حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کے 110 اساتید نے علامہ حسن زادہ آملی کی وفات پر تعزیت پیش کرتے ہوئے ایک مشترکہ پیغام جاری کیا ہے۔ ان کے اس اعلامیہ کا متن مندرجہ ذیل ہے:
بسم الله الرحمن الرحیم
عالم ربانی اور حکیم زمان، ولایت اہل بیت و عترت (صلوات الله علیهم) کے نامدار حضرت استاد آیت اللہ حسن زادہ آملی (طیّبالله ثراه و جعل الجنة منقلبه و مثواه) کے انتقال پرملال پر حضرت بقیةالله الأعظم (أرواح من سواه فداه)، مراجع عظام، ماہرین تعلیم، حوزہ علمیہ، طلباء کرام، ان کے رشتہ داروں اور عقیدتمندوں کی خدمت میں تسلیت و تعزیت پیش کرتے ہیں اور خداوند متعال سے دعاگو ہیں کہ وہ مرحوم و مغفور کی روح کو انبیاء اور اولیاء (صلوات الله علیهم) کے ساتھ محشور فرمائے۔
آیت اللہ حسن زادہ آملی نے اپنی زندگی مذہب کی تعلیم و تعلّم میں گزار دی اور سینکڑوں تشنگان علوم کو اپنے میٹھے اور دلنشین بیانات کے ذریعہ معارف اہلبیت (صلوات الله علیهم) کی تعلیمات سے سیراب کیا۔ وہ اپنے شاگردوں کو اہلبیت معصومین (علیہم السلام) بالخصوص حضرت سید الأوصیاء امیرالمؤمنین (علیه افضل صلوات المصلِّین) اور حضرت صدیقۀ طاهره (سلام الله علیها) سے محبت و انس کو پروان چڑھاتے اور ہمیشہ اصرار کیا کرتے کہ حضرت امیرالمؤمنین (علیه افضل صلوات المصلِّین) کو "وصی" اور "سیدالاوصیاء" کی تعابیر سے یاد کیا کریں۔ وہ شیعہ اور شیعہ علماء کی عظیم علمی میراث میں خاص طور پر دلچسپی رکھتے تھے۔ خاص طور پر کلینی، شیخ طوسی، محقق طوسی اور علامہ حلی جیسے بزرگ علماء کی علمی کاوشوں کو اس طرح بیان کیا کرتے تھے کہ ان کے شاگرد خود بخود ان عظیم علماء کی جانب راغب ہو جایا کرتے تھے اور وہ پہلے فرد تھے جنہوں نے اصول کافی کی اعراب گذاری کا کام انجام دیا۔
ان کی علمی و عملی تواضع و فروتنی، مہربانی اور حسن اخلاق سب افراد خاص طور پر نوجوانوں اور عام لوگوں کے زبان زد عام تھی اور ان کا تہجد و تعبد اور معارف اہلبیت (علیہم السلام) سے آگاہی دینا لوگوں کے دلوں پر جا بیٹھتا ہے کیونکہ وہ خود عالم باعمل تھے جو ہر سال رجب، شعبان اور رمضان سال کے ان تینوں مہینوں میں روزہ سے ہوا کرتے تھے۔
وہ مکتب امام صادق (علیہ السلام) کے طلباء اور شاگردوں کو تعلیم دینے میں اس قدر دلچسپی رکھتے تھے کہ چھٹیوں کے دوران بھی ان کے لیے تدریسی نشستیں منعقد کیا کرتے تھے۔
ان کا علمی تبحّر، شیرین بیان، فصاحت و بلاغت، باطنی پاکیزگی، لوگوں سے ان کا لگاؤ اور محروم طبقات کی رسیدگی اور ان سے حسن سلوک یہ سب ایسے عوامل تھے جس کی وجہ سے ان کی نصیحتیں نہ صرف دلوں پر بیٹھ جایا کرتیں بلکہ سننے والے کی روح و رواں کی گہرائیوں میں اتر جایا کرتی تھیں۔
خداوند رحمان و رحیم و غفّار و غفور سے التجا کرتے ہیں کہ انہیں اپنے اولیاء کے ساتھ محشور فرمائے۔
۱. مسعود آذربایجانی ۲. علی رضا آل بویه ۳. عبدالرحیم اباذری ۴. محمدعلی اسکندری ۵. محسن الویری ۶. حمید الهیدوست ۷. علی رضا امینی ۸. ناصرالدین انصاری ۹. عبد الرضا ایزدپناه ۱۰. مهدی باقری سیانی ۱۱. سید حسین بهشتینژاد ۱۲. علی بنایی ۱۳. محسن پرویز ۱۴.حمید پارسا نیا ۱۵. حسن پویا ۱۶. محمود تقی زاده داوری ۱۷. سعید جازاری ۱۸. مصطفی جعفر پیشه ۱۹. رسول جعفریان ۲۰. مجید جلالی ۲۱. محسن جلالی ۲۲. محمود رضا جمشیدی ۲۳. جویا جهانبخش ۲۴. محسن جوادی ۲۵. مرتضی جوادی آملی ۲۶. ابوالفضل حافظیان ۲۷. مهدی حقی ۲۸. مهدی خاموشی ۲۹. عبد الحسین خسروپناه ۳۰. عبدالامیر خطاط ۳۱. محمد رحمانی نیشابوری ۳۲. حسین رحیمیان ۳۳. سید حسین رضوی ۳۴. مهدی رضوی ۳۵. سید عباس رضوی فدکی ۳۶. ناصر رفیعی ۳۷. حسن رمضانی ۳۸. احمد زادهوش ۳۹. محمد زاهد نجفی ۴۰. علی اکبر زمانی نژاد ۴۱. محمدتقی سبحانی ۴۲. سید محمد حسین سجاد ۴۳. سید احمد سجادی جزی ۴۴. سید علی سیدی ۴۵. سید علی شبیری زنجانی ۴۶. حمیدرضا شریعتمداری ۴۷. مهدی باقر شریف قرشی ۴۸. سید کاظم شمس ۴۹. علی شیروانی ۵۰. محسن صادقی ۵۱. هادی صادقی ۵۲. سید عباس صالحی ۵۳. حسن طارمی راد ۵۴. سید یوسف طباطبائینژاد ۵۵. سید کاظم طباطبایی ۵۶. سید محمد طباطبایی یزدی ۵۷. عباس ظهیری، ۵۸. احمد عابدی ۵۹. سید محمود علوی ۶۰. سید علی عماد ۶۱. مهدی غروی قوچانی ۶۲. علی فاضلی ۶۳. محمد هادی فلاح زاده ۶۴. محمد حسین فلاح زاده ۶۵. علی اکبر فصیحی ۶۶. رحیم قاسمی ۶۷. کاظم قاضیزاده ۶۸. سید علی قاضی عسکر ۶۹. محمد قائینی ۷۰. محسن قمی ۷۱. علی کرباسی زاده ۷۲. کریم کشکولی ۷۳. نجف لکزایی ۷۴. محمد جواد محمودی ۷۵. محمد کاظم محمودی ۷۶. علی مختاری ۷۷. رضا مختاری ۷۸. عبد الهادی مسعودی خمینی ۷۹. علی اکبر مسعودی خمینی ۸۰. حیدر مصلحی ۸۱. احمد مبلغی ۸۲. جواد محدثی ۸۳. محمد محمدی ریشهری ۸۴. محمد مطهری ۸۵. محمدحسن مظاهری ۸۶. مرتضی مقتدائی ۸۷. محمد علی مقدادی ۸۸. مسعود مکارم ۸۹. محسن مهاجرنیا ۹۰. سید ابوالحسن مهدوی ۹۱. مهدی مهدوی پور ۹۲. مهدی مهریزی ۹۳. محمد علی میرزایی ۹۴. سید علی میرشریفی ۹۵. حامد ناجی ۹۶. احمد نجفی خوانساری ۹۷. سید جعفر نبوی ۹۸. هادی نجفی ۹۹. سید حسین نسابه ۱۰۰. سید محمد نقیب ۱۰۱. محمد نقدی ۱۰۲. علی نکونام گلپایگانی ۱۰۳. علی نظری منفرد ۱۰۴. سید عبدالفتاح نواب ۱۰۵. محمد جواد نورمحمدی ۱۰۶. هاشم نیازی ۱۰۷. احمد واعظی ۱۰۸. علی ورسهای ۱۰۹. مجید هادیزاده ۱۱۰. محمد رضا یوسفی۔