۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
گیان واپی مسجد

حوزہ/ ملک آستھا کی بنیاد پر نہیں ، بلکہ قانون کی بنیاد پر چلتا ہے۔ملک کی اعلیٰ عدلیہ کوٹ اور کچہری کے فیصلے آستھا اور عوامی جذبات پر نہیں ہوتے بلکہ دلائل اور حقائق کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔

تحریر: تقی عباس رضوی کلکتوی

حوزہ نیوز ایجنسی | ہر شاخ پہ الّو بیٹھا ہے، انجام گلستاں کیا ہوگا!
نہایت افسوس کی بات ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے بنائے گئے پلیسیزآف ورشپ(اسپیشل پروویزن) ایکٹ 1991 یعنی: 1947 سے پہلے جو مذہبی مقامات جس حالت میں تھے، اسی حالت میں رہیں گے۔جیسے قانون کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے گیان واپی مسجدکے تقدس کو پامال کر ملک کے ماحول کو بگاڑا جارہا ہے ملک کے دیگر اہم مسائل روزگار ،مہنگائی ،تعلیم وغیرہ کو چھوڑ کر ۔۔۔مندر مسجد کی سیاست کے تحت کئی دن کی مشقت اور سروے کے بعد جب اس مسجد سے کچھ نہ ملا تو وضو خانہ میں موجود قدیم فوّارے کو ہی شیو لنک بنا کر ہنگامہ آرائیاں کی جا رہی ہیں جوملک کے ہر منصف مزاج فرد کے لئےقابل تشویش ہے۔یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ جو ملک و معاشرہ تعصب و تنگ نظری کی گرفت میں رہتا ہے وہ تنزلی کے غار میں جاگرتا ہے۔ ملک آستھا کی بنیاد پر نہیں ، بلکہ قانون کی بنیاد پر چلتا ہے۔ملک کی اعلیٰ عدلیہ کوٹ اور کچہری کے فیصلے آستھا اور عوامی جذبات پر نہیں ہوتے بلکہ دلائل اور حقائق کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔ لہذا
جیو جینے دو لوگوں کو سبھی کو شاد رہنے دو
یہ دنیا خوب صورت ہے اسے آباد رہنے دو

موجودہ دور میں ملک کی عوام مہنگائی اور بیروزگاری کی مار جھیل رہی ہے سماج میں ہر طرف افراتفری کا عالم ہے تو دوسری جانب بڑھتے ہوئے تعصب و تنگ نظری کا مہیب سایہ پھیلتا جارہاہے۔

فی الوقت اگر بنطر غائر دیکھا جائے تو ہمارے سماج اور ملک میں نفرت سے زیادہ قابل نفرت کوئی اور جذبہ اور نفرت کرنے کی حماقت سے بڑی کوئی اور حماقت نہیں ہے زندگی سِسک رہی ہے نفرت سے نفرت کریں..آج پوری دنیا خاص کر ہمارے ملک و سماج کو محبت کی بہت ضرورت ہےلہذا نفرتوں کے عذاب نہیں محبتوں کے گلاب بانٹیں..

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .