حوزہ نیوز ایجنسی। صدر تحریک کے رہنما اور عراقی پارلیمنٹ میں سائرون اتحاد کے حامی مقتدی الصدر جو حالیہ برسوں میں عراقی سیاسی منظر نامے پر ہمیشہ ایک نمایاں سیاستدان رہے ہیں ، نے15 جولائی کو ایک اور متنازعہ فیصلے میں اس ملک میں ہونے والے ابتدائی پارلیمانی انتخابات سے دستبرداری کا اعلان کیا ،اس فیصلے کو میڈیا اور سیاسی تجزیہ کاروں نے نیوز بم قرار دیا ہے۔
موجودہ کالم میں الصدر کی انتخابات سے دستبرداری کے محرکات اور ممکنہ نتائج کی دو سطحوں پر جانچ پڑتال اور تجزیہ کیا گیا ہے، اکتوبر کے انتخابات سے دستبرداری کے مقتدی الصدر کے ارادے کے بارے میں دو اہم نکات یا محور پر غور کیا جاسکتا ہے؛اپنے حامیوں میں الصدر تحریک کی معاشرتی اور قانونی حیثیت کو برقرار رکھنا؛ مقتدا الصدر نے 2007 کے بعد سے سالوں میں بحرانوں اور سیاسی واقعات کے بیچ اپنی تحریک کی سماجی اور قانونی حیثیت کو متوازن کرنے کی کوشش کی ہے جب انھوں نے جیش المہدی تنظیم کو ختم کردیا اور آہستہ آہستہ انتخابی میدان میں داخل ہوئے جہاں مختلف اوقات میں مقتدی الصدر اور ان کے ساتھیوں کو کابینہ میں مختلف سیاسی عہدوں کی پیش کش کی جاتی رہی ہے ، جو ہمیشہ ابتدائی قبولیت کے ساتھ رہا ہے اور پھر غیر متوقع انداز میں ذمہ داری کو قبول نہ کرنا رہا ہے۔
موجودہ صورتحال میں ایسا لگتا ہے کہ مقتدی الصدر اکتوبر کے انتخابات میں اپنی شرکت کا اپنی مقبولیت اور ان سے وابستہ اتحادکی مقبولیت کم ہونے کی سمت ایک چیلنج کے طور پر اندازہ کر رہے ہیںدوسرا نکتہ الیکشن ہارنے کا خوف ہے، مقتدا الصدر نے ہمیشہ ہی کوشش کی ہے کہ 2003 کے بعد کے سالوں میں انھین عراقی سیاست اور حکمرانی میں ایک کرشماتی رہنما یا اس سے بھی بڑھ کر ایک سرکردہ شخصیت کے طور پر تسلیم کیا جائے۔
انہوں نے مختلف اوقات میں مختلف بیانات اور اقدامات کیے ہیں اور غیر متوقع مؤقف بھی اختیار کیے ہیں، موجودہ صورتحال میں سائرون اتحاد جیسےالصدر تحریک کی 54 نشستوں کے ساتھ حمایت حاصل ہے ،کا پارلیمنٹ میں سب سے زیادہ کنٹرول ہےلہذا ایسا لگتا ہے کہ مقتدی الصدر کو خوف ہے کہ اگر وہ انتخابات میں حصہ لیتے ہیں تو ان ووٹوں میں بہت کمی واقع ہوجائے گی۔ کیونکہ حکومت میں ان کے نمائندوں یا رشتہ داروں ، خاص طور پر وزارت صحت کی کوئی مثبت کارکردگی نہیں رہی ہے اور دوسرے سیاسی گروہوں کی انتخابی مہموں کے تناظر میں اس مسئلے پر یقینا زور دیا جائے گا لہذا یہ کہا جاسکتا ہے کہ الصدر کا عمل ناکامی کی قبولیت کو روکنے میں ایک قسم کا احتیاط ہے۔