۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
شهید مطهری از نگاه رهبر معظم انقلاب

حوزہ/ شہید مطہری انحرافی نظریات اور اسلام کی غلط تفسیر  کو استعماری طاقتوں امریکہ اور سویت یونین سے زیادہ خطرناک سمجھتے تھےآج اسلام کو جس چیز سے  خطرہ ہے وہ صرف امریکہ اور دوسری استعماری طاقتیں ہی نہیں بلکہ اسلامی احکام کی غلط تفسیر اور ان میں تحریف کرنا   زیادہ خطرناک ہے۔

تحریر : الیاس حسین مدرس

حوزہ نیوز ایجنسیچشمے سے پھوٹنے والا پانی صاف اور ہر قسم کی آلودگی سے پاک ہوتا ہے لیکن جیسے جیسے یہ اپنی منزل کی طرف بڑھتا ہےاس کی رنگ اور بو میں بتدریج تبدیلی آتی رہتی ہے اور اپنی صفائی اور شفافیت کو کھو دیتا ہے پس اس میں موجود آلودگی،اگر نظر آئے تو یہ خود اس پانی سے پرہیز کرنے کا سبب بنتی ہےلیکن اگر یہ پانی کسی خطرناک نامحسوس جراثیم کے ساتھ گھل مل جائے تو اس صورت میں ظاہری طور پر تو یہ پانی صاف وشفاف نظر آئے گا لیکن اندرونی طور پر خطرناک ہو گا لھذا اس کے خطرہ کو پہچاننے اور اس سے بچنے کا واحد راستہ ماہرافراد کی طرف رجوع کرنا اور انکی ہدایت کے مطابق اس سے پرہیز کرنا ہے ۔مذہبی عقائد اور تعلیمات بھی اسی بہتے ہوئے پانی کی طرح وحی کے چشمے سے متصل ہیں۔ اسلام، دینِ خاتم اور عالمگیریت کا دعویدار ہونے کے ناطے شروع ہی سے تحریف کے خطرے سے دوچار رہا ہے اور اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اسے دوست اور دشمن دونوں کی طرف سے نقصان پہنچایا گیا لھذاممکن ہے وقت گزرنے کے ساتھ مختلف گروہ اور افراد کی طرف سے مختلف وجوہات اور مقاصد کے تحت اس میں تحریف واقع ہوئی ہو پس اسی بناپر مذہبی عقائد اورتعلیمات کا بھی ہمیشہ اس کے ماہرین کے ذریعے ہی جانچ پڑتال اور صفائی ہونی چاہئے اور ہر دور میں صالحین کی ایک جماعت ، دین کی حفاظت کا بوجھ اٹھانے کے ساتھ اہل باطل اور ناداں دوستوں کی غلط تاویلات اور تحریفات کو دین سے دور کرنے کی کوشش کرتے رہے چونکہ علماء غیبت کے زمانے میں مذہبی عقائد کے محافظ ہیں اسی وجہ سے علماء کرام ہمیشہ دین کے اصولوں اور بنیادوں میں تحریف اور انحراف کے حوالے سےحساس رہے ہیں اور انہوں نے اپنی علمی ، ثقافتی اور عملی کوششوں سے معاشرے کوتحریف کرنے والوں کے حملوں سے دور بھی رکھا ہےلیکن ان میں سے بعض علماء، نمایاں کارکردگی کے حامل رہے ہیں انہی میں سے ایک شھید مطہری کی ذات ہے انہوں سے اس مشن کی تکمیل کی راہ میں جام شہادت نوش کیا استاد شہید مرتضی مطہری اس عظیم مشن کے حوالے سے یوں فرماتے ہیں:
پہلا عہدہ ،جو دور خاتم میں انبیاء سے علماء کی جانب منتقل ہوا ہے وہ دعوت، تبلیغ، رہنمائی اور تحریف و بدعات کے خلاف جدوجہد کا عہدہ ہے۔۔۔۔۔تحریف اور بدعت کا باعث بننے والے اسباب ہمیشہ سے تھے اور ہمیشہ رہیں گےلھذا امت کے عاقل اور پڑھے لکھے افراد ہی تحریفات اور بدعتوں سے لڑنے کے ذمہ دار ہیں۔
تحریف کا مفہوم
تحریف، جو عربی میں "حرف" سے ماخوذ ہے، جس کا مطلب ہے کسی چیز کو اس کے اصل راستے سے ہٹا دینا ۔
اقسام تحریف
شہید فرماتے ہیں کہ :تحریف کے بہت سارے اقسام ہے ان میں سے اہم ترین تحریف لفظی اور معنوی ہے
تحریف لفظی :
لفظی تحریف سے مراد کسی چیز کی ظاہری شکل کو بدلنا ہے۔ مثال کے طور پر، کسی نے آپ سے کچھ کہا اور آپ اس کی بات میں کچھ کمی یا کچھ اضافہ کرکے پیش کرےیا اس کے جملوں کو اس طرح آگے پیچھے کرے کہ اس کامفہوم ہی بدل جائے پس ظاہری شکل وصورت میں تبدیلی لانے کو تحریف لفظی کہا جاتاہے۔
تحریف معنوی :
تحریف معنوی میں اس کی ظاہری شکل و صورت کو تبدیل نہیں کیا جاتا لیکن اس لفظ کی توجیہ اس طرح کی جاسکتی ہو کہ اس کا صحیح مفہوم اورکہنے والے کا مطلب بھی یہی ہو اور اس کی ایک اور توجیہ بھی ممکن ہو جو آپ کے مقصد اور ہدف کے مطابق ہو لیکن کہنے والے کا مقصود نہ ہو تو اس کو تحریف معنوی کہا جاتا ہے ۔
تحریف کے حوالے سے شہید مطہری کی حساسیت
شہید مطہری نےایک طرف اپنے آپ کو معارف اہلبیت علیہم السلام کے آب زلال سے سیراب کیا تھااور دوسری طرف وہ دنیامیں موجود مختلف افکار، نظریات، مکاتب فکر اور مسالک سے مکمل اور گہری واقفیت بھی رکھتے تھےانہی نمایاں خصوصیات کے بنا پر انھوں اپنی فطری صلاحیتوں اور ذہانت کو بروئے کا ر لاتے ہوئے نسل نو کو اسلام سے آشنا کرنے کے علاوہ اسلام کے چشمہ زلال کو تحریف سے آلودہ کرنے کے لئے استعمار کی طرف سے ہونے والی مذموم کوششوں کابھی ڈٹ کر مقابلہ کیا چنانچہ دشمن جس راستے سے بھی داخل ہو کرچشمہ ہدایت کے آب زلال کو تحریف کے جراثیم سے آلودہ کرناچاہتا تھا شہیدمطہری ان کے سامنے چٹان بن کر کھڑے ہو جاتے اور ان کے ناپاک عزائم کو ناکام بناتے ہوئے ان کے مذموم چہروں کو بے نقاب کرتے تھے ۔ تحریف کے حوالے سے علماء کی ذمہ داری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : جب حالات ایسے ہو جائیں کہ حق اور باطل ،صحیح اور غلط کی پہچان دشوارہو جائے تو ایک دینی رہبر اور رہنما کا بنیادی فریضہ صحیح راستہ کی ہدایت اور انحرافات اور تحریف کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے
رہبر معظم فرماتے ہیں کہ:
میری نظر میں انحرافی نظریات کا مقابلہ کرنے میں شہید مطہری کواولین درجہ حاصل ہے... ہمیں تسلیم کرنا چاہیے کہ شہید مطہری امام خمینی کے بعد تحریف کے حوالے سے سب سے زیادہ حساس تھے۔
شہید مطہری انحرافی نظریات اور اسلام کی غلط تفسیر کو استعماری طاقتوں امریکہ اور سویت یونین سے زیادہ خطرناک سمجھتے تھےآج اسلام کو جس چیز سے خطرہ ہے وہ صرف امریکہ اور دوسری استعماری طاقتیں ہی نہیں بلکہ اسلامی احکام کی غلط تفسیر اور ان میں تحریف کرنا زیادہ خطرناک ہے۔
تحریف کےعلل و اسباب
شہید کی نظر میں تحریف کے اسباب و عوامل دو قسم کے ہیں ایک عمومی عنصر اور دوسرا خصوصی
الف :عمومی عنصر،عام طور پر ایسے عوامل ہوتے ہیں جو تاریخ کو مسخ کرتے ہیں لیکن کسی خاص واقعے سے مخصوص نہیں ہے ۔
ب: دوسراخصوصی جو کہ افسانے،قصے اور کہانی تخلیق کرنے کا انسانی رجحان ہے اور یہ عنصر دنیا کی تمام تاریخوں میں موجود ہےچونکہ تمام انسانوں میں اپنے قومی اور مذہبی شخصیات سے محبت کا جذبہ پایا جاتا ہے اسی وجہ سے ان کے بارے میں مختلف قصے اور افسانے بھی گھڑ لیتے ہیں۔
تحریف کے نقصانات شہید کی نظر میں
شہید فرماتے ہیں کہ ممکن ہے کوئی یہ کہے، تحریف میں کیا حرج ہے؟ نقصان کیا ہے؟ خطرہ کیا ہے؟
اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ہر چیز کے لئے ایک آفت ہوتی ہے رسول گرامی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرماتے ہیں
آفۃ الدین ثلاثه: فقیه فاجر، امام جائر، مجتهد جاهل
دین کی آفت تین چیزیں ہیں:۱۔بدکار اور فاسق دانشمند ۲۔ظالم رہبر۳۔نادان مقدس(عابد)
جس طرح ہر چیز کے لئے ایک آفت ہوتی ہے اسی طرح دین،آئین اورمسلک کی بھی اپنی مخصوص آفت ہے رسول گرامی ص نے جن تین گروہ کا ذکر فرمایالیکن دین میں تحریف ان میں سے دو گروہ (بدکردار وفاسق عالم اورنادان مقدس) کی طرف سے ہوتاہے یہ دو گروہ دین کی آفت ہے جو دین کو تباہ کر دیتے ہیں۔ اسلام سے تعلق اور محبت کا ایک تقاضا یہ ہے کہ دین کو بعینہ اسی حالت میں قبول کیا جائے جیسا کہ اللہ نے بھیجا اس میں کوئی تبدیلی، کمی یا اضافہ اسلام سے محبت کے خلاف ہے ایسا کرنے والا در حقیقت بزبان حال یہ کہہ رہا ہوتا ہے کہ دین اسلام کامل نہیں ہےاور یہ ایک حقیقت ہے کہ تحریف دین کو ناقابل جبران نقصان پہنچاتا ہے مثال کے طور پر جب کسی کتاب میں تحریف کی جائے تو تحریف شدہ کتاب (چاہے تحریف لفظی ہو یا معنوی) اگر کتاب ہدایت ہو تو گمراہ کرنے والی کتاب میں بدل جاتی ہےسعادت کی کتاب ہو تو شقاوت کی کتاب بن جاتی ہےاور اگر انسان کو کمال کی طرف لےجانے والی کتاب ہو توبجائے کمال کے زوال کی طرف لے جاتی ہے یعنی تحریف اس کی حقیقت کو ہی یکسر بدل کر بے خاصیت بنادیتاہے در حقیقت تحریف ،دین پر ایک غیر مستقیم کاری ضرب اور اسلام کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہے۔

منابع :
۱۔ختم نبوت, مرتضی مطهری، صدرا ، ۱۳۹۶ش
۲۔حماسہ حسینی مرتضی مطهری، صدرا ، ۱۳۷۹ش
۳۔پیرامون انقلاب اسلامی), مرتضی مطهری،صدرا ، 1378ش
۴۔مطهری مطهر اندیشه ها،صدرا، 1380

تبصرہ ارسال

You are replying to: .