۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
محمد علی الحکیم کارشناس عراقی و مدیر خبرگزاری النخیل

حوزہ/ عراقی سیاسی تجزیہ کار محمد علی الحکیم نے کہا کہ صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لئے شمالی عراق اربیل شہر میں منعقدہ کانفرنس،غیر قانونی اور غیر آئینی تھی اور اس کانفرنس کے شرکاء کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،شمالی عراق اربیل شہر میں کچھ دن پہلے،صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے ایک کانفرنس منعقد کی گئی۔اس اقدام نے عراقی سیاسی،سماجی اور میڈیا حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔عراقی قوانین کے مطابق کوئی بھی گروہ یا فرد جو صہیونی حکومت کے اصولوں کی ترویج یا حمایت کرتا ہے اسے سزائے موت دی جائے گی۔

عراقی سیاسی تجزیہ کار محمد علی الحکیم نے اربیل میں صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے تعلق سے منعقدہ کانفرنس کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عراقی آئین کے مطابق؛ صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے کوئی بھی گروہ یا فرد صہیونی حکومت کے اصولوں کو فروغ دے یا ان کی حمایت کرے تو اسے موت کی سزا دی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ شمالی عراق کردستان میں منعقد ہونے والی یہ کانفرنس،غیر قانونی اور غیر آئینی ہے اور کانفرنس کے شرکاء پر مقدمہ چلایا جانا چاہئے،کیونکہ یہ کانفرنس غیر آئینی،غیر قانونی اور غیر اخلاقی تھی۔عراقی حکومت کو ان سیاسی جماعتوں اور شخصیات کی نشاندہی کرنی چاہئے جنہوں نے سیاسی اور مالی طور پر اس کانفرنس کی حمایت کی ہے۔

عراقی ماہر سیاسیات نے کہا کہ اس کانفرنس میں شریک تمام افراد خود اسرائیلیوں کی طرف سے کرائے کے لوگ تھے،جو عراق میں داعش کی شکست کے بعد صہیونیوں کے آلہ کار اور ان کے نمائندے ہیں اور ان لوگوں کا کسی بھی مسلک اور مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے،کیونکہ غداروں کے پاس کسی فرقے یا مذہب کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی ہے۔

انہوں نے اس مجرمانہ اقدام کے خلاف مزاحمتی اور مقاومتی گروہوں کے ردعمل کے بارے میں کہا کہ مقاومت و مزاحمت اس بڑی غداری اور خیانت کے خلاف  خاموش نہیں رہے گی اور غاصب اسرائیلی حکومت اور سازش کرنے والوں کو عبرتناک سزا دے گی کہ جس کے بعد،تعلقات کو معمول لانے کی فکر بھی نہیں کریں گے۔

الحکیم نے کہا کہ عراق کے مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمی سیستانی نے چند ماہ قبل پوپ فرانسس کے ساتھ اپنی ملاقات میں سات "لا"(7 چیزوں) پر زور دیا،جو 7 "لا" کے نام سے جانا جاتا ہے،جن میں سے ایک تعلقات نامنظور تھا،لہذا،آیۃ اللہ العظمی سیستانی نے پوپ فرانسس سے ملاقات میں صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو نامنظور قرار دے کر،تعلقات کا خواب دیکھنے والوں کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .