۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
امام محمد باقر (ع) کی شہادت پر حوزہ علمیہ آیۃ اللہ خامنہ ای بھیک پور،بہار کی جانب سے شام غربت

حوزہ/ بھیک پور بہار میں آج امام باقر علیہ السلام کی شہادت کے سلسلے سے ایک شام غربت نامی پروگرام رکھاگیا۔اس دور حاضر حوزہ علمیہ آیۃ اللہ خامنہ ای،بہارنے دعا،نیاش اور امام سے توسل کا راستہ ایک جدید طریقے پر قایم رکھا یعنی ہر امام کی شہادت کے سلسلے سے اس عظیم پروگرام کو شام غربت عنوان سے ترتیب دیکر امام معصومین سے دعا لینے کی کوشش کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بھیک پور بہار میں آج امام باقر علیہ السلام کی شہادت کے سلسلے سے ایک شام غربت نامی پروگرام رکھاگیا۔اس دور حاضر حوزہ علمیہ آیۃ اللہ خامنہ ای،بہارنے دعا،نیاش اور امام سے توسل کا راستہ ایک جدید طریقے پر قایم رکھا یعنی ہر امام کی شہادت کے سلسلے سے اس عظیم پروگرام کو شام غربت عنوان سے ترتیب دیکر امام معصومین سے دعا لینے کی کوشش کی۔

آج اس اس پروگرام کو خطاب کرنے کے لئے اعظم گڑھ حوزہ علمیہ امام مہدی کے پرنسپل حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سلطان حسین رضوی صاحب تشریف لائے ،آپ نے آج امام محمد باقر اور ٢٩ ذی القعدہ امام محمد تقی علیہ السلام(امام جواد) کی شہادت کے موقع پر شام غربت نامی پروگرام میں مجلس عزا پڑھی آپ نے اپنے بیان میں اس  سلسلے سے فرمایا؛ پانچویں امام !حضرت امام باقر ٥٧ ھ میں مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے ،جب آپ ٣٩ سال کے تھے تو٩٤ ھ میں آپ کے والد ماجد امام زین العابدین کی شہادت ہوگئی ،آپ کا نام محمد، کنیت ابو جعفر اور لقب باقر یا باقر العلوم تھا۔آپ کی والدہ ''ام عبد اللہ ''امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی دختر نیک اختر تھیں اور یہی وجہ تھی کہ آپ پہلے وہامام تھے جو اپنے والد اور والدہ دونوں کی جانب سے فاطمی اور علوی تھے ۔امام محمد باقر علیہ السلام نے ا ا ہجری میں مدینہ منورہ میں وفات پائی اور مشہور و معروف بقیع نامی قبرستان میں اپنے والد اور دادا کی بغل میں دفن ہوئے آپ ١٨ سال تک امامت کے عہدے پر فائز رہے امام محمد  باقر علیہ السلام کے ہم عصر خلفاء حضرات ہمارے پانچویں رہنما کو اپنی امامت کے دوران مندرجہ ذیل خلفاء کا سامنا کرنا پڑا:

١۔و لیدبن عبد الملک ٨٦.ھ سے٩٦.ھ تک ٢۔ سلیمان بن عبد الملک ٩٦.ھ سے٩٩.ھ تک٣۔عمر بن عبد العزیز ٩٩.ھ سے١٠١.ھ ٤۔ یزید بن عبد الملک ١ ١٠.ھ سے ١٠٥.ھ تک ٥۔ ہشام بن عبد الملک ٥ ١٠.ھ سے ٥ ١٢.ھ تک عمربن عبدالعزیز کے علاوہ (جو کہ شخصاً ان خلفاء کی بنسبت خاندان پیغمبرۖ سے محبت کرتا تھا) کسی بھی خلیفہ نے اپنے آباء و اجداد کی پیروی کرتے ہوئے ظلم و ستم ڈھانے میں کوئی کمی باقی نہیں رکھی اور جب پانچویں امام  کا زمانہ آیا تو ظلم و ستم کی رفتار اور بھی تیز ہوئی۔ عظیم علمی تحریک کے بانی( اعلیٰ پیمانہ پر تمام علوم کی تأسیس): زمانہ کی پر آشوب فضا ہونے کے باوجود پانچویں امام نے اس مدت امامت میں معارف کی نشر و اشاعت میں علمی مشکلات کو دور کر تے ہوئے ایک عظیم اسلامی یونیورسٹی کی تأسیس کے سلسلے میں قدم اٹھایا جو آپ کے فرزند ارجمند امام صادق کی مدت امامت میں تشکیل پائی جسے تاریخ فراموش نہیں کرسکتی۔

امام محمد باقر سلسلۂ امامت کی وہ پانچویں کڑی تھے جن کا علم ،تقوی ،اخلاق و کردار بے مثل و نظیر تھا، دوست تودوست ، دشمن کو بھی آپ کے ان فضائل کا قصیدہ پڑھنا پڑا ۔امام حسن اور امام حسین علیہماالسلام کے فرزندوں میں آپ کی وہ تنہا ذات تھی جن سے سب سے زیادہ آیات، روایات، تفسیر، تاریخ اسلام اور مختلف علوم کا اختراع ہوا۔

آپ کے زمانے کے معتبر اور بڑے صاحبا ن علم جن میں سے بعض افراد پیغمبر ۖکے صحابی تھے انہوں نے آپ سے کسب فیض کیا، جابر بن یزید جعفی اور کیان سجتان جو تابعین میں سے تھے اور انکے علاوہ بڑے فقہاء منجملہ ابن مبارک،زہری،اوزعی، ابو حنیفہ ،مالک،شافعی اور زیاد بن منذر نہدی نے بھی آ پ کے سامنے زانوئے ادب تہہ کئے ،اور ساتھ ساتھ با واسطہ یا براہ راست آپ کے اقوال کو نقل کیا ہے۔اہل سنت کے مشہور و معروف محقق اور مؤرخ طبری ،بلا ذری ، سلامی،خطیب بغدادی،اور ابو نعیم اصفہانی، اور اہل سنت کی اہم اور معتبر کتاب مؤطا مالک ،سنن ابی داؤد ،مسند ابی حنیفہ ، مسند مروزی ،تفسیر نقاش ، تفسیر زمخشری ، اور اسکے علاوہ اہل سنت کی دیگر بہت سی کتابوں میں پا نچویں امام کا نام'' قال محمد بن علی،،یا ''قال محمد الباقر ''لکھا ہو ا ملتا ہے۔اور اسی طرح شیعہ کتابوں میں جو آپ سے منقول حدیثیں ملتی ہیں ان کو ہر صاحب عقل پڑھنے میں فخر و مباہات کرتا ہے۔ امام باقر علیہ السلام محققین کی نظر میں تمام اسلامی ممالک میں آپ کے علوم کا ایسا ڈنکا بجا کہ لوگ یہ کہنے پر مجبور ہوگئے: یقینا باقر العلوم ہی ہیں جو علوم کے دروازے کھول سکتے ہیں اور یہ لقب اپنی جگہ پر اپنا حقیقی معنی پیش کرنے لگا ۔ابن حجر ہیثمی لکھتا ہے محمد باقر علیہ السلام نے اسلامی معارف کے پوشیدہ علوم کو اس طرح آ شکار کرتے ہوئے احکام ، حکمت، اور علمی لطیفوں کو بیان کیا کہ ان حقائق سے سوائے بد طینت اور بے بصیرت افراد کے تمام کے تمام افراد بہرہ مند ہوئے اور یہی وجہ ہے کہ آپ کا لقب باقر العلوم پڑا۔پا نچو یں صدی میں ایک بڑ ے محقق عبد اللہ ابن عطا ، فرماتے ہیں : میں تمام اسلامی محققین کی علمی محفل و مجلس میں گیا لیکن جس طرح علمی مجالس و محافل امام محمد باقر علیہ السلام کی دیکھی کسی اور کی ہرگز نہیں۔حکم بن عتبہ، جو علم فقہ میں آفاقی شہرت رکھتا تھا اسے میں نے شخصاً امام باقر علیہ السلام کے سامنے زانوئے ادب تہہ کرتے دیکھا۔امام باقر علیہ السلام ہمیشہ اپنی تقریر قرآن کی روشنی میں کیا کرتے تھے اور دلیل کے طور پر قرآن کی آیتیں پیش کرتے تھے حتیٰ تقریر کے دوران امام  فرماتے تھے کہ جن مطالب کو میں نے پیش کیا ہے ،مجھ سے سوال کیا جا سکتا ہے تاکہ موضوع کے مطابق آیات کو پیش کر سکوں ۔شاگردان مکتب امام باقر علیہ السلام حضرت اما لم باقر علیہ السلام نے فقہ، حدیث ، تفسیر ،اور دوسرے علوم میں محمد بن مسلم ،زرارہ ابن اعین ابو بصیر ،بُر یدبن معاویہ عجلی ،جابر بن یز ید ،حمر ان بن اعین اورہشام بن سالم جیسے شاگردوں کی تربیت کی ان میں سے ہر ایک شاگرد امتیازی حیثیت رکھتا ہے۔ چھٹے امام فر ماتے ہیں : ہمارے مکتب اور ہماری حدیثوں کو مندرجہ ذیل افراد نے زندہ کیا: زرارہ، ابو بصیر ، محمد بن مسلم اور بُرید بن معاویہ عجلی ،مزید فرمایا:اگر یہ حضرات نہ ہوتے تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کی دینی تعلیمات سے لوگوں کو آشنائی نہ ہوتی یہی وہ حضرات ہیں جو دین محمدۖ کے حافظ اور ہمارے شیعہ تھے ، یہ وہ پہلا گروہ ہے جس نے سب سے پہلے ہمارے مکتب سے آشنائی پیدا کی اور یہی وہ پہلے افراد ہو نگے جو قیامت کے دن سب سے پہلے ہم سے ملاقات کریں گے۔امام باقر علیہ السلام کے شاگردوں کا یہ کمال تھا کہ ان میں سے ہر ایک اپنے زمانے کا سب سے بڑا فقیہ و محدث شمار ہوتا تھا اور غیر شیعہ محققین پر بھی برتری رکھتا تھا ۔علم و دانش کا دروازہ کھولنے والے۔ امام محمد باقر نے اسلامی علوم کو ایجاد کر کے معاشرہ میں پیش کیا تو رسول اکرۖم کی پیشنگوئی کو ہرطرح سے تصدیق کردی، حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری جو صدر اسلام کے مشہور و معروف اور حضرت محمد ۖکے باوفا صحابی اور خاندان عصمت وطہارت سے حقیقی محبت رکھنے والے ہیں،روایت کرتے ہیں کہ ایک روز مجھے رسول اکرم ۖنے بلاکر فرمایا:'' ہمارے بعد ہمارے خاندان میں ایک ایسا شخص آئیگا جسکی شکل و صورت مجھ سے ملتی ہوگی وہ ہرطرح کے علوم ایجاد کرے گا کہ دنیا والے حیرت میں پڑجائیں۔۔۔۔۔

شام غربت کے پروگرام میں تلاوت کلام پاک مولوی فیضان علی نے قرآن مجید کے سورہ کوپڑھا،اور سوزخوانی کے فرایض جناب غلام نجف اور انتظار رضوی نے انجام دیئے، اس پروگرام میں ناظم مولوی علی رضا الہ آبادی، اور علمی مطالب کے تحلیل گر حجة الاسلام والمسلمین مولانا سبط حیدر اعظمی تھے، اس پروگرام میں جناب وفادار حسین،شاہد رضا، کرار سلمہ نے خوب نوحہ خوانی کی، سبھی مومنین نے اس پروگرام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ 

تبصرہ ارسال

You are replying to: .