِ غزہ کی مدد فرمائے، اور امت کو قرآن و عترت کے سائے میں سرخرو کرے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha