بسم الله الرحمن الرحیم
حوزہ نیوز ایجنسی|
انتخاب و ترجمہ؛ حمیدالحسن زیدی، الاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور
1. قالَ الامامُ جَعْفَرُ بنُ محمّد الصّادقُ عليه السلام:
حَديثي حَديثُ ابى وَ حَديثُ ابى حَديثُ جَدى وَ حَديثُ جَدّى حَديثُ الْحُسَيْنِ وَ حَديثُ الْحُسَيْنِ حَديثُ الْحَسَنِ وَ حَديثُ الْحَسَنِ حَديثُ اميرِالْمُؤْمِنينَ وَ حَديثُ اميرَ الْمُؤْمِنينَ حَديثُ رَسُولِ اللّهِ صلّى اللّه عليه و اله و سلّم وَ حَديثُ رَسُولِ اللّهِ قَوْلُ اللّهِ عَزَّ وَ جَلّ..[1]
میری حدیث میرے والد کی حدیث ہے اور میرے والد کی حدیث میرے دادا کی حدیث ہے اور میرے دادا کی حدیث امام حسین علیہ السلام کی حدیث ہے اور امام حسین علیہ السلام کی حدیث امام حسن علیہ السلام کی حدیث ہے اور امام حسن علیہ السلام کی حدیث امیرالمؤمنین علیہ السلام کی حدیث ہے اور امیرالمؤمنین علیہ السلام کی حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی حدیث ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حدیث قول اللہ عز و جلّ ہے۔
2. قالَ عليه السلام: مَنْ حَفِظَ مِنْ شيعَتِنا ارْبَعينَ حَديثا بَعَثَهُ اللّهُ يَوْمَ الْقيامَةِ عالِما فَقيها وَلَمْ يُعَذِّبْهُ.[2]
ہمارے شیعیوں میں سے جو کوئی چالیس حدیثیں یادکرے خداوند متعال قیامت کے روز اس کو عالم اور فقیہ مبعوث فرمائے گااور اس کو عذاب میں مبتلانہیں کرے گا۔
3. قالَ عليه السلام: قَضاءُ حاجَةِ الْمُؤْمِنِ افْضَلُ مِنْ الْفِ حَجَّةٍ مُتَقَبَّلةٍ بِمَناسِكِها وَ عِتْقِ الْفِ رَقَبَةٍ لِوَجْهِ اللّهِ وَ حِمْلانِ الْفِ فَرَسٍ فى سَبيلِ اللّهِ بِسَرْجِها وَ لَحْمِها.[3]
مؤمن کی حاجتیں پوری کرنا ایک ہزار مقبول حج بجا لانے، ایک ہزار غلام ازادکرنےاور ایک ہزار گھوڑے راہ خدامیں روانہ کرنے سے برتر و بالاتر ہے۔
4. قالَ عليه السلام: اوَّلُ مايُحاسَبُ بِهِ الْعَبْدُالصَّلاةُ، فَانْ قُبِلَتْ قُبِلَ سائِرُ عَمَلِهِ وَ اذارُدَّتْ، رُدَّ عَلَيْهِ سائِرُ عَمَلِهِ.[4]
خدا کی بارگاہ میں سب سے پہلے نماز کا حساب ہوگا اگر انسان کی نماز قبول ہوئی تو اس کے دیگر اعمال بھی قبول ہونگے اور اگر نماز رد ہوگئی تو دیگر اعمال بھی رد ہونگے۔
5. قالَ عليه السلام: اذا فَشَتْ ارْبَعَةٌ ظَهَرَتْ ارْبَعَةٌ: اذا فَشاالزِّناكَثُرَتِ الزَّلازِلُ وَ اذاامْسِكَتِ الزَّكاةُ هَلَكَتِ الْماشِيَةُ وَ اذاجارَ الْحُكّامُ فِى الْقَضاءِ امْسِكَ الْمَطَرُ مِنَ السَّماءِ وَ اذا ظَفَرَتِ الذِّمَةُ نُصِرُ الْمُشْرِكُونَ عَلَى الْمُسْلِمينَ.[5]
جس معاشرےمیں چارچیزیں عام ہوجائیں اسےچار طرح کی مصیبتیں اوربلائیں گھیر لیتی ہیں:
زناعام ہوجائے،توزلزلہ اورناگہانی موتیں کثرت سے ہوں گی.
زکات اور خمس نہ دیاجائے، توپالتوحیوانات تلف ہونگے.
حاکم اور قاضی ظلم وستم اور بے انصافی کی راہ اپنائیں، تورحمت خدا کی بارشیں بند ہوجائیں گی۔
اور ذمی کفار کو تقویت ملے گی تو مشرکین مسلمانوں پر غلبہ حاصل کرلیں گے۔
6. قالَ عليه السلام: مَنْ عابَ اخاهُ بِعَيْبٍ فَهُوَ مِنْ اهْلِ النّارِ.[6]
جو شخص اپنےبرادرمؤمن پرعیب لگائے وہ دوزخی ہوگا۔
7. قالَ عليه السلام: الصَّمْتُ كَنْزٌ وافِرٌ وَ زَيْنُ الْحِلْمِ وَ سَتْرُالْجاهِلِ.[7]
خاموشی ایک بیش بہاء خزانہ حلم اور بردباری کی زینت اور نادان شخص کی پردہ پوشی کاذریعہ ہے۔
8. قالَ عليه السلام: إصْحَبْ مَنْ تَتَزَيَّنُ بِهِ وَ لاتَصْحَبْ مَنْ يَتَزَّيَنُ لَكَ.[8]
ایسے شخص کے ساتھ دوستی کرو جو تمہاری عزت اور سربلندی کا باعث ہو اور ایسے شخص سے دوستی نہ کرو جو اپنے اپ کو تمہارے لئے نیک ظاہر کرکے تم سے استفادہ کرنا چاہتا ہے۔
9. قالَ عليه السلام: كَمالُ الْمُؤْمِنِ فى ثَلاثِ خِصالٍ: الْفِقْهُ فى دينِهِ وَ الصَّبْرُ عَلَى النّائِبَةِ وَالتَّقْديرُ فِى الْمَعيشَةِ.[9]
مؤمن کا کمال تین خصلتوں میں ہے: دین سے واقفیت، مشکلات میں صبر وتحمل، اور زندگی کے معاملات میں منصوبہ بندی اور حساب و کتاب کی پابندی۔
10. قالَ عليه السلام: عَلَيْكُمْ بِاتْيانِ الْمَساجِدِ، فَانَّها بُيُوتُ اللّهِ فِى الارْضِ، و مَنْ اتاها مُتَطِّهِراً طَهَّرَهُ اللّهُ مِنْ ذُنُوبِهِ وَ كَتَبَه مِنْ زُوّارِهِ.[10]
مسجدوں میں آنا تمھاری ذمہ داری ہے کیوں کہ مسجدیں زمین پر خدا کے گھر ہیں اور جو شخص پاک و طاہر ہوکر مسجد میں جائے ہوگا خداوند عالم اسے گناہوں سے پاک کردے گا اور اس کو اپنے زائرین کے زمرے میں قرار دے گا۔
11. قالَ عليه السلام: مَن قالَ بَعْدَ صَلوةِالصُّبْحِ قَبْلَ انْ يَتَكَلَّمَ: ((بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمنِ الرَّحيمِ وَ لاحَوْلَ وَ لا قُوَّةَ الا بِاللّهِ الْعَلىٍّّ الْعَظيمِ)) يُعيدُهاسَبْعَ مَرّاتٍ، دَفَعَ اللّهُ عَنْهُ سَبْعينَ نَوْعاً مِنْ انْواعِ الْبَلاءِ، اهْوَنُهَا الْجُذامُ وَ الْبَرَصُ.[11]
جو شخص نماز فجر کے بعد کوئی بھی بات کئے بغیر 7 مرتبه «بسم اللّه الرّحمن الرّحيم، لاحول و لاقوّة الاباللّه العليّ العظيم » کی تلاوت کرے گا خداوند عالم ستر قسم کی آفتیں اور بلائیں اس سے دور فرمائے گا جن میں سب سے معمولی اور چھوٹی آفت اور کوڑھ اور سفید داغ ہیں۔
12. قالَ عليه السلام: مَنْ تَوَضَّأ وَ تَمَنْدَلَ كُتِبَتْ لَهُ حَسَنَةٌ وَ مَنْ تَوَضَّأ وَ لَمْ يَتَمَنْدَلْ حَتّى يَجُفَّ وُضُوئُهُ، كُتِبَ لَهُ ثَلاثُونَ حَسَنَةً.[12]
جو شخص وضو کرے اور اسے تولئے کے ذریعے خشک کردے اس کے لئے صرف ایک نیکی ہے جب کہ اگر خشک نه کرےتو اس کے لئے 30 نیکیاں ہونگی۔
13. قالَ عليه السلام: لَاِفْطارُكَ فى مَنْزِلِ اخيكَ افْضَلُ مِنْ صِيامِكَ سَبْعينَ ضِعْفا.[13]
روزہ اپنے مؤمن بھائی کے گھر میں افطارکرنے کاثواب روزے کے ثواب سے ستر گنازیاده ہوگا۔
14. قالَ عليه السلام: اذا افْطَرَ الرَّجُلُ عَلَى الْماءِ الْفاتِرِ نَقى كَبِدُهُ وَ غَسَلَ الذُّنُوبَ مِنَ الْقَلْبِ وَ قَوىَّ الْبَصَرَ وَالْحَدَقَ.[14]
اگر انسان ابلے ہوئے پانی سے افطار کرے اس کاجگر پاک او سالم رہے گااور اس کاقلب گناہوں سے پاک هوگا اس کی آنکھوں کا نور بڑھے گا اور انکھیں روشن ہونگی۔
15. قالَ عليه السلام: مَنْ قَرَءَ الْقُرْانَ فِى الْمُصْحَفِ مُتِّعَ بِبَصَرِهِ وَ خُنِّفَ عَلى والِدَيْهِ وَ انْ كانا كافِرَيْنِ.[15]
جو شخص قران مجید کو سامنے رکھ کر اس کی تلاوت کرے گا اس کی انکھوں کی روشنی میں اضافہ ہوگا؛ نیز اس کے والدین کے گناہوں کابوجھ ہلکا ہوگا خواه وه کافر ہی کیوں نہ ہوں۔
16. قالَ عليه السلام: مَنْ قَرَءَ قُلْ هُوَاللّهُ احَدٌ مَرَّةً واحِدَةً فَكَانَّما قَرَءَ ثُلْثَ الْقُرانِ وَ ثُلْثَ التُّوراةِ وَ ثُلْثَ الانْجيلِ وَ ثُلْثَ الزَّبُورِ.[16]
جو شخص ایک مرتبہ سورہ توحید (قل هو الله احد ...) کی تلاوت کرے وه اس شخص کے مانند ہے جس نے ایک تہائی قران مجید اور توریت و انجیل کی تلاوت کی ہو۔
17. قالَ عليه السلام: انَّ لِكُلِّ ثَمَرَةٍ سَمّا، فَاذا أَتَيْتُمْ بِها فامسُّوهَ الْماء وَاغْمِسُوهافِى الْماءِ.[17]
ہر قسم کاپهل اپنے خاص قسم کے زہر اور جراثیم سے الوده ہوتاہے لہذاجب پهل کهاناچاہوتو پہلے انھیں پانی میں ڈبوکر دھو لیاکرو۔
18. قالَ عليه السلام: عَلَيْكُمْ بِالشَّلْجَمِ، فَكُلُوهُ وَاديمُوااكْلَهُ وَاكْتُمُوهُ الاعَنْ اهْلِهِ، فَمامِنْ احَدٍ الاوَ بِهِ عِرْقٌ مِنَ الْجُذامِ، فَاذيبُوهُ بِاكْلِهِ.[18]
شلجم کو اہميّت دو اور مسلسل کهاتے رہو اور اہل انسانوں کے سوادوسروں سے چهپائے رکھو؛ اس لیےہر شخص میں جذام کی رگ موجود ہے شلجم کهاکر اس کاخاتمہ کردو۔
19. قالَ عليه السلام: يُسْتَجابُ الدُّعاءُ فى ارْبَعَةِ مَواطِنَ: فِى الْوِتْرِ وَ بَعْدَ الْفَجْرِ وَ بَعْدَالظُّهْرِ وَ بَعْدَ الْمَغْرِبِ.[19]
چار اوقات میں دعامستجاب ہوتی ہے: نماز وتر کے وقت (تہجد میں)، نماز فجر کے بعد، نماز ظہر کے بعد، نماز مغرب کے بعد۔
20. قالَ عليه السلام: مَنْ دَعالِعَشْرَةٍ مِنْ اخْوانِهِ الْمَوْتى لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ اوْجَبَ اللّهُ لَهُ الْجَنَّةَ.[20]
جو شخص شب جمعہ دنیاسے رخصت ہونے والے 10 مؤمن بهائیوں کے لئے مغفرت کی دعاکرے خداوند متعال اس کو بہشتی لوگوں میں سے قرار دے گا۔
21. قالَ عليه السلام: مِشْطُ الرَّاسِ يَذْهَبُ بِالْوَباءِ وَ مِشْطُ اللِّحْيَةِ يُشَدِّدُ الاضْراسَ.[21]
سر کے بالوں کو کنگهی کرناوباکی نابودی کاسبب ہے، باور داڑھی کو کنگھی کرنے سے داڑھیں مضبوط ہوجاتی ہیں۔
22. قالَ عليه السلام ايُّمامُؤْمِنٍ سَئَلَ اخاهُ الْمُؤْمِنَ حاجَةً وَ هُوَ يَقْدِرُ عَلى قَض ائِهافَرَدَّهُ عَنْها، سَلَّطَ اللّهُ عَلَيْهِ شُجاعافى قَبْرِهِ، يَنْهَشُ مِنْ اصابِعِهِ.[22]
اگر کوئی مؤمن اپنے مؤمن بهائی سے حاجت طلب کرے اور وه حاجت پوری کرنےپرقادرھونے کے باوجود منع کردے، توخداوند قبر میں اس پر ایک سانپ مسلط فرمائے گاجوهر وقت اس کی انگلیوں کو کاٹتارہے گا۔
23. عَنْ أَبِی عَبْدِ اللّهِ ع عَنْ آبَائِهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّهِ ص لَا خَیْرَ فِی الْعَیْشِ إِلّا لِرَجُلَیْنِ عَالِمٍ مُطَاعٍ أَوْ مُسْتَمِعٍ وَاعٍ
امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا زندگی کا مزہ صرف دو لوگوں کے لیے ہے ایک وہ عالم جس کی اطاعت ہوتی ہو دوسرے وہ سننے والا جو اسے اپنی زندگی میں اتارتا ہو۔
24. قالَ عليه السلام: اذ ابَلَغَكَ عَنْ اخيكَ شَيْى ءٌ فَقالَ لَمْ اقُلْهُ فَاقْبَلْ مِنْهُ، فَانَّ ذلِكَ تَوْبَةٌ لَهُ. وَ قالَ عليه السلام: اذ ابَلَغَكَ عَنْ اخيكَ شَيْى ءٌ وَ شَهِدَ ارْبَعُونَ انَّهُمْ سَمِعُوهُ مِنْهُ فَقالَ: لَمْ اقُلْهُ، فَاقْبَلْ مِنْهُ.[24]
اگر کبھی تم نے سناکه تمہارے بهائی نے تمہارے خلاف کچھ بولاہے مگر وہ (بهائی) نے اس کاانکار کرے تو تم قبول کرلو. اگر تم نے اپنے بهائی سے اپنے خلاف کچھ سنااور 40 ادمیوں نے گواہی بھی دی ہو کہ اس نی وہ بات کہی ہے مگر تمہارا بهائی اس کا انکارکرے تو اپنے بهائی کی بات قبول کرو۔
25. قالَ عليه السلام: لايَكْمُلُ ايمانُ الْعَبْدِ حَتّى تَكُونَ فيهِ ارْبَعُ خِصالٍ: يَحْسُنُ خُلْقُهُ وَسَيْتَخِفُّ نَفْسَهُ وَيُمْسِكُ الْفَضْلَ مِنْ قَوْلِهِ وَيُخْرِجَ الْفَضْلَ مِنْ مالِهِ.[25]
انسان کاایمان چارچیزوں کے بغیر مکمل نہیں ہوتا: خوش اخلاقی، اپنے نفس کو ہلکااور بے وقعت سمجهنا، اپنی زبان کوزیادہ بولنےسے قابو میں رکھنا؛ اور اپنےسرمایہ میں سے حقوق اللہ اور حقوق الناس اداکرنا۔
26. قالَ عليه السلام: داوُوامَرْضاكُمْ بِالصَّدَقَةِ وَادْفَعُواابْوابَ الْبَلايا بِالاسْتِغْفارِ.[26]
مریضوں کاعلاج صدقہ دے کر کیاکرو اور استغفار اور توبہ کے ذریعہ مشکلات اور بلاؤں کو دور کرو۔
27. قالَ عليه السلام: انَّ اللّهَ فَرَضَ عَلَيْكُمُ الصَّلَواتِ الْخَمْسِ فى افْضَلِ السّاعاتِ، فَعَلَيْكُمْ بِالدُّعاءِ فى ادْبارِ الصَّلَواتِ.[27]
خداوندعالم نے پانچ نمازیں بہترین اوقات میں تم پر فرض کیں لہذا ہر نماز کے بعداپنی حاجتیں خداکی بارگاہ بیان کرکےانکے پورے ہونے کی دعاکیاکرو۔
28. قالَ عليه السلام: كُلُوامايَقَعُ مِنَ الْمائِدَةِ فِى الْحَضَرِ، فَانَّ فيهِ شِفاءٌ مِنْ كُلِّ داءٍ وَلاتَاكُلُوامايَقَعُ مِنْهافِى الصَّحارى.[28]
کهانے کے دوران جو کچھ دسترخوان کے ارد گرد گرتاہےاسے اٹھاکر کهالیاکرو کہ اس میں ہر بیماری کا علاج ہے لیکن اگر تم صحرامیں کهاناکهاؤ تو جو کچھ گرتاہے اس کو مت اٹھاؤ (تاکہ وہ جانوروں کے کام آسکے)۔
29. قالَ عليه السلام: ارْبَعَةٌ مِنْ اخْلاقِ الانْبياء: الْبِرُّ وَالسَّخاءُ وَالصَّبْرُ عَلَى النّائِبَةِ وَالْقِيامُ بِحَقِّ الْمُؤمِنِ.[29]
چار چيزیں انبیاء کی پسندیده عادتوں میں سے ہیں: نيكى، سخاوت،مشكلات میں صبروتحمل اور مؤمنین کےحقوق کے قیام کرنا۔
30. قالَ عليه السلام: امْتَحِنُواشيعتَناعِنْدَ ثَلاثٍ: عِنْدَ مَواقيتِ الصَّلاةِ كَيْفَ مُحافَظَتُهُمْ عَلَيْها وَ عِنْدَ اسْرارِهِمْ كَيْفَ حِفْظُهُمْ لَهاعِنْدَ عَدُوِّنا وَ الى امْوالِهِمْ كَيْفَ مُواساتھمْ لاخْوانِهِمْ فيها.[30]
ہمارے شیعوں کو تین چیزوں میں ازماؤ:
1–نمازکےوقت،کہ وہ اوقات نمازکی کس طرح پابندی کرتےہیں؟
2 – ایک دوسرے کے رازوں کو کس طرح چهپاتے یافاش کرتے ہیں؟
3 – اپنے اموال اور دولت کےذریعہ کس طرح دوسروں کے مسائل حل کرتے ہیں اور دوسروں کے حقوق کو کس طرح اداکرتے ہیں.
31. قالَ عليه السلام: مَنْ مَلَكَ نَفْسَهُ اذارَغِبَ وَ اذارَهِبَ وَ اذَااشْتَهى، واذاغَضِبَ وَ اذارَضِىَ، حَرَّمَ اللّهُ جَسَدَهُ عَلَى النّار.ِ[31]
جو شخص مندرجہ ذیل مواقع پر اپنے پر کنٹرول رکھے
شوق و رغبت کے وقت، خوف وہراس کےوقت ، خوہشات اور ارزؤوں کے وقت اور غیظ و غضب کے دوران خداوندعالم جہنم کی اگ کو اس کے جسم پر حرام کردیتاہے.
32. قالَ عليه السلام: انَّ النَّهارَ اذاجاءَ قالَ: يَابْنَ ادَم، اعْجِلْ فى يَوْمِكَ هذاخَيْرا، اشْهَدُ لَكَ بِهِ عِنْدَ رَبِّكَ يَوْمَ الْقيامَةِ، فَانّى لَمْ اتِكَ فيمامَضى وَلااتيكَ فيمابَقِىَ، فَاذاجاءَاللَّيْلُ قالَ مِثْلُ ذلِكَ.[32]
دن جب دن چڑھ جاتا ہے توکہتاہے: اے ادم کے بیٹےنیکی کے کاموں میں جلدی کرو کیونکہ میں قیامت کے دن بارگاہ خداوندی میں شہادت دوں گااور جان لو کہ میں اس سے قبل تمہارے اختیار میں نہیں تهااور اس کے بعد بھی تمہارے پاس نہیں رہوں گا. اسی طرح جب رات چھاجاتی ہے تو وہ بھی اسی طرح کاتقاضاکرتی ہے.
33. قالَ عليه السلام: يَنْبَغى لِلْمُؤْمِنِ انْ يَكُونَ فيهِ ثَمان خِصال:وَقُورٌ عِنْدَ الْهَزاهِزِ، صَبُورٌ عِنْدَ الْبَلاءِ، شَكُورٌ عِنْدَ الرَّخاءِ، قانِعٌ بِمارَزَقَهُ اللّهُ، لايَظْلِمُ الاعْداءَ وَ لايَتَحامَلُ لِلاصْدِقاءِ، بَدَنُهُ مِنْهُ فى تَعِبٌ وَ النّاسُ مِنْهُ فى راحَةٍ.[33]
مومن میں آٹھ صفات کا ہونا ضروری ہے :
فتنوں اور پراشوب ماحول کےوقت باوقاررہنا، ازمائشوں اور بلاؤں میں صبروبرد باری سےکام لینا، راحت وآرام میں شکربجالانا خداکی طرف سے مقررروزی پر قناعت کر نا.
اپنے دشمنوں پر ظلم و ستم نہ کرنا، دوستوں پر اپنی باتیں نہ تھوپنا،اس کواس طرح رہنا چاہیے کہکااپنابدن اس کے اپنے ہاتھوں تھکاماندہ ہو لیکن دوسرے اس کی وجہ سے ارام و اسائش میں رہیں۔
34. قالَ عليه السلام: من ماتَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عارِفابِحَقِّناعُتِقَ مِنَ النّارِ وَ كُتِبَ لَهُ بَرائَةٌ مِنْ عَذابِ الْقَبْرِ.[34]
جو شخص روز جمعہ انتقال کرجائےاور اس کےدل میں ہم اہل بیت عصمت و طہارت کی معرفت ہو وہ جہنم کی اگ سے امان میں اور قبر کے عذاب سے محفوظ ہوگا۔
35. قالَ عليه السلام: انَّ الرَّجُلَ يَذْنِبُ الذَّنْبَ فَيَحْرُمُ صَلاةَاللَّيْلِ، انَّ الْعَمَلَ السَّيِّى ءَ اسْرَعُ فى صاحِبِهِ مِنَ السِّكينِ فِى اللَّحْمِ.[35]
انسان گناہ کرکے نماز شب سے محروم ہوجاتے ہیں! بے شک انسان کی روح میں گناہ اس سےتیز اثر کرتا ہےجتنی تیزی سے گوشت میں چاقو چلتا ہے۔
36. قالَ عليه السلام: لاتَتَخَلَّلُوابِعُودِالرَّيْحانِ وَلابِقَضيْبِ الرُّمانِ، فَانَّهُمايُهَيِّجانِ عِرْقَ الْجُذامِ.[36]
تلسی اور انار کی لکڑی سے دانتوں کاخلال مت کیاکرو کیونکہ یہ دو لکڑیاں جذام اور برص کی بیماریوں کی رگوں کوبھڑکا سکتی ہیں۔
37. قالَ عليه السلام: تَقْليمُ الاظْفارِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ يُؤ مِنُ مِنَ الْجُذامِ وَالْبَرَصِ وَالْعَمى وَ انْ لَمْ تَحْتَجْ فَحَكِّهاحَكّا. وَ قالَ عليه السلام: اخْذُ الشّارِبِ مِنَ الْجُمُعَةِ الَى الْجُمُعَةِ امانٌ مِنَ الْجُذامِ.[37]
جمعہ کے روز ناخن کاٹناجذام 'برص اور نظر کی کمزوری سے محفوظ رکھتی ہیں، اگر ناخن کاٹناممکن نہ ہو تو ان کے سروں کو تراش لیاکرو. اسی طرح ہر جمعہ کو مونچھ چھوٹی کرناجذام اور برص سے نجات کاباعث ہے۔
38. قالَ عليه السلام: اذااوَيْتَ الى فِراشِكَ فَانْظُرْ ماسَلَكْتَ فى بَطْنِكَ وَ ماكَسَبْتَ فى يَوْمِكَ وَاذْكُرْ انَّكَ مَيِّتٌ وَ انَّ لَكَ مَعادا.[38]
جب تم بستر میں جاتے ہو دیکھو کہ اس روز کیاکھایااور کیاپیاہے اور جو کچھ کھایااور پیاہے وہ کہاں سے آیاہے، اور اس روز تم نے کونسی چیزیں کن راستوں سے حاصل کی ہیں. اور ہر حال میں توجہ کرو کہ موت تم کو اٹھالے جائے گی اور اس کے بعد تمھیں صحرائے محشر کاسامنا کرناہوگا۔
39. قالَ عليه السلام: انَّ لِلّهِ عَزَّ وَ جَلَّ اثْنَيْ عَشَرَ الْفَ عالَم، كُلُّ عالَمٍ مِنْهُمْ اكْبَرُ مِنْ سَبْعِ سَمواتٍ وَ سَبْعِ ارَضينَ، مايُرى عالَمٌ مِنْهُمْ انّ لِلّهِ عَزَّ وَ جَلَّ عالَماغَيْرُهُمْ وَ انَاالْحُجَّةُ عَلَيْهِمْ.[39]
بے شک خداوندعالم نے 12 ہزار عالم خلق فرمائے ہیں جن میں سے ہر عالم 7 اسمانوں اور7 زمینوں سے کہیں زیادہ بڑاہے اور میں اور دیگر ائمہ (سلف و خلف) ان تمام عالمین پر خداکی حجت ہیں۔
40. قالَ عليه السلام: حَديثٌ فى حَلالٍ وَ حَرامٍ تَاخُذُهُ مِنْ صادِقٍ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْياوَ مافيهامِنْ ذَهَبٍ وَفِضَّةٍ.[40]
حلال و حرام کی جوبات تم ایک سچ بولنے والے مؤمن سے حاصل کرتے ہووہپوری دنیا اور اس کی تمام دولت سے بالاتر ہے۔
..
.....................................
.........................
حوالے:
[1] - جامع الاحاديث الشيعه : ج 1 ص 127 ح 102، بحارالا نوار: ج 2، ص 178، ح 28.
[2] - اءمالى الصدوق : ص 253.
[3] - أمالی الصدوق : ص 197.
[4] - وسائل الشيعه : ج 4 ص 34 ح 4442.
[5] - وسائل الشيعة : ج 8 ص 13.
[6] - اختصاص : ص 240، بحارالا نوار: ج 75، ص 260، ح 58.
[7] - مستدرك الوسائل : ج 9 ص 16 ح 4.
[8] - وسائل الشيعه : ج 11 ص 412.
[9] - أمالی طوسى : ج 2 ص 279.
[10] - وسائل الشيعة : ج 1 ص 380 ح 2.
[11] - امالى طوسى : ج 2 ص 343.
[12] - وسائل الشيعة : ج 1 ص 474 ح 5.
[13] - من لايَحضره الفقيه : ج 2 ص 51 ح 13.
[14] - وسائل الشيعه : ج 10 ص 157 ح 3.
[15] - وسائل الشيعه : ج 6 ص 204 ح 1.
[16] - وسائل الشيعه : ج 25 ص 147 ح 2.
[17] - وسائل الشيعه : ج 25 ص 208 ح 4.
[18] - جامع احاديث الشيعة : ج 5 ص 358 ح 12.
[19] - جامع احاديث الشيعة : ج 6 ص 178 ح 78.
[20] - وسائل الشيعة : ج 2 ص 124 ح 1.
[21] - أمالی طوسى : ج 2، ص 278، س 9، وسائل الشيعة : ج 16، ص 360، ح 10.
[22]-بحارالانوار:ج79ص 116ح 7 و ح 8، و ص ح 16.
[23اصول کافى جلد 1 صفحه: 40 روایة: 7.
[24] - امالي طوسى : ج 1 ص 125.
[25] - مستدرك الوسائل : ج 7 ص 163 ح 1.
[26] - مستدرك الوسائل : ج 6 ص 431 ح 6.
[27] - مستدرك الوسائل : ج 16 ص 288 ح 1.
[28] - أَعيان الشّيعة : ج 1، ص 672، بحارالا نوار: ج 78، ص 260، ذيل ح 108.
[29] - وسائل الشيعة : ج 4 ص 112.
[30] - وسائل الشيعة : ج 15 ص 162 ح 8.
[31] - وسائل الشيعة : ج 16 ص 93 ح 2.
[32] - وسائل الشيعة : ج 16 ص 93 ح2
[33] - اصول كافى : ج 2، ص 47، ح 1، ص 230، ح 2، و نزهة النّاظر حلوانى : ص 120، ح 70.
[34] - مستدرك الوسائل : ج 6 ص 66 ح 22.
[35] - اصول كافى : ج 2 ص 272.
[36] - أمالی صدوق : ص 321، بحارالا نوار: ج 66، ص 437، ح 3 .
[37] - وسائل الشيعة : ج 7 ص 363 و 356.
[38] - دعوات راوندى ص 123، ح 302، بحارالا نوار: ج 71، ص 267، ح 17.
[39] - خصال : ص 639، ح 14، بحارالا نوار: ج 27، ص 41، ح ١
[40]- الامام الصّادق عليه السلام : ص 143
نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔