۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
سویرا بتول 

حوزہ/ آج کے دور میں شیعہ کا لبادہ اوڑھ کر مراجع عظام بلخصوص رہبر معظم کی بے ادبی و توہین کرنے والے افراد وہی ہیں جو کل دشمن کی سازش اور اپنی نادانی کیوجہ سے صفین کے میدان میں تلواریں لیکر دشمن سے لڑنے کی بجائے اپنے رہبر و راہنما کے خیمہ کا محاصرہ کرنے پہنچ گئے تھے۔لیکن جس طرح اس وقت کے منافقین مخلص شیعوں پہ ظاہر ہوئے اسی طرح آج کے دور میں بھی شیعوں کے لبادے میں چھپے امریکہ و اسرائیل کے ایجینٹ مخلص شیعوں پر ظاہر ہو چکے ہیں۔

تحریر: سویرا بتول

حوزہ نیوز ایجنسی ابھی ہمارے گزشتہ کالم کی سیاہی خشک بھی نہ ہوٸی تھی کہ ملیر کے نام نہادجشن میں مراجع کرام کی توہین کا معاملہ پیش آیا۔اپنے گزشتہ کالم میں ہم نے بیان کیا تھا کہ کس طرح جشنِ مولاٸے کاٸنات کے نام پر رقص،موسیقی،مکس گیدرنگ،لہو و لعب کی محافل اور رقصاٶں پر پیسے نچھاور کیے جاتے ہیں ، جس پر جہاں ہمیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا وہی اس اہم موضوع کی طرف متوجہ کرنےپر چند مخلص احباب نے سراہا بھی اور چند ایسے ویڈیو کلپس بھی ارسال کیے جنہیں دیکھنے کے بعد ہمیں مولاٸے کاٸنات کی مظلومیت پر خون کے آنسو رونے کا دل چاہا۔علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی مظلومیت اس سےزیادہ کیا ہوگی کہ علی ع کے نام لیوا علی ع کی سیرت و کردار پر عمل کرنے کی بجاٸے لہو و لعب کی محافل میں مست ہیں اور جھوم جھوم کر حیدر حیدر کے نعروں سے علی ع سے اپنے والہانہ عشق کا اظہار کر رہےہیں۔

ایسی ایسی ویڈیوز دیکھنے کو ملی کہ ایک لمحے کو یوں لگا کہ یہ مولا کا جشن نہیں بلکہ کسی شادی کا سین ہے۔اس حوالے سے علی اصغر صاحب ایک ویڈیو شٸیر کرتے ہوٸے لکھتے ہیں۔یہ کوٸی شادی ہال نہیں ہے اور نہ ہی کوٸی تھیٹر ہے اور نہ ہی کسی مزار پہ عرس کے مناظر ہیں بلکہ یہ ضلع سرگودھا کی ایک تحصيل بھلوال کے گاٶں علی پور سیداں کا امام بارگاہ ہےاور اس امام بارگاہ میں اکثریت شیعانِ حیدر کرار اور سادات عظام کی ہے۔اس قوالی کے بول پر غور کریں تو اندازہ ہوگا کہ سراسر شرک بکا جارہا ہے اور یہ سب مست ہوکر ناچ رہے ہیں۔امام بارگاہ میں مولا علی ع کے جشن کو اس انداز میں مناتے ہوٸے سوچ رہا ہوں کہ یہی لوگ محرم و صفر میں اس بات پہ ماتم کرتے ہیں کہ آلِ رسول ع کی محترم اورمقدس خواتین کو برہنہ سر کوفہ و شام کے بازار پھرایا گیا، تب شامی ناچنے والی عورتوں کے ساتھ رقص کر رہے تھے اور ہر طرف ڈھول باجے بج رہے تھے۔یہ عمل قابلِ نفرین ہے اور ایسے تماش بینوں کا مکتب آل رسول ع سے کوٸی تعلق نہیں۔

اپنے گزشتہ کالم میں جہاں ہمیں بے شمار لعن طعن وصول ہوٸیں وہی ایک نہایت اہم سوال پوچھا گیا کہ پھر آپ بتاٸیں کہ ہم مولا کا جشن کیسے مناٸیں؟اپنی خوشی کا اظہار کیسے کریں؟ بہت سارے ایسے پیغامات بھی وصول ہوٸے کہ جن میں کہا گیاکہ ہر ملک و علاقے میں خوشی کا اظہار کرنے کے مختلف طریقے موجود ہیں اور آپ کو کس نے حق دیا ہے کہ مولا کے ذاکرین کی نیت پر شک کریں؟ ہمیں مولا کا ذکر کرنے والوں پر شک نہیں ہے مگر شرک بکنے والوں پر ہے،افسوس وہ منبر جہاں سے علی ع ہمہ وقت توحید بیان کرتے رہے آج اُسی منبر پر شرکیہ کلمات کہے جاتے ہیں اور یہ سب غیر نہیں علی ع کی ولا کے دعوے کرنے والے کرتے ہیں۔ایسے لوگوں کو چاہیے کہ نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ کا مطالعہ کریں جو توحید شناسی کا عکاس ہے۔رہی بات کہ مولاکا جشن کیسے مناٸیں تو اس کااک سادہ سا جواب ہے، اپنے گھر میں چراغاں کریں،خود سے عہد کریں کہ کلام امیر کاٸنات(نہج البلاغہ )کا مطالعہ روز کریں گے۔ایسی منقبتیں سنیں اور پڑھیں جو شرک سے پاک ہوں،مومنین میں شیرینی تقسیم کریں۔علی ع سے اپنے والہانہ عشق کے بہت سارے طریقے ہیں ضروری نہیں ہے کہ اسے رقص،موسیقی اور لہو ولعب کی محافل کے ذریعے ممکن بنایا جاٸے۔

اگر معاملہ یہاں تک ہوتا تو شاید ہم بھی چپ سادھ لیتے مگرملیر میں مولاٸے کاٸنات کے جشن میں مراجع کرام کی توہین دراصل آلِ رسول کو ایذا پہنچانے کے مترادف ہے۔بلفرض اگر آپ کسی مراجع کی تقلید نہیں بھی کرتے توآپ کو کسی سید ذادے کی توہین کا حق کس نے دیا ہے؟کیا مومن کی حرمت کعبہ کی حرمت سے زیادہ افضل نہیں؟ کیا قولِ معصوم ع نہیں ہے کہ آخری دور کے علمإ بنی اسرائيل کے انبیإ سے افضل ہیں؟اور حیرت اُس مجمع پر ہے جس کے سامنے سید زادوں کی اہانت کی گٸی اور کسی میں اتنی جرات پیدانہ ہوٸی کہ روک سکے۔سید زادوں کی اہانت کرکے آپ کیسے العجل کی صدا بلند کر سکتے ہیں؟ کیا شیعہ سنی وہابی کی تفریق کم تھی جو ہم نےمقصر،نصیری،انقلابی،نظریاتی اور غیر انقلابی کی اصلاحات بھی متعارف کروا دیں۔آپ آج تک مدافعینِ حرم کی حمایت میں چار لفظ تک تو بول نہ سکے اور نہیں تو یکساں نصابِ تعلیم پر کوٸی تجویز تک دے نہ سکے۔آپ کے سامنے آپ کے نصاب سے تعلیماتِ اہل بیت ع کو ہذف کیا جارہا ہے،آلِ رسول کے قاتلوں کو ہیرو بنا کر پیش کیا جارہا ہے اور آپ چلے ہیں مجتہدین پر جملے کسنے؟ جن کی ساری زندگی علومِ اہل بیت ع کو حاصل کرتے گزری۔آپ کی اپنی علمی اور دینی حیثیت کیا ہے اور کیا منبرِ حسینی اس لیے ہے کہ اسے دین کاتمسخر اڑانے کے لیے استعمال کیا جاٸے؟ ایک بات یہاں واضح کر دیں کہ آج کے دور میں شیعہ کا لبادہ اوڑھ کر مراجع عظام بلخصوص رہبر معظم کی بے ادبی و توھین کرنے والے افراد وہی ہیں جو کل دشمن کی سازش اور اپنی نادانی کیوجہ سے صفین کے میدان میں تلواریں لیکر دشمن سے لڑنے کی بجائے اپنے رھبر و راھنما کے خیمہ کا محاصرہ کرنے پہنچ گئے تھے۔لیکن جس طرح اس وقت کے منافقین مخلص شیعوں پہ ظاھر ہوئے اسی طرح آج کے دور میں بھی شیعوں کے لبادے میں چھپے امریکہ و اسرائیل کے ایجینٹ مخلص شیعوں پر ظاھر ھو چکے ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .