حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، الہ آباد ہائی کورٹ نے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کو بنارس کی گیانواپی مسجد کا سروے کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
گزشتہ ماہ 21 جولائی کو بنارس ڈسٹرکٹ جج نے ہندو فریق کی درخواست پر اے ایس آئی کو حکم دیا کہ وہ پلاٹ نمبر 9130 کی سائنسی تحقیقات یا کھدائی کا سروے کرے، جس پر مسجد کی عمارت کھڑی ہے، اس پر مسلم فریق نے سروے کے حکم کو پہلے سپریم کورٹ اور پھر ہائی کورٹ میں چیلنج کیا، اب الہ آباد ہائی کورٹ نے مسلم فریق کی اس درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ انصاف کے مفاد میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کا سروے ضروری ہے، اسے کچھ شرائط کے ساتھ لاگو کرنے کی ضرورت ہے۔
ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ مسجد کے باتھ روم میں ایک نام نہاد شیولنگ ملا ہے، لیکن مسلم فریق کہتا ہے کہ یہ وضوخانے کا چشمہ ہے ، مسلم فریق کا یہ بھی کہنا ہے کہ عبادت گاہوں کے ایکٹ 1991 کے تحت 15 اگست 1947 سے پہلے بنائے گئے کسی بھی مذہبی مقام کو محفوظ رکھا جائے گا اور اس کو تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کی جائے گی، سروے میں کھدائی ہوئی تو یہ قانون کی خلاف ورزی ہوگی۔
ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ سروے میں لی گئی ویڈیوز اور تصاویر میں ہندو علامتیں پائی گئی ہیں۔ دوسری طرف مسلم فریق کا کہنا ہے کہ ہندو فریق جن ڈھانچوں کا ذکر کر رہا ہے وہ خیالی ہیں اور جب سے گیانواپی مسجد بنائی گئی تھی، یہ انجمن انتظامیہ مسجد کے پاس ہے۔
بی جے پی کے اتر پردیش کے صدر بھوپیندر سنگھ چودھری نے گیانواپی کیس پر الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔