حوزہ نیوز ایجنسی کے بین الاقوامی نمائندہ خصوصی کی رپورٹ کے مطابق امام صادق علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر ، لبنان میں امام منتظر عجل اللہ تعالٰی فرجہ الشریف ثقافتی کمیٹی نے ایک کانفرنس (امام صادق علیہ السلام تہذیبی علوم کو دنیا میں زندہ کرنے والے) کے عنوان سے منعقد کیا.
اس کانفرنس کے دوران شام میں رہبر معظم انقلاب کے نمائندے حجت الاسلام و المسلمین طباطبائی نے جوانوں کے ساتھ امام صادق علیہ السلام کے سلوک اور سیرت کے بارے میں گفتگو کی۔
اس کانفرنس میں ، حجت الاسلام والمسلمین طباطبائی نے امام صادق علیہ السلام کے جوانوں کے ساتھ کئے جانے والے سلوک اور آپ کی سیرت کو چار حصوں میں تقسیم کیا اور بیان کیا کہ : یہ کہا جاسکتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام نے جوانوں سے اپنا رابطہ برقرار کرنے کے لئے چار پروگراموں پر عمل کرتے تھے ۔
1. اخلاقی پروگرام: امام صادق علیہ السلام نے جوانوں کے خالص دلوں میں ایمان اور تقویٰ کو وجود میں لانے کی کوشش کی۔
2. مذہبی پروگرام: چونکہ جوانوں کو فکری اور ثقافتی طور پر دشمنوں کے حملوں کا سامنا تھا ، چنانچہ امام نے دینی مسائل کو دلچسپ انداز میں اور ان کا درست اظہار کرتے ہوئے جوانوں کو منحرف ہونے سے بچایا۔
3. تعلیمی پروگرام: آنحضرت علیہ السلام تربیتی اور تعلیمی پروگراموں کا انعقاد بہت ہی شفیق اور دوستی کے ساتھ کیا کرتے تھے تاکہ جوانوں کی توجہ مبذول کروائی جا سکے اور ان سے کہا کرتے تھے کہ : میں جوانوں کو دو حالت میں دیکھنا چاہتا ہوں یا وہ عالم ہوں یا وہ علم حاصل کر رہے ہوں.
4. قرآنی علوم کو توجہ کا مرکز امام صادق علیہ السلام جوانوں کو قرآن سیکھنے کی سفارش کرتے تھے کیونکہ قرآن کریم کی تاثیر سے جوانوں میں اپنی اصلاح کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی تھی اور آپ علیہ السلام فرماتے تھے : جو شخص جوان اور مومن ہو اورقرآن پڑھتا ہو ، تو قرآن اس کے گوشت اور خون میں مل جاتا ہے۔
اپنے خطاب کے آخر میں ، شام میں رہبر معظم انقلاب کے نمائندے نے مزید کہا کہ : امام صادق علیہ السلام اپنے اور جوانوں کے مابین عمر کے فرق کے باوجود جوانوں کے ساتھ روابط بڑھانے میں کامیاب رہے اور اسی کام سے امام خمینی قدس سرہ نے بھی استفادہ حاصل کیا اور یہ طریقہ کار انقلاب اسلامی کی کامیابی میں بہت زیادہ موثر رہا اور آج آپ دیکھ رہے ہیں کہ خمینی دور کے نوجوان دنیا بھر میں عدل و انصاف پھیلانے کے درپے ہیں۔