۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
روضہ امام رضا (ع) میں امام حسین (ع) کی ‏عزاداری

حوزہ/ امام رضا علیہ السلام کے حرم مطہر میں عاشور کے دن حالانکہ اس سال زائروں کے بغیر امام حسین کی عزاداری کی گئی تاہم دسیوں لاکھ لوگوں نے ، لائیو ٹیلی کاسٹ کی وجہ سے عزاداری میں شرکت کی ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امام رضا علیہ السلام کے جرم مطہر میں دسویں محرم کے دن بھی ، نویں محرم کی طرح محدود پیمانے پر عزاداروں کے ساتھ امام حسین علیہ السلام کا سوگ منایا گيا۔ عزاداری کے دوران سوشل ڈسٹنسنگ ، ڈس انفیکشن اور ماسک جیسے کورونا کے اصولوں پر خاص توجہ دی گئي ۔ اس کے علاوہ امام رضا علیہ السلام کے روضے میں ہونے والی اس عزاداری کو قومی ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر آستان قدس رضوی کی سائٹوں اور  پیجوں پر لائیو براڈکاسٹ کیا گیا جس کی وجہ سے عاشورکی عزاداری مختلف انداز میں کی گئي ۔

ظہر عاشور کو مقتل خوانی کی روایت
عاشور کے دن ظہرکے وقت امام حسین علیہ السلام کی مقتل خوانی کی روایتی عزاداری بھی کورونا کے تمام اصولوں کی رعایت کے ساتھ مسجد گوہر شاد میں کی گئي جس میں محدود تعداد میں عزاداروں نے شرکت کی ۔

اس پروگرام میں ، خراسان رضوی صوبے میں رہبر انقلاب اسلامی کے نمائندے آيت اللہ علم الھدی  نے اپنی  تقریر میں کہا کہ سید الشہداء  اور ان کے اصحاب ، جن کی تعداد  بہتر اور یا اس سے کچھ زیادہ تھی ، عمر بن سعد کی تیس ہزار کی فوج کے سامنے ڈٹ گئے۔

انہوں نے کہا کہ حالانکہ دشمن کے مقابلے میں امام حسین علیہ السلام کے اصحاب کی تعداد بہت کم تھی لیکن چونکہ ان لوگوں نے حق کے لئے قیام کیا تھا اس لئے حقیقی فاتح وہی رہے اور آج اس  خونبار واقعہ کو صدیاں گزر جانے کے باوجود، سب لوگ سید الشہداء اور ان کے اصحاب کو یاد کرتے ہيں ۔

مشہد مقدس کے امام جمعہ نے کہا کہ سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کا قیام در اصل سامراج اور تسلط پسند طاقتوں کے خلاف جد وجہد تھا اور اگر امام حسین يزید کی بد عنوان اور فاسد حکومت کے خلاف قیام نہ کرتے تو پھر سامراجی طاقتوں اور تسلط پسندوں کے سامنے خاموشی ایک روایت بن جاتی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت سماج میں جس قسم کا انحراف پیدا ہو گیا تھا اس کے لئے اصلاح بے حد ضروری تھی اور سید الشہداء نے اسی انحراف کی اصلاح کے لئے قیام کیا۔

مشہد کے امام جمعہ نے کہا کہ حضرت ابو عبد اللہ الحسین کا قیام کسی زمانے یا جگہ تک محدود نہيں تھا بلکہ یہ ہر زمانے اور ہر جگہ میں پوری امت اسلامی پر محیط ہے  اور روز عاشورا نہ صرف شیعہ بلکہ پوری دنیا کے تمام حریت پسند ، اس سانحے پر غم زدہ ہوتے ہيں اور سوگ مناتے ہيں ۔

اس پروگرام میں آیت اللہ علم الہدی نے مصائب سید الشہداء  بیان کئے اور اس کے بعد زیارت عاشورا اور دعائے امام حسین پڑھی گئي ۔

اس موقع پر نوحہ خوانوں نے نوحے پڑھے اور پورا پروگرام لائیو ٹیلی کاسٹ کیا گيا ۔ امام حسین علیہ السلام کے سوگواروں نے ، عصر عاشور امام حسین علیہ السلام کی آخری نماز کی یاد میں آيت اللہ علم الہدی کی امامت میں نماز جماعت پڑھی  جس کے لئے امام رضا علیہ السلام کے روضے کے خدام نے سوشل ڈسٹنسگ کے اصولوں کا خاص طور پر خیال رکھتے ہوئے جماعت کی صفیں مرتب کی تھیں۔

شام غریباں میں بھی حرم مطہر رضوی  میں مجلس شام غریباں منعقد کي گئي ۔ مجلس شام غریباں میں بھی کورونا کے سبب بہت محدود عزاداروں نے شرکت کی اور شمعیں روشن کرکے کربلا والوں کی غربت و مصیبت پر اشک ماتم بہائے ۔ مجلس  شام غریباں میں روایتی انداز میں مقتل خوانی کی گئی 
 

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .