۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
حجتیان

حوزہ/ اس مہینہ میں ہم سب کی دعوت ہوئی ہے ، ایسی بہترین ضیافت کے لئے،اس ضیافت و مہمانی میں دعوت کر نے والا خدا ہے، اور جن کی دعوت ہوئی ہے وہ انسان ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم المقدسہ/ دبیرخانہ شہید سردارسلیمانیؒ قم،ایران میںماہ رمضان کی منزلت اوراسکی عظمت کے سلسلے سے جویکماہ پروگرام کاسلسلہ جاری ہے آجکی اس تقریرمیں عظیم شخصیت حجۃ الاسلام و المسلمین اقای حجتیان کودعوت دی گئی،آپنے عنوان مذکورہ پرروشنی ڈالتے ہوئے فرمایا!یہ خود ایک مستقل بحث ہے، اس عظیم قدر و منزلت والے مہینہ میں کیا کام کرنا چاہئے ،کونسے کام انجام دیں جن سے بہترین استفادہ کیا جاسکے ، آخر میں یہ کہ ہم کونسے اعمال انجام دیں بہترین عمل کونسا عمل ہے ۔ پہلا حصہ ، اختصار کے ساتھ : ہم اپنے کلام کا آغاز پیغمبر اکرم ۖ کے اس خطبہ سے کررہے ہیں جو آپ نے ماہ مبارک رمضان کے بارے میں بیان فرمایا ہے جس خطبہ کو امام رضا علیہ السلام نے اپنے پدر بزرگوار امام کاظم سے ،امام کاظم نے امام جعفر صادق سے اسی طرح یہ سلسلہ امام امیرالمومنین تک پہنچتا ہے امیر المومنین نے رسول اللہ ۖ سے نقل کیا ہے کہ ایک دن آپ نے خطبہ بیان فرمایا اور اس خطبہ میں ماہ رمضان کی منزلت و عظمت بیان فرمائی ۔ پہلے محور میں یہ ہے کہ یہ مہینہ خدا کا مہینہ ہے ، ہمیں معلوم ہے کہ سب مہینے خدا کے مہینے ہیں تمام زمانے خدا سے مربوط ہیں ، یہ اس چیز کے مشابہ ہے کہ ہم کہیں بیت اللہ ، ہمیں یہ معلوم ہے کہ خدا تمام بیوت کامالک ہے تمام مکانوں کامالک ہے ،مالکِ کون ہے ، لیکن ہم روئے زمین پر مکانوں میں ایک خانہ و گھر کانام بیت اللہ رکھتے ہیں اور اس کی خدا سے نسبت دیتے ہیں یہ اس گھر کی شرافت کے عنوان سے ہے ، اس گھر کی عظمت کے عنوان سے ہے یہاں پر جو ہم کہتے ہیں شھر اللہ اللہ کا گھرایسا نہیں ہے کہ دوسرے گیارہ مہینے اللہ کے مہینے نہیں ہیں زمان و مکان کا خالق خدا ہے یہ اس مہینہ کی عظمت و منزلت کے باب سے ہے کہ اس مہینہ کو خدا نے خود سے منسوب کیا ہے شھر دعیتم فیہ الی ضیاف اللہ۔

مولاناموصوف نے اس دوسرے محورپرفرمایا!دوسرا نکتہ یہ ہے کہ یہ مہینہ وہ مہینہ ہے کہ جس میں تمہیں خدا کی طرف مہمانی کی دعوت دی گئی ہے یہ نکتہ بہت زیادہ حساس اور مہم ہے اس مہینہ کے مطلب کو سمجھانے کے لئے ہم عرض کرتے ہیں کہ دعوتوں میں ایک نفر دعوت کرنے والا ہوتا ہے اور وہ ایک شخص یا چند افراد کی دعوت کرتا ہے اِس دعوت میں تم دعوت کرنے والے ہو اور ان کو دعوت کرنے والے ہوں گے جن کی تم نے دعوت کی ہے ،معمولا تم انھیں کارڈ دیتے ہو یعنی دعوت کا کارڈ اور کارڈ کو ان کے گھر پر لیجاتے ہو اور ان کی دعوت کرتے ہو اور کبھی ٹیلیفون کے ذریعہ دعوت کرتے ہو معمولا ان دعوتوں میں داعی اور مدعو کی سطح کی رعایت کی جاتی ہے ، بڑے گھرانے والے انسان اپنی سطح کے افراد کی دعوت کرتے ہیں ، فقیر انسان اپنی سطح کے افراد کی دعوت کرتے ہیں اور متوسط انسان متوسط افراد کی دعوت کرتے ہیں ایسا نہیں ہے کہ بزرگان کی مجلس میں مثال کے طور پر ممالک کے رئیس و رسا ہوا کرتے ہیں اور فقرا بھی ہوں یہ متعارف نہیں ہے یہ ہماری دعوت میں نہیں آتے لیکن تم الہی دعوتوں میں دیکھو دعوت کرنے والاکون ہے ذات مقدس الہی ہے ،دعوت ہونے والا کون ہے ، مخلوق یعنی اس طرف خالق ہے اس طرف مالک ، اس طرف غنی مطلق ہے ،اس طرف رازق ہے ،عالم کے تمام کام کرنے والا، اِس طرف فقر محض فقیر محض ہے انتم الفقرا الی اللہ ، خدا نے فقرا کو دستر خوان پر بٹھا دیا ہے ، ایسی دعوت تم خدا کی دعوت کے علاوہ میں نہیں دیکھو گے یہ اس مہینہ کی عظمت ہے کہ اس مہینہ میں ہم سب کی دعوت ہوئی ہے ، ایسی بہترین ضیافت کے لئے ،اس ضیافت و مہمانی میں دعوت کر نے والا خدا ہے ، اور جن کی دعوت ہوئی ہے وہ انسان ہیں یا ایھا الناس دعیتم فیہ الی ضیاف اللہ دعوت کا کارڈ کیا ہے خدا نے ہماری کس چیز کے ذریعہ دعوت کی ہے ، اس مہمانی میں دعوت کا بہترین کارڈ قرآن مجید ہے اس نے اپنی مخلوق کی قرآن کی خلقت قرآن کے ذریعہ دعوت کی ہے یا ایھا الذین آمنو ا کتب علیکم الصیام کما کتب علی الذین من قبلکم ببینیدتم دعوت کے کارڈ کو دیکھو کبھی ایک کاغذ کو ایک لفافہ میں رکھ دیتے ہیں لیکن یہاں پر خداوند عالم نے اپنا کلام قرار دیا ہے جوقرآن مجیدہے ، دعوت الہی کاکارڈ ہے انسان کو اس دعوت کے کارڈ کو اپنی آنکھوں سے لگانا چاہئے اپنے سر پر رکھنا چاہئے اور اس کو چومنا چاہئے ،یہ بھی فرق ہے کہ جو الہی دعوتوں میں متعارف الہی ہے خداوند متعال نے اس مہینہ میں جو دعوت کی ہے یہ مہینہ برکت ، رحمت اور مغفرت کا مہینہ ہے یعنی خداوند متعال فرماتاہے کہ قد اقبل الیکم شھر اللہ من برک والمغفر وشھر دعیتم فیہ الی ضیافة اللہ ۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .